الوداع الوداع ماہ رمضان
قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
تیرے آنے سے دل خوش ہوا تھا
اور ذوقِ عبادت بڑا تھا
آہ ! اب دل پہ ہے غم کا غلبہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
مسجدوں میں بہار آ گئی تھی
جوق در جوق آتے نمازی
ہو گیا کم نمازوں کا جذبہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
تیرے دیوانے اب رو رہے ہیں
مضطرب سب کے سب ہو رہے ہیں
ہائے اب وقتِ رخصت ہے آیا
الوداع الوداع ماہ رمضان
تیرا غم سب کو تڑپا رہا ہے
آتش ِشوق بھڑکا رہا ہے
پھٹ رہا ہے تیرے غم میں سینہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
بزمِ افطار سجتی تھی کیسی !
خوب سحری کی رونق بھی ہوتی
سب سامان ہو گیا سُونا سُونا
الوداع الوداع ماہ رمضان
یاد رمضان کی تڑپا رہی ہے
آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی ہے
کہہ رہا ہے یہ ہر ایک قطرہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
دل کے ٹکڑے ہوئے جا رہے ہیں
تیرے عاشق مرے جا رہے ہیں
رو رو کہتا ہے ہر اک بیچارہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
تم پہ لاکھوں سلام ماہِ رمضان
تم پپ لاکھوں سلام ماہ ِغفراں
جاؤ حافظ خدا اب تمہارا
الوداع الوداع ماہ رمضان
نیکیاں کچھ نہ ہم کر سکے ہیں
آہ ! آسیاں میں ہی دن کٹے ہیں
ہائے ! غفلت میں تجھ کو گزارا
الوداع الوداع ماہ رمضان
واسطہ تجھ کو میٹھے نبی ؐ کا
حشر میں ہم کو مت بھول جانا
روزِ محشر ہمیں بخشوانا
الوداع الوداع ماہ رمضان
جب گزر جائیں گے ماہ گیارہ
تیری آمد کا پھر شور ہو گا
کیا میری زندگی کا بھروسہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
مر سلہ: حاجی بشیر احمد وانی۔۔۔ نواکدل
صیام کی رخصتی !
الوداع الوداع الوداع ہے
ماہ رمضان تُو ہم سے جدا ہے
دن تیرے آنے سے معتبر تھے
نور میں ڈوبے شام وسحر تھے
تیرے جانے سے دل رورہا ہے
ماہ رمضان تُو ہم سے جدا ہے
سحری، افطاری، تراویح
اور اذانِ نماز وتسبیح
یہ سماں نوری تجھ سے مِلا ہے
ماہِ رمضان تو ہم سے جدا ہے
رحمتوں کا تُو پیغام لایا
رکتوں کا امکان لایا
رُتبہ اعلیٰ وافضل تیرا ہے
ماہ رمضان تُوہم سے جدا ہے
جام رحمت کے تُونے پلائے
گُل مرادوں کے تُونے کھلائے
تُو جدا اب ہم سے ہورہا ہے
ماہِ رمضان تو ہم سے جدا ہے
ہم کو بے کل تُو پائے گا تب تک
گررہے ہیں ہم اگلے برس تک
پھر مِلیں گے جو حکم خدا ہے
ماہ ِرمضان تو ہم سے جدا ہے
چل دیا ہے تُو جو رب کی جانب
اہل ایماں کے پُرنم ہیں قالب
قلب عشرت بھی غم سے بھرا ہے
ماہ رمضان تو ہم سب جُدا ہے
….(قارئین آج رات عمرہ کی سعادت کے لیے روانہ ہورہا ہوں۔ دعا فرمائیں اللہ سفر مبارک روآسان فرمائے اور آنسوؤں اور عقیدتوں کے جو حقیر نذرانے میں اُس کی خدمت میں پیش کروں وہ اُنہیں قبول فرما لے۔ میری دعا ہے اللہ میرے ملک کو محفوظ رکھے۔ اِ سے اِس کے دُشمنوں کے شر سے چاہے یہ اندرونی دشمن ہیں یا بیرونی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ فرمادے۔ اِس ملک کے حکمرانوں اور ”اصل حکمرانوں“ کو عقل عطا فرمائے، اور ہم سب کو اپنے پسندیدہ راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے )!!
مر سلہ: اشرف بن سلام۔۔۔ ہمہامہ بڈگام کشمیر