سرینگر//نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیرا علیٰ عمر عبداللہ نے وزیرا عظم نریندر مودی کی جانب سے انتخابات سے متعلق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا پر زور دیا کہ وہ اپنے آزاد اور غیر جانبدار ہونے کو ثابت کرنے کے لیے ملوث عناصر کے خلاف کڑی کارروائی کریں۔ عمرعبداللہ نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے آنسوئوں کو بے اعتبار قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ آنسو اس وقت قیمتی ثابت ہوتے جب یہاں بلٹ اور پیلٹ کی بارشیں کی جارہی تھیں اور محبوبہ فورسز کے دفاع میں کھڑی ہوئی تھی۔ سابق وزیرا علیٰ عمر عبداللہ نے اتوار کو جنوبی کشمیر عشمقام میں ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے انتخابات سے متعلق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور بھاجپا کے دیگر لیڈران کی جانب سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی مسلسل خلاف ورزیاں ہورہی ہیں تاہم الیکشن کمیشن آف انڈیا ملوث عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لانے سے قاصردکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے چند افراد کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کی پاداش میں چندروز کے لئے معطل کردیا ہے تاہم ضابطہ اخلاق کی پامالی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ وزیرا عظم نریندر مودی چنائوی جلسوں کے دوران مذہب کا مسلسل استعمال کرکے ووٹران کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔این سی نائب صدر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا ایک آزادانہ اور غیر جانبدارانہ ادارہ ہے لہٰذا اسے اپنے وقار اور تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے ملوث عناصر کے خلاف کڑی کارروائی عمل میں لانی چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ جنوبی کشمیر میں چنائوی مہم کے آخری دن کے موقعے پر ہمیں یہ محسوس ہورہا ہے کہ نیشنل کانفرنس زمینی سطح پر کافی مضبوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹران جتنی تعداد میں پولنگ مراکز کا رخ کریں گے اتنا ہی این سی اُمیدوار جسٹس حسنین مسعودی کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ میں پرامید ہوں کہ لوگ جوق در جوق پولنگ مراکز کا رخ کرکے نیشنل کانفرنس اُمیدوار جسٹس حسنین مسعودی کو کامیاب کرکے پارلیمنٹ پہنچائیں گے۔کے این ایس کے مطابق عمر عبداللہ نے بتایا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران وادی کشمیرمیں حالات انتہائی خراب رہے جس دوران سابق مخلوط حکومت نے اپنی ناقص اور کشمیر دشمن پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں میں اجنبیت کے احساس کو مزید گہرا کیا۔سابق مخلوط پی ڈی پی ، بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں کے اندر غم و غصہ اور احساس بیگانگی پائی جارہی ہے۔ کانگریس پارٹی پر چوٹ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے بتایا کہ کانگریس کی ریاستی یونٹ فیصلہ لینے کی صلاحیت سے عاری ہے جس پر لوگوں پر مطمئن نہیں ہے۔ کانگریس ہر بار حتیٰ کہ چھوٹے چھوٹے مسائل کے متعلق بھی نئی دہلی کی طرف رجو ع کرتی ہے جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ریاستی کانگریس کے لیڈران فیصلہ لینے کی صلاحیت سے بالکل محروم ہے۔میں نے کانگریس کے ساتھ 6سال تک حکومت کی ہے لیکن اس عرصے کے دوران میں نے اس بات کو اچھی طرح محسوس کیا کہ چھوٹے چھوٹے مسائل و معاملات پر بھی یہ لوگ نئی دہلی کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں۔عمر عبداللہ نے بتایاکہ نیشنل کانفرنس کا اُمیدوار فیصلہ سازی کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ کامیاب ہونے کے بعد کبھی نئی دہلی کی طرف نہیں دیکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس حسنین مسعودی جونہی کامیاب ہوتے ہیں تو وہ نہ ہی نئی دہلی کی طرف رجوع کریں گے اور نہ ہی ہر معاملے میں پارٹی قیادت کے زیر اثر رہیں گے بلکہ وہ صرف اور صرف عوام کی آواز کو سنیں گے جو عوام انہیں پارلیمنٹ پہنچائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس کے اُمید پارلیمنٹ میں صرف اور صرف کشمیریوں کی ترجمانی کا فریضہ انجام دیں گے۔انہوں نے اس موقعے پر اس اُمید کا اظہار کیا کہ جنوبی کشمیر کے عوام نیشنل کانفرنس کو مضبو ط منڈیٹ فراہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں چلائی گئی چنائوی مہم کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے، جہاں تک شمالی کشمیر اور وسطی کشمیر کی پارلیمانی نشستوں پر چنائوی مہم چلانے کا تعلق ہے تو یہاں عوام نے بہت کم تعداد میں اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر اور وسطی کشمیر میں اگر چہ ہمارے جلسے لوگوں سے کھچا کھچ بھرے ہوتے تھے تاہم پولنگ مراکز پر سبھی لوگوں نے رخ کرنا پسند نہیں کیا جو کہ ہماری خواہشات کے برخلاف تھا۔این سی لیڈر نے بتایا کہ چند علاقوں میں ووٹران کو نامعلوم عناصر کی جانب سے ڈرایا دھمکایا گیا تاہم میں یہ بات واضح کردینا چاہوں گا کہ اگر ہم نے ووٹ نہیں ڈالے تو اس کا فائدہ براہ راست بی جے پی اور آر ایس ایس کو ہوگا۔ جنوبی کشمیر کے عشمقام میں ایک چنائوی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی بھاجپا سابق حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’آنے والے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات میں ہمیں پچھلے 5سال کا حساب کتاب برابر کرنا ہوگا، جو آنسو ہم نے دو دن پہلے پہلگام میں دیکھے وہ آنسو حساب کتاب کو برابر نہیں کرتے، کیونکہ اصلی آنسو وہ ہوتے ہیں جو دل سے نکلتے ہیں۔اگر یہ آنسو ہم نے 2016 میں اُس وقت دیکھے ہوتے جب ہمارے بچوں پر ٹیئر گیس، گولیاں اور پیلٹ برسائے جارہے تھے اور جب ہماری معصوم بیٹیوں سے آنکھوں کی بینائی چھینی جارہی تھی، تب ان میں کوئی حقیقت ہوتی۔ اگر جون 2018سے پہلے ہم نے پہلگام میں یہ آنسو دیکھے ہوتے ،تو ہم کہتے ہیں کہ واقعی محبوبہ مفتی صاحبہ کو اپنی غلطیوں کا احساس ہوگیا اور ہمیں ان غلطیوں کو معاف کردینا چاہئے، لیکن اقتدار کے وقت ہم نے یہ آنسو نہیں دیکھے۔بھاجپا نے جونہی قالین کھینچ کر محبوبہ جی کو کرسی سے گرا دیا اُسی وقت سے آنسوئوں کی جھڑیاں شروع ہوگئیں۔