یو این آئی
غزہ//غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے ، امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی بمباری سے کم از کم 58 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں اکثریت خوراک کے لیے قطار میں کھڑے شہریوں کی تھی۔خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طبی ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ خان یونس، رفح، دیر البلح، اور غزہ شہر میں متعدد علاقوں پر بمباری کی گئی، اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔رپورٹس کے مطابق خان یونس کے ناصر اسپتال میں 35 افراد کی میتوں کو منتقل کیا گیا جن میں سے 27 افراد کو رفح میں امدادی مرکز کے قریب گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ الشفا اسپتال کو 14، الاقصیٰ شہدا اسپتال کو 6، اور العربی اہلی اسپتال کو 3 لاشیں موصول ہوئیں۔طبی عملے کا کہنا ہے کہ جورا کے علاقے میں ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں کم از کم 4 افراد ہلاک ہوئے ، جب کہ دیر البلح میں ایک اور حملے میں 3 افراد جان سے گئے ۔دوسری جانب غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نے جانی مور جو اسرائیل کی کٹر حمایت کرنے والے امریکی انجیلی بشارت کے رہنما ہیں کو اپنا نیا ایگزیکٹو چیئرمین مقرر کیا ہے ۔مور غزہ میں فاؤنڈیشن کے کام کی بات کرتے رہے ہیں اور امداد کی تقسیم کے مقامات کے قریب اسرائیلی حملوں کی تردید کرتے رہے ہیں، جن میں درجنوں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ایسے خدشات پائے جاتے ہیں کہ جی ایچ ایف کو غزہ کے اندر فلسطینیوں کو بے گھر کرنے اور انہیں علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرنے کے لیے ایک گاڑی کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔فروری میں، جانی مور نے غزہ سے تمام فلسطینیوں کو نکالنے اور انکلیو کو مشرق وسطی کے رویرامیں تبدیل کرنے کے ٹرمپ کے منصوبے کی تعریف کی تھی۔ادھر جنوبی غزہ کے ناصر اسپتال میں ماتم کا سماں تھا جب درجنوں افراد ایک باپ، حسام وافی، کی لاش پر بین کرتے نظر آئے، جو اپنے بچوں کے لیے خوراک لینے گیا تھا۔ لیکن اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بن گیا۔چھ بچیوں کے باپ حسام وافی کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ اپنے بھائی اور بھتیجے کے ہمراہ جنوبی شہر رفح میں ایک امدادی مرکز سے آٹا لینے گیا۔
جنگ بندی پرقرارداد | سلامتی کونسل میں ووٹنگ کا امکان
نیویارک//امریکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 منتخب اراکین کی جانب سے باڈی کے دیگر 15 اراکین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ‘غزہ میں جنگ بندی’ کے حوالے سے قرارداد کے حق میں ووٹ دیں، جس پر آج ووٹنگ ہونے کا امکان ہے ۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ آج سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد میں ‘غزہ میں فوری، غیرمشروط اور مستقل جنگ بندی’ کے نکات شامل ہیں۔خبر رساں ادارے نے اس کے مسودے کو دیکھنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ‘حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کے داخلے پر پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانے اور محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ بلاروک ٹوک تقسیم کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ۔مسودے میں اس ضمن میں اقوام متحدہ سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے ۔قرارداد کی کامیابی کے لیے اس کے حق میں نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے ، جبکہ مستقل ارکان جن میں امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس شامل ہیں، ان کی جانب سے اس کو ویٹو بھی نہیں کیا جاتا۔دوسری جانب جو بائیڈن انتظامیہ کے ترجمان وزارت خارجہ متھیو ملر نے اسرائیل کے جنگی جرائم کا اعتراف کر لیا ہے ۔اسکائی نیوز کے مطابق سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں وزارت خارجہ کے ترجمان کے عہدے پر مامور رہنے والے متھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکی حکومت نہیں مانتی لیکن اسرائیل یقینی طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے ۔پریس بریفنگز کے دوران اسرائیل کا دفاع کرنے والے متھیو ملر نے ایک پوڈ کاسٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا وزارت خارجہ کی ترجمانی کے دوران امریکی حکومت کی رائے بیان کرنا ہوتی تھی، امریکی حکومت اب بھی اس بات کو نہیں مانتی کہ اسرائیلی فورسز غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے ۔[؟]میزبان کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے ؟ میتھیو ملر نے جواب دیا کہ نہیں نسل کشی نہیں لیکن اسرائیل نے یقینی طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے ۔