سرینگر //حریت (گ)چیئر مین سید علی گیلانی نے پولیس ایکشن کو حکومت کی بوکھلاہٹ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہنے کو تو انتخابات ایک جمہوری عمل ہوتے ہیں، البتہ جموں کشمیر میں یہ محض ایک فوجی ڈرل ہوتی ہے اور الیکشن کے نام پر یہاں جمہوریت کی مٹی پلید کی جاتی ہے اور اس کا گلا گھونٹھا جاتا ہے۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ خود بھارت کی سپریم کورٹ کی رولنگ ہے کہ کسی بھی انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرنے کا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور کسی کو بھی ووٹ ڈالنے کے لیے مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے، البتہ ریاست میں انتخابات کا بگل بجتے ہی مارشل لاء جیسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں اور ہر اس آواز کو بند اور خاموش کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے، جو اختلاف رائے کا اظہار کرتی ہے اور عوام کی غالب اکثریت کی نمائندگی کرتی ہے۔ گیلانی صاحب نے کہا کہ آزادی پسند کسی کو ووٹ ڈالنے سے زبردستی نہیں روکیں گے، بلکہ وہ پُرامن طریقے سے اپنا موقف لوگوں تک پہنچائیں گے اور الیکشن ڈراموں کی حقیقت سے انہیں واقف کرائیں گے۔ حکومت کو بھی معقول رویہ اختیار کرنا چاہیے اور چھاپوں اور گرفتاریوں سے خوف ودہشت کا ماحول قائم نہیں کرنا چاہیے۔ جب ہی یہ محض ایک جمہوری عمل قرار پائے گا اور اس کی کوئی اعتباریت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دوسری صورت میں یہ محض ایک فوجی آپریشن اور یکطرفہ کھیل ہوگا، جس کو کسی بھی صورت میں ایک جمہوری عمل کا نام نہیں دیا جاسکتا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ جموں کشمیر میں درجنوں بار انتخابی ڈرامے منعقد کرائے جاتے رہے ہیں، البتہ اس سے اس مسئلے کو حل کرنے میں کوئی مدد ملی ہے اور نہ اس خطے میں جاری کشیدگی اور سیاسی غیر یقینیت کو ختم کیا جانا ممکن ہوا ہے۔
نیوز ڈیسک
سری نگر // لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیر کو ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے اور یہاں انصاف اور جمہوریت کے ہر پہلو کو پائوں تلے روندھا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مہذب دنیا کے پاس الیکشن عمل کے لئے کچھ اصول و ضوابط واضح ہیں اور ان اصولوں کے تحت ووٹ ڈالنا یا نہ ڈالنا ہر شخص کا جمہوری حق ہے۔ لیکن جموں کشمیر میں حکمران ووٹ ڈالنے والوں اور الیکشن میں حصہ لینے والوں کیلئے ہر قسم کی سہولیات بہم رکھتے ہیں اور پولیس، بیوروکیسی اور ملازمین کو ان کیلئے مامور کردیا جاتا ہے لیکن دوسری جانب بائیکاٹ کے اپنے جمہوری حق کو استعمال کرنے کی چاہت رکھنے والوں پر جیلوں کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور ان پر شکنجہ کسنے کیلئے پولیس اور فورسز کی طاقت کو بے تحاشہ طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔یاسین ملک نے سوال کیا کہ ایک فریق کو ہتھکڑی پہناکر اور دوسرے کو ہر سہولیت بہم رکھنے کے بعد بھی کیا الیکشن کا یہ عمل فراڈ اور فرسودہ نہیں قرار پاتا ہے اور کیا اس عمل کی کوئی حیثیت باقی رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ مزاحمتی قیادت نے ابھی تک صرف الیکشن بائیکاٹ کی کال دی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک باقاعدہ طور پر بائیکاٹ مہم شروع بھی نہیں کی گئی ہے لیکن حکمرانوں نے پولیس اور فورسز کو مزاحمتی خیمے کی گرفتاریوں ، خانہ نظربندیوں اور ان پر شکنجہ کسنے پر تعینات کردیا ہے۔آنے والے الیکشن عمل کا مکمل اور ہمہ گیر بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ بائیکاٹ کرنا ہمارا جمہوری حق ہے اور کشمیریوں پر فرض بھی کیونکہ ہم اپنی بیش بہا قربانیوں کی حفاظت صرف اسی قسم کی مزاحمت سے کرسکتے ہیں۔