یو این آئی
خرطوم//مغربی سوڈان میں قحط زدہ شہر کے لیے امداد لے کر جانے والے اقوام متحدہ کے قافلے پر حملے میں پانچ افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے ۔برطانوی روزنامہ گارجیئن کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے خوراک اور بچوں کے اداروں سے تعلق رکھنے والے ٹرکوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ سوڈان کی ریاست شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر کی طرف جا رہے تھے ۔واضح رہے کہ الفاشر کا سوڈانی فوج کی حریف ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف ) کے نیم فوجی دستوں نے ایک سال سے زائد عرصے سے محاصرہ کر رکھا ہے ۔امدادی قافلے پر یہ حملہ الفاشر سے تقریباً 45 میل (75 کلومیٹر) دور الکوما میں ہوا، جو کہ آر ایس ایف کا گڑھ ہے ۔اس حوالے سے یونیسیف کے ایک ترجمان نے کہا کہ‘ ہمیں ایک قافلے کے بارے میں معلومات ملی ہیں جس میں ڈبلیو ایف پی (ورلڈ فوڈ پروگرام) اور یونیسیف کے ٹرک شامل تھے ، اس قافلے کوگزشتہ شب الکوما میں اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب یہ قافلہ الفاشر کی طرف بڑھنے کی اجازت کا منتظر تھا۔‘اقوام متحدہ کی دونوں ایجنسیوں نے ایک مشترکہ بیان میں اس حملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔اب تک حملہ آوروں کی سرکاری طور پر شناخت نہیں ہو سکی ہے ، تاہم سوڈانی فوج اور آر ایس ایف نے اس حملے کے لیے ایک دوسرے کو موردالزام ٹھہرایا ہے ۔مقامی رضاکاروں کے ایک گروپ، ‘ الکوما ایمرجنسی روم‘ نے امدادی سامان سے لدے ایک جلے ہوئے ٹرک کی ویڈیو پوسٹ کی، اور حملے کا الزام‘ سوڈانی فوج کے ڈرونز‘ پر لگایا۔الکوما میں گذشتہ ہفتے کے اواخر میں ایک اور ہولناک واقعہ رونما ہوا تھا جب سوڈانی فوج کی جانب سے بازار پر فضائی حملے میں مبینہ طور پر کم از کم 89 افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔
الکوما کا علاقہ مکمل طور پر ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف ) کے کنٹرول میں ہے ، جہاں امدادی ٹرکوں کو الفاشر تک پہنچنے کے لیے نیم فوجی گروپ کی چوکیوں کے ایک سلسلے سے گزرنا پڑتا ہے ۔گزشتہ ہفتے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی ) نے الفاشر میں اپنے احاطے کو آر ایس ایف کی جانب سے بار بار نشانہ بنائے جانے پر ‘ صدمے ‘ کا اظہار کیا تھا۔الفاشر کی آبادی تقریباً 20 لاکھ ہے ، جن میں تقریباً 8 لاکھ اندرونی طور پر بے گھر افراد شامل ہیں جو دارفور کے مختلف علاقوں سے بھاگ کر اس شہر میں پناہ لیے ہوئے ہیں، یہ دارفور ریجن کے پانچ ریاستی دارالحکومتوں میں سے واحد شہر ہے جو آر ایس ایف کے کنٹرول میں نہیں آیا۔حالیہ مہینوں میں، الفاشر کو آر ایس ایف کی مسلسل گولہ باری کا سامنا ہے اور محاصرہ روز بروز سخت ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے شہر کے اندر، خوراک کی قلت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اقوام متحدہ نے قحط کا انتباہ جاری کیا ہے ۔الفا شہر میں پھنسے ہوئے کارکنوں نے بتایا ہے کہ آر ایس ایف کے محاصرے کی وجہ سے ضروری خوراک اور ادویات بازاروں سے غائب ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ فاقہ کشی کا شکار ہیں۔چند روز قبل کارکنوں کے نیٹ ورک ‘آواز’ سے بات کرتے ہوئے آدم نامی ایک رضاکار نے بتایا کہ شہر میں کمیونٹی کچن کو اب مکئی یا گندم تک رسائی حاصل نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ‘ پہلے ہمارے پاس باقاعدگی سے گاڑیوں کے ذریعے سامان آتا تھا، لیکن اب شہر میں داخل ہونے والا واحد سامان گدھوں پر آتا ہے ۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ ‘ پورے الفا شہر کے لیے ، ہمارے پاس روزانہ 10 سے زیادہ گدھے نہیں آتے جو سامان لے کر شہر میں داخل ہوتے ہیں، حتیٰ کہ یہ لوگ بھی، جو اپنے گدھوں پر محدود سامان لاتے ہیں، انہیں آر ایس ایف کی چوکیوں پر سوال و جواب اور تفتیش کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔‘خیال رہے کہ سوڈان میں تین سال سے جاری خانہ جنگی دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن چکی ہے ۔سوڈان سے اب تک 40 لاکھ لوگ فرار ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ ریکارڈ ایک کروڑ 16 لاکھ افراد ملک کے اندر ہی بے گھر ہوئے ہیں، جن میں سے تقریباً آدھے دارفور ریجن میں ہیں۔سوڈانی فوج اور آر ایس ایف دونوں پر متعدد جنگی جرائم، اور بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔