ایسا لگتا ہے ریاست میں کسی کا ایجنڈا چلایا جارہا ہے:محبوبہ مفتی
سرینگر// پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اگر لداخ کو صوبے کا درجہ دیا گیا تو پیر پنچال اور چناب خطے کا پہلا حق بنتا ہے۔انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان دونوں خطوں کو نظر انداز کیا گیا تونیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتیں پرامن ایجی ٹیشن کا بغل بجا دیں گی۔
گورنر کے فیصلے
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر جمعہ کو عجلت میں بلائی گئی پریس کانفرنس میںگورنرانتظامیہ کی جانب سے لئے گئے فیصلوں کوجمہوری حدودسے تجاوزقراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم گورنر صاحب کی بہت عزت کرتے ہیں،مگر وہ جمہوری سپیس کو انکروچ کیوں کررہے ہیں؟ ۔ جیسے احکامات وہ جاری کرتے ہیں ایسے احکامات کی تو کوئی ایمرجنسی نہیں ہے، کوئی ایسی جلدی نہیں ہے ، ایسا لگتا ہے کہ یہاں کسی کا ایجنڈا چلایا جارہا ہے‘۔ ہمیں امید تھی کہ گورنر صاحب جو خود ایک سیاستدان رہ چکے ہیں، کہ وہ اس ریاست کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے بہت محتاط رہیں گے۔،پر بدقسمتی سے روزمرہ کی بنیادوں پر کوئی ایسا حکم نامہ جاری ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں میں عدم تحفظ پیدا ہورہا ہے،کچھ سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر سبھی سیاسی جماعتیں پریشان ہیں، بیچ میں جے اینڈ کے بینک کو پی ایس یو قرار دینے کو منظوری دی گئی، اس کے بعد سٹیٹ سبجیکٹ پروسیجر کو بدلنے کی بات چلی، روشنی ایکٹ کو بالکل کالعدم قرار دیا گیا ، اس ایکٹ کے تحت صاحب ثروت لوگوں نے تو زمینیں حاصل کرلیں مگر اس کو کالعدم کرنے کا ہماری غریب آبادی جیسے گوجر و بکروالوں پر بہت ہی برا اثر پڑے گا‘۔انہوں نے گورنر کے مشیروں کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ موصوف کوصحیح تجاویز اور مشورے نہیں دیتے۔محبوبہ مفتی نے کہا’’انتظامی کونسل گورنر کو شائد بروقت مشورے نہیں دیتی اس لئے بیشتر حکم ناموں کو واپس لینا پڑتا ہے۔
لداخ کا صوبہ
لداخ کو صوبے کا درجہ دئیے جانے کی خبروں پر ردعمل پیش کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے،تاہم اس کے ساتھ ساتھ پیر پنچال اور چناب خطوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ لداخ میں فی الوقت پہاڑی کونسل بھی موجود ہے،تاہم پیر پنچال اور چناب خطوں میں ہل کونسل بھی نہیں ہے۔سابق وزیر اعلیٰ نے چناب اور پیر پنچال کا موازانہ لداخ سے کرتے ہوئے کہا کہ ثانی الذکر خطوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان بھی ہے،اور پہاڑی اور دور دراز علاقے کٹے ہوئے ہیں، لداخ میں لوگوں کو اتنے مسائل درپیش نہیں ، جتنے مسائل اورمشکلات خطہ پیرپنچال اوروادی چناب کے دورافتادہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو درپیش ہیں۔ محبوبہ مفتی نے خبردار کیاکہ اگر گورنرانتظامیہ نے لداخ کو صوبے کا درجہ دینے سے متعلق کوئی فیصلہ لیا اور خطہ پیر پنچال ووادی چناب کونظرانداز کیاگیا تو پی ڈی پی سمیت سبھی سیاسی جماعتیں پرامن ایجی ٹیشن پر مجبور ہوجائیں گی۔انہوںنے کہاکہ گورنرانتظامیہ کی جانب سے حالیہ دنوں میں لئے گئے فیصلے غلط اورغیرآئینی ہیں اور اس بارے میں نیشنل کانفرنس، کانگریس ، پی ڈی پی ،حکیم محمد یاسین، محمد یوسف تاریگامی، غلام حسن میر اور انجینئر رشید سمیت سبھی یک آواز اور یک سوچ ہیں۔انہوںنے کہاکہ ریاست کی خصوصی پوزیشن اور ریاستی عوام کے مفادات سے جڑے معاملات کیساتھ چھیڑ چھاڑ کو لیکر سبھی جماعتیں ایک ہیں اور اُن کایہی موقف ہے کہ کوئی بھی ایسا فیصلہ نہ لیاجائے ، جس کے نتیجے میں ریاستی عوام کسی بھی قسم کے عدم تحفظ کا شکار ہوں۔
درابو کا استعفیٰ
محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہیں ڈاکٹر حسیب احمد درابو کے پی ڈی پی سے چلے جانے پر بہت افسوس ہے۔ ان کا کہنا تھا ’جب الیکشن ہوتے ہیں تو لوگ آتے اور چلے جاتے ہیں۔ مجھے درابو صاحب کا بہت افسوس ہے۔ انہیں مفتی صاحب نے پیار سے پارٹی میں لایا تھا۔ پر ان کی اپنی سوچ اور سمجھ ہے۔ میں ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتی ہوں‘۔
الیکشن بائیکاٹ
میونسپل اور پنچایتی انتخابات کے بائیکاٹ پر محبوبہ مفتی نے کہا’’ پنچایتی انتخابات کو 35Aمعاملے کیساتھ جوڑا گیا اور ہم نے بائیکاٹ کا جوفیصلہ لیا ، اس پرہم مطمئن ہیں‘‘۔انہوں نے واضح کیا کہ انتخابات آتے ہیں اور جاتے ہیں،اور کھبی شرکت کرتے ہیں،اور کھبی نہیں،تاہم عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں،اور انہوں نے عوام پر ہی سب کچھ چھوڑ دیا ہے۔