Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تعلیم و ثقافت

! امتحان میں اچھے نمبر لے لینا کا میابی نہیں کامیاب انسان بننے کے لئےاچھی تربیت لازمی ہے

Towseef
Last updated: July 29, 2024 10:21 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

قیصر محمود عراقی

آج کل کے دور میں زیادہ نمبر حاصل کر نے کے باوجود بھی طلبا و طالبات میں تر بیت کا فقدان ہے ، کیونکہ ہمارے تعلیمی ادارے اس کو چنداں اہمیت نہیں دیتے، مہینے میں ایک آدھ بار ٹیچر ز کے لئے تر بیتی نشست رکھنے سے تر بیت نہیں ہو جا تی ۔ میرے خیال میں تر بیت تو تعلیم سے زیادہ ضروری ہے ، تعلیم فقط آپ کو ڈگری دیتی ہے جبکہ تر بیت آپ کو ایک کا میاب انسان بناتی ہے ۔ ہو سکتا ہے اچھی ڈگری حاصل کر کے آپ کو اچھی ملازمت مل جا ئے مگر آپ کبھی بھی معاشرے کے لئے فائدہ مند انسان نہیں بن سکتے ،اگر آپ کی تر بیت اچھی نہیں ہو ئی ۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ زیادہ پیسہ کمانے والا شخص ہی کا میاب اور معاشرے کے لئے فائدہ مند ہو سکتا ہے، اصل کا میاب لوگ وہ ہیں جو معاشر ے کی سوچ بدل دیتے ہیں ۔مال و دولت کو تو چوری کیا جا سکتا ہے مگر اچھی سوچ پر پہرے نہیں بٹھائے جا سکتے ، معاشرے میں تبدیلی صرف اچھی سوچ سے آتی ہے ۔

یاد رکھیں ! تعلیم صرف آپ کی دماغی صلاحیتوں کو جلا بخشتی ہے مگر اچھی اور عمدہ تر بیت آپ کی روحانی اور معاشرتی صلاحیتوں میں اضافہ کر تی ہے اور آپ کو کا میاب بناتی ہے اور آپ کی ذات کے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی فائدہ بہم پہنچانے کا سبب بناتی ہے ۔ تر بیت ہمارے لئے کوئی الگ موضوع نہیں ، بچوں کو قرانی آیات پڑھانے اور چند حدیثیں اور دعائیں یاد کروانے کو ہی تر بیت کا نام دیا جا تا ہے۔ اسکول کی اسمبلی میں گولڈن ولڈ ز پڑھنا تر بیت نہیں ، اصل تر بیت تو ان پر عملی پیرا ہو نا ہے ۔بڑوں کی عزت و احترام کر نا کبھی بھی کتابیں پڑھنے سے نہیں آتا بلکہ جب آپ دوسروں کو بڑوں کا ادب احترام کر تا دیکھتے ہیں تبھی آتا ہے ۔ بچے عمل سے سیکھتے ہیں ، جس چیز کا عملی مظاہرہ بچوں کے سامنے کیا جا تا ہے وہ ان کے ذہنوں پر نقش ہو جا تا ہے اور وہ چاہتے نہ چاہتے ان پر عمل پیرا ہو جا تے ہیں ۔ اگر گھر میں کسی بچے کی زبان سے کوئی نازیبا بات ادا ہو تی ہے تو گھر کے افراد بڑی حیرت کا اظہار کر تے ہیں کہ اس نے یہ سب کہاں سے سیکھا ؟ گھر میں تو ایسا کوئی نہیں کہتا یا کوئی نہیں کر تا ، ہو سکتا ہے اس بچے نے وہ الفاظ گلی سے گذرتے ہو ئے سنے ہوں ، ہو سکتا ہے کہ دوبڑے آپس میں بات کر تے ہو ئے وہ الفاظ بول گئے جن کا انہیں احساس تک نہ ہو کہ بچے بھی یہ الفاظ سن رہے ہیں اور وہ یہ الفاظ برے بھی ہو سکتے ہیں ۔ اکثر یہ سوال کیا جا تا ہے کہ کیوں بچے ہماری بات نہیں مانتے ، بد تمیز ی کر تے ہیں ، یاد رکھیں ! بچے ہمیشہ وہی کر تے ہیں جو وہ دیکھتے ہیں ، جو خوبیاں آپ بچوں میں دیکھنا چاہتے ہیں وہ خوبیاں پہلے خود میں پیدا کرلیں۔

بڑے بزرگ فرماتے ہیں کہ بر تن میں جو ڈالینگے وہی نکلے گا ، دودھ ڈالینگے تو دودھ نکلے گااور پانی ڈالینگے تو پانی نکلے گا ، پانی ڈال کر دودھ نکلنے کی امید رکھنا تو غلط ہے ۔ ہم اپنے اعمال پر تو غور کرنا نہیں چاہتے لیکن ہمیں اولاد دفر ما نبردار اور دودھ کی دھلی چاہئے ، یہ کیسے ممکن ہے ۔ جب آپ کے قول و فعل میں تضاد ہو گا تو آپ کی بات میں اثر باقی نہیں رہے گا ۔ اسی طرح ہمیں ایک اچھا مسلمان بننا چاہئے ، اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اگر ہم اس کی تعلیمات پر درست انداز میں عمل کریں تو ہم زندگی کے ہر شعبے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ مگر آج افسوس اس بات پر ہے کہ غیر مسلم ہمارے اسلامی اصولوں کے مطابق اپنی زندگیاں گذار رہے ہیں جب کہ ہم مسلمان ہو تے ہو ئے بھی ان اصولوں پر عمل نہیں کر تے ۔ جھوٹ بولنا ، دھوکہ دینا ، وعدہ خلافی کر نا ، غیبت کر نا، چغلی کر نا ، رشوت ستانی ، سفارش ، کم تولنا ، چیز بیچتے وقت اس میں موجود نقص سے آگاہ نہ کر نا اور اس طرح کی بے شمار چیزیں جس کو اب ہم گناہ نہیں سمجھتے ۔ یہ برائیاں ہمارے اندر کس قدر رچ بس گئی ہیں کہ اب وہ ہمیں برائیاں نہیں لگتیں ، اصل بات یہ ہے کہ ہم اللہ کو بھول گئے ہیں ، اگر ہم پانچ وقت باقاعدگی سے نماز پڑھیں ، قرآن مجید کی روزانہ تلاوت کریں اور اس کے معانی تفسیرکو سمجھنے کی کوشش کریں اور اپنے دل میں خوفِ خدا رکھیں تو ہم ان برائیوں کے قریب بھی نہیں جائینگے ۔ آزمائش شرط ہے ، جب کسی چیز کا بار بار اعادہ کر تے ہیں تو وہ چیز ہمیں بھولتی نہیں ، یہی صورت حال نماز کی ہے پانچ وقت نماز ہمیں اللہ کے قریب لیکر جا تی ہے ، لیکن کیا بتائوں کہ آج کل ہم لوگوں کو نماز پڑھنے کے لئے بھی وجہ یا سبب کی ضرورت ہو تی ہے ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم بے سبب عبادت کریں ، عبادت تو فرض ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ آپ نماز پڑھ کر امتحان میں کا میابی حاصل کر نا چاہتے ہیں تو آپ کی سوچ سراسر غلط ہے ، جس عبادت میں اللہ کی خوشنودی مطلوب نہیں ،اس عبادت کا کوئی فائدہ نہیں ، اگر آپ اللہ کی خوشنودی کے لئے نماز پڑھوگے تو اللہ کے ہاں صلہ بھی زیادہ ملے گا اور تمام قسم کمے امتحانوں میں کامیابی بھی ملے گی ۔

الغرض تر بیت کی اصل جگہ ہمارا گھر ہے جہاں ہم لوگ دن کا زیادہ وقت صرف کر تے ہیں اور اس کی ذمہ داری والدین اور اساتذہ دونوں پر ہے ۔ کسی ایک کو مورد الزام ٹھہرانا غلط ہے ، والدین اور اساتذہ دونوںکو اپنا اپنا کردار ادا کر نا چاہئے ، صرف تعلیم پر زور دینے کی بجائے تر بیت پر بھی مساوی تو جہہ دینی ہو گی ، امتحان میں اچھے نمبر لے لینا ہی کا میابی نہیں بلکہ کا میاب وہی ہے جو اچھا انسان بھی ہے ۔ اگر معاشرے میں اچھے انسانوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے تو اس معاشرے کو تر قی کر نے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔اللہ آپ کو اچھا انسان بننے کی توفیق عطا کرے اور اللہ کی مخلوق میں آسانیاں تقسیم کر نے کی ہمت عطا کرے۔
(رابطہ۔6291697668)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ناشری ٹنل اور رام بن کے درمیان بارشیں ، دیگر علاقوں میں موسم ابرآلود | قومی شاہراہ پر ٹریفک میں خلل کرول میں مٹی کے تودے گرنے سے گاڑیوں کی آمدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر
خطہ چناب
! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان
کالم
دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات
کالم
گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت
کالم

Related

تعلیم و ثقافتکالم

اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کوبروئے کار لائیں حقائق

July 8, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

تعلیم پر فحاشی کا افسوس ناک سایہ! | بے حیائی اور بداخلاقی فروغ پارہی ہے فکروادراک

July 8, 2025
تعلیم و ثقافت

ہماری تعلیم آج بھی موسم کی محتاج کیوں؟! | مستقبل کے لئےچھٹی نہیں، تیاری چاہئے

July 8, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

! سادگی برائے تازگی میری بات

June 23, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?