کچھ لوگوں کو فیصلہ راس نہیںآیا،2711کو اراضی فراہم :سنہا
سرینگر//لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعہ کو کہا کہ کچھ لوگ جموں و کشمیر انتظامیہ کے بے گھر خاندانوں کو زمین الاٹ کرنے کے فیصلے سے ناراض ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ سرکاری املاک پر صرف ان کا حق ہے۔ ان کا یہ تبصرہ یونین ٹیریٹری میں بے گھر لوگوں کو 150 مربع گز اراضی فراہم کرنے کی حالیہ اسکیم کی تنقید کے درمیان آیا ہے۔کچھ دن پہلے، انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ زمین کے بغیر بے گھر افراد سکیم کے اہل ہوں گے اور انہیں مفت زمین فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دوسری ریاستوں میں ایک پالیسی ہے کہ انہیں زمین دی جا سکتی ہے، لیکن جموں و کشمیر میں ایسی کوئی پالیسی نہیں تھی، ہم نے انہیں پانچ مرلے یا 150 مربع گز زمین فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نےSKICC میں قومی قبائلی میلے سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’یہ زمین پردھان منتری آواس یوجنا (PMAY) کے تحت فراہم کی جا رہی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 2,711 غریبوں کو زمین دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے لیے گھر بنا سکیں،لیکن، اس سے کچھ لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے۔ جن لوگوں نے اپنے گھر، اور اپنے رشتہ داروں کے گھر سرکاری زمین پر بنائے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ سرکاری املاک پر صرف ان کا حق ہے اور غریبوں کو سرکاری املاک کے استعمال سے روکا جائے،انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایسا انتظام ختم ہو گیا ہے، امتیازی سلوک کا نظام 5 اگست 2019 کو ختم ہوا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے غریبوں ، قبائلیوں اور دہائیوں سے اپنے حقوق سے محروم رہنے والوں کے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے یو ٹی انتظامیہ کے عزم کا اعادہ کیا ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ’’ جموں و کشمیر حکومت معاشرے کے غریب طبقے کی خدمت کیلئے وقف ہے ، یہ بے زمین شہریوں کو زمین فراہم کر رہی ہے جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا تھا ، وہ پی ایم اے وائی ( جی ) کے تحت اہل ہیں اور جلد ہی ان کا اپنا گھر ہو گا ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم ایک عزم اور ایک مقصد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں کہ سرکاری وسائل پر غریب ، دلت ، او بی سی اور قبائلی برادری کا پہلا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی امور کے محکمے کے مطابق پی ایم اے وائی کے تحت40 ہزار مکانات قبائلی برادری کے اہل خاندانوں کو مختص کئے جائیں گے ، ان میں سے تقریباً 8 ہزار بے زمین ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں محض اس لئے محروم نہیں کیا جا سکتا کہ کچھ لوگ یہ نہیں دیکھنا چاہتے کہ مراعات یافتہ طبقے اور قبائلیوں کو بااختیار بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا ’’ قبائلی برادری نے صدیوں سے ملک کی خوشحالی کی مضبوط بنیاد رکھی ہے اس کمیونٹی نے ہماری ثقافتی اقدار کو جوڑنے اور ہماری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کیلئے ایک پُل کا کام کیا ، ترقی کے عمل میں ان کی پرعزم شراکت ہم سب کیلئے تحریک کا ذریعہ ہے ۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم قبائلی نوجوانوں کے خوابوں کو سمجھتے ہیں اور ان کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرتے ہیں تا کہ تیز رفتار تبدیلی کے دور میں وہ کسی سے پیچھے نہ رہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ان کو ہر فائدہ دستیاب ہو ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ آج قبائلی برادری کیلئے مواقع کے دروازے کھل رہے ہیں ۔ حکومت کا بنیادی مقصد قبائلی برادری کے نوجوانوں اور خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرنا ہے ، اس بات کو یقینی بنانا کہ معاشی اور سماجی انصاف ان تک پہنچے اور ہم انہیں نظام میں شراکت دار بنائیں ۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ قبائلی برادری کے افراد کی تیار کردہ مصنوعات خریدیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سرکاری محکموں کو قبائلی کاریگروں کی طرف سے تیار کردہ مصنوعات خریدنے کی ہدایت بھی کریں گے ۔ اس موقع پر لیفٹیننٹ گورنر نے قبائلی امور کے محکمے کے مختلف اقدامات کا آغاز کیا جن میں ٹی آر آئی اون ویب پورٹل اور ٹرانس ہیومنس کیلئے جی آئی ایس پورٹل شامل ہیں ۔ انہوں نے قبائلی ہوسٹلوں میں مقیم قانون کے طلباء کیلئے قانون 20 کوچنگ اسکیم بھی شروع کی ۔