ترال//جہاں سرکار نے رواں تعلیمی سال سے طالبات کاسکول فیس معاف کر کے طالبات کے تئیں ہمدری کا اظہار کیا ہے وہیں دوسری جانب امتحانی فیس میں بھاری اضافہ کر کے لڑکیوں کے ساتھ ساتھ دیگر غریب بچوں کو تعلیم کو خیر باد کرنے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے ۔ریاستی سرکار نے تعلیمی سال شروع ہونے کے ساتھ ہی جہاںسرکاری سکولوں میں زیر تعلیم طالبات کوسکولی فیس ادا نہ کرنے کے احکامات صادر کر کے طالبات پر احسان کرنے کا ڈنڈورا پیٹا وہیں دوسری جانب محکمہ تعلیم نے امسال ٹرم فسٹ امتحانات منعقد کرنے کے لئے پانچویں جماعت سے آٹھویں جماعت تک کے طلباء و طالبات سے پرنٹنگ چارج کے طور 50یا سو روپے کے بجائے 300سو روپے بڑھایا ہے اور اعلان کے ساتھ ہی بیشتر سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم اکثر غریب بچوں نے سکولوں میںآنا ہی چھوڑدیا ہے۔ سب ڈویژن ترال کے اکثر سرکاری خاص کر دہی علاقوں میں قائم سکولوں میں زیر تعلیم طلباء کے والدین نے بتایا کہ وہ اگر اس حالت میں ہوتے تو وہ اپنے بچوں کو غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم کے نورسے آراستہ کرتے۔فاروق احمد نے بتایا کہ جہاں سرکار نے لڑکیوں کا معمولی فیس معاف کیا وہیں دوسری جانب محکمہ نے اسی فیس کا بوجھ دیگر غریب بچوں پر ڈال کر تعلیم حاصل کر نے کے دروازے بند کئے ہیں۔سائرہ بانو نامی ایک خاتون نے بتایا کہ میرے تین بچے ایک مقامی سکول میں زیر تعلیم ہیں جہاں مجھے ابھی سالانہ فیس کے 600 روپے واجب الادا ہیں۔ دوسری جا نب اب امتحانی فیس ایک ہزار کے قریب ہے، اس لیئے ہمارے پاس بچوں کو سکول جانے سے روکنے کے سوا اور کوئی چارہ نظر نہیں آتا ہے۔اسی دوران کئی سرکاری سکولوں کے ذمہ داران نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فیس کے اعلان کے ساتھ ہی اکثر بچوں نے سکول آنا ہی چھوڑدیا ہے جس کی وجہ سے والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ بھی زبردست پریشانیوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے وزیر تعلیم اورناظم تعلیمات کشمیر سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ غریب بچوں کو تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔