مسعود محبوب خان
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سونے سے قبل کمپیوٹر، موبائل فون اور ٹی وی جیسے آلات کا استعمال کم خوابی اور نیند کی خرابی کا ایک بڑا سبب ہے۔ تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو رات کے وقت ان الیکٹرانک آلات کا استعمال کرتے ہیں نہ صرف نیند کے دورانیے میں کمی کا شکار ہوتے ہیں بلکہ ان کی نیند کا معیار بھی متاثر ہوتا ہے۔ ایسے افراد کی نیند میں خلل کی وجہ سے نہ صرف ان کی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ روزمرّہ زندگی میں ان کی کارکردگی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔محققین کے مطابق کمپیوٹر، موبائل اور ٹی وی کی اسکرین سے نکلنے والی نیلی روشنی (blue light) دماغ کے میلانوپسن نامی فوٹوریسپٹرز کو متاثر کرتی ہے، جس سے نیند کا ہارمون میلاٹونن کم ہوتا ہے۔ میلاٹونن ایک قدرتی ہارمون ہے جو نیند کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ جب اس کی سطح کم ہو جاتی ہے، تو انسان کو سونے میں دشواری پیش آتی ہے اور نیند کا دورانیہ کم ہو جاتا ہے۔
رات کی نیند انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ نیند کے دوران جسم میں نئی توانائی پیدا ہوتی ہے، دماغ کو سکون ملتا ہے اور مدافعتی نظام بہتر ہوتا ہے۔ اگر نیند کا دورانیہ کم یا ناقص ہو تو یہ انسانی جسم کے مختلف نظاموں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ چاق و چوبند رہنے اور روزمرّہ کی زندگی میں اچھا پرفارم کرنے کے لیے مناسب نیند لینا نہایت ضروری ہے۔ ماہرین کے مطابق رات کے ابتدائی گھنٹوں میں سونے کے لیے لیٹنا بہتر نیند کا آغاز کرتا ہے۔ قدرتی نظام کے تحت شام ڈھلنے کے بعد جسم میں نیند کے ہارمونز کی سطح بڑھتی ہے جو ابتدائی رات کو سونے کی صورت میں بہترین نیند فراہم کرتی ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ سونے سے پہلے ہیجان انگیز یا خوفناک مواد دیکھتے ہیں، ان کے دماغ میں تناؤ اور اضطراب کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اس سے نیند متاثر ہوتی ہے اور نیند کے مختلف مراحل (Sleep Stages) صحیح طریقے سے مکمل نہیں ہو پاتے۔ ان مراحل میں خلل سے نہ صرف ذہنی سکون خراب ہوتا ہے بلکہ جسمانی کارکردگی اور ذہنی توجہ میں بھی کمی آتی ہے۔ ماہرین کے مطابق سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے الیکٹرانک آلات سے دُوری اختیار کرنا بہتر نیند کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔ سونے سے پہلے کتاب پڑھنا، گہری سانسیں لینا یا ہلکی آواز میں قرآن سننا نیند کو بہتر بنا سکتا ہے۔ اس طرح کے طریقے نہ صرف نیند کا معیار بہتر بناتے ہیں بلکہ جسم و دماغ کو پُرسکون رکھتے ہیں۔برقی بلب اور الیکٹریکل مصنوعات جیسے ٹی وی، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز کی اسکرینز سے نکلنے والی مصنوعی روشنیاں انسان کی نیند کی خرابی کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ ان آلات کی روشنی نیلی شعاعوں پر مشتمل ہوتی ہے جو انسانی جسم کی قدرتی گھڑی کو متاثر کرتی ہے۔ انسانی جسم میں ایک قدرتی گھڑی موجود ہوتی ہے جسے Circadian Rhythm کہا جاتا ہے۔ یہ گھڑی دن اور رات کے وقت کے مطابق جسم کے مختلف نظاموں کو منظم کرتی ہے۔ قدرتی حالات میں صبح کی روشنی انسانی جسم کو جاگنے کا پیغام دیتی ہے جب کہ رات کا اندھیرا نیند کو مدعو کرتا ہے۔ لیکن جب رات کے وقت مصنوعی روشنیاں جسم پر اثر انداز ہوتی ہیں تو یہ گھڑی متاثر ہو جاتی ہے اور نتیجتاً ہمارےسونے اور جاگنے کا قدرتی توازن بگڑ جاتا ہے اور نیند کا معیار کمزور ہو جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق مصنوعی روشنی خصوصاً نیلی روشنی کا استعمال نیند کے ہارمون میلاٹونن (Melatonin) کے اخراج میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ میلاٹونن نیند کے آغاز کے لیے ضروری ہے اور یہ ہارمون رات کو جسم میں زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے تاکہ انسان کو نیند کے لیے تیار کر سکے۔ لیکن جب مصنوعی روشنیاں اس کے اخراج کو روک دیتی ہیں تو انسان کو نیند آنے میں مشکل ہوتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ نیند کا معیار متاثر ہوتا ہے اور انسان بار بار جاگنے لگتا ہے۔ مصنوعی روشنی خاص طور پر کمپیوٹر اور موبائل فونز کی ایل ای ڈی روشنی، نیورونز (Neurons) کو بھی متحرک کر دیتی ہے۔ نیورونز دماغ کے اعصابی خلیہ ہیں جو پیغام رسانی کا کام کرتے ہیں۔ جب نیورونز کو یہ روشنی فعال کرتی ہے تو دماغ میں چستی پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے انسان کو نیند آنے میں مزید دشواری ہوتی ہے اور جاگنے کی حالت برقرار رہتی ہے۔
ماہرین کے مطابق جو افراد روزانہ رات میں پوری نیند نہیں لیتے، وہ متعدد سنگین امراض کے خطرے میں آ جاتے ہیں۔ ان میں موٹاپا، یاسیت (ڈپریشن) دل کے امراض اور فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ نیند کی کمی جسم میں ہارمونل توازن کو بگاڑ سکتی ہے، جس سے میٹابولزم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔ مزید برآں دماغ کو مناسب آرام نہ ملنے کی وجہ سے نفسیاتی امراض جیسے ڈپریشن اور انزائٹی کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اچھی اور پُرسکون نیند حاصل کرنے کے لیے کچھ اہم عوامل اور عادات پر توجہ دینا ضروری ہے۔ نیند کی اہمیت کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ مختلف تدابیر اپناتے ہوئے ہم اپنے نیند کے معیار کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ نیند کو بہتر بنانے اور مصنوعی روشنی کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے یہاں درج ذیل احتیاطی تدابیر کی تجویز پیش کی جارہی ہے۔
(۱) نیند کے وقت کا ایک مقررہ شیڈول بنائیں۔ روزانہ ایک ہی وقت پر سونے اور جاگنے کی عادت ڈالیں۔ اس سے جسم کی قدرتی گھڑی مستحکم رہتی ہے، جس سے نیند کی کیفیت میں بہتری آتی ہے۔(۲) سونے سے کم از کم آدھا گھنٹہ پہلے تیز روشنی کی موجودگی سے بچنا ضروری ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ موبائل فونز، ٹیبلٹس، ٹیوب لائٹس، انرجی سیورز اور ٹی وی اسکرینز کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔ یہ الیکٹرانک آلات نیلی روشنی خارج کرتے ہیں جو میلاٹونن کی پیداوار کو متاثر کرتے ہیں اور نیند کے عمل کو خراب کرتے ہیں۔ نیلی روشنی کے فلٹرز کا استعمال کریں۔ ایسے اسکرین فلٹرز یا ایپلی کیشنز کا استعمال کریں جو نیلی روشنی کو کم کرکے اسے پیلے رنگ میں تبدیل کر دیتے ہیں، اس سے میلاٹونن کی پیداوار متاثر نہیں ہوتی۔ رات میں دھیمی روشنی کا انتخاب کریں۔ کم روشنی والے برقی بلب یا رات کے وقت نارنجی روشنی کا استعمال کریں، کیونکہ یہ قدرتی طور پر سکون فراہم کرتی ہے اور نیند میں خلل پیدا نہیں کرتی۔(۳) بچّوں کے لیے اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس اور آئی پیڈز کا استعمال محدود کرنا چاہیے۔ یہ نہ صرف ان کی نیند کے دورانیے کو بڑھاتا ہے بلکہ ان کی ترقی اور عمومی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ بچّوں کے لیے نیند کی ضرورت بالغوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے، اور اسکرین کا زیادہ وقت انہیں نیند سے محروم کر سکتا ہے۔
(۴)سونے سے کم از کم دو گھنٹے پہلے کمپیوٹر، موبائل، ٹی وی، الیکٹرانک آلات اور سوشل میڈیا کا استعمال سے دور رہیں۔ سوشل میڈیا پر گزارا جانے والا وقت ذہن کو متحرک کرتا ہے اور نیند کے لیے سکون حاصل کرنے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اس کی جگہ کتابیں پڑھنے یا دیگر پُرسکون سرگرمیوں کا انتخاب کریں، جیسے کہ ہلکی سی تلاوت و نشید یا مراقبہ وغیرہ۔
(۵) نیند کے دوران کمرے کی روشنی مدھم ہونا چاہیے۔ یہ ماحول کو سکون دہ بناتا ہے اور نیند کے لیے سازگار حالات فراہم کرتا ہے۔ کمرے کی کھڑکیاں بند کر کے اندھیرا کریں یا ایسی پردے لگائیں جو روشنی کو روک سکیں۔(۶) کمرے کا درجۂ حرارت بھی نیند کے معیار پر اثر انداز ہوتا ہے۔ پنکھے یا اے سی کو معمولی درجۂ حرارت پر رکھیں تاکہ کمرے کا ماحول آرام دہ ہو۔ عام طور پر 20 سے 22 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجۂ حرارت نیند کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے۔(۷) نیند کے دوران شور اور خلل سے بچنے کے لیے کمرے کا دروازہ بند رکھیں۔ اگر ممکن ہو تو شور کو کم کرنے کے لیے کان میں ڈالنے والے ایئر پلگ یا سفید شور کی مشین کا استعمال کریں۔ ایک پُرسکون ماحول نیند کی بہتر کیفیت کو یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے۔ سوتے وقت پُرسکون سرگرمیوں کو اپنائیں۔ رات کے وقت کوئی سکون آور کتاب پڑھنا، مراقبہ کرنا یا ہلکی آواز میں تلاوت یا نشید سننا بھی نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
یاد رکھیں!اچھی نیند ذہن کو تروتازہ کرتی ہے، توجہ اور یادداشت کو بہتر بناتی ہے۔ نیند جسم کے مختلف نظاموں کو بحال کرنے میں مدد کرتی ہے، جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اور بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ نیند کی کمی سے انسان میں چڑچڑا پن، یاسیت اور دیگر نفسیاتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اچھی نیند انسان کے موڈ کو بہتر بناتی ہے۔ اچھی نیند کی بدولت جسمانی اور ذہنی کارکردگی میں بہتری آتی ہے جو کہ روزمرّہ کی زندگی میں مثبت اثر ڈالتی ہے۔نیند کے دورانیے اور معیار کو بہتر بنانا نہ صرف صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ زندگی کی معیاری حیثیت کو بھی بڑھاتا ہے۔ اگر ہم ان آسان لیکن مؤثر عادات کو اپنا لیں تو ہم ایک صحت مند طرزِ زندگی کی جانب قدم بڑھا سکتے ہیں۔ نیند کو کبھی بھی ہلکا نہ لیں، یہ آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بہت اہم ہے۔
نیند کی اہمیت اور نیند کے معیار کی حفاظت کے حوالے سے قرآن و حدیث میں بھی مختلف احکامات موجود ہیں۔ یہاں کچھ نکات پیش کیے جارہے ہیں۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے رات کی نیند کو انسان کی ایک اہم ضرورت قرار دیا ہے۔ سورۃ الفرقان (25:47) میں فرمایا گیا: ’’اور وہی ہے جو رات کو تمہارے لئے لباس اور نیند کو سکون بناتا ہے۔‘‘ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ نیند انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات کے ابتدائی حصّے میں سونے کی ترغیب دی ہے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’میری اُمت کے لیے بہترین خواب وہ ہیں جو رات کے ابتدائی حصّے میں ہوں۔‘‘ یہ حدیث نیند کے فطری سائیکل اور نیند کے ہارمون میلاٹونن کے بڑھنے کی اہمیت کو اُجاگر کرتی ہے۔اسلامی تعلیمات میں سونے سے پہلے کچھ آداب بھی ہیں جو نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
سونے سے پہلے وضو کرنا (مسلم: 2711)۔سونے سے پہلے دو رکعت نفل نماز پڑھنا (ابن ماجہ: 1376)۔بستر پر جانے سے پہلے قرآن کی کچھ آیات، خاص طور پر آیت الکرسی (سورۃ البقرہ: 255) پڑھنا، جسے سونے کے دوران حفاظت کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے (بخاری: 5010)۔ قرآن میں سونے کی حالت کو اللہ کی نشانیوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔ سورۃ الروم (30:23) میں فرمایا گیا: ’’اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تمہاری نیند تمہارے دن کی سکون کی حالت ہے۔‘‘ یہ آیت نیند کی حالت کو اللہ کی قدرت اور حکمت کا ایک مظہر بتاتی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: خوشی کے خواب، غم کے خواب اور وہ خواب جو شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔ جب تم میں سے کوئی خواب دیکھے تو اسے اپنے پاس نہ رکھے، بلکہ اللہ سے پناہ مانگے۔‘‘ (بخاری)۔ یہ حدیث خواب کی کیفیت اور نیند کے اثرات پر روشنی ڈالتی ہے۔ اسلامی تعلیمات میں یہ بھی شامل ہے کہ سونے سے پہلے پُرسکون سرگرمیوں میں مشغول ہونا مفید ہے، جیسے کہ ذکر کرنا، قرآن کی تلاوت کرنا اور نفسیاتی سکون حاصل کرنا۔
نیند انسانی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے اور قرآن و حدیث میں اس کی اہمیت اور اس کے آداب کا ذکر موجود ہے۔ سونے سے پہلے الیکٹرانک آلات سے دور رہنا اور پُرسکون سرگرمیوں میں مشغول ہونا نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ ان احکامات کی روشنی میں ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی نیند کی عادتوں میں بہتری لائیں اور اللہ کی رضا کے حصول کے لئے کوشش کریں۔
رابطہ۔09422724040
[email protected]