یو این آئی
غزہ سٹی// جنوبی غزہ میں خان یونس کے المواسی علاقہ پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہوگئے ، یہ اطلاع فلسطینی نشریاتی ادارے الاقصیٰ ٹی وی نے دی ہے ۔ غزہ سول ڈیفنس کے اہلکار کے مطابق حملے کے نتیجے میں پناہ گزینوں کے 20 خیمے منہدم ہو گئے ۔ براڈکاسٹر کے مطابق، حملے کے مقام پر تلاش اور راحت سانی کی کارروائیاں “مشکل حالات میں” جاری ہیں۔دوسری جانب، اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) نے کہا کہ اسرائیلی طیارے نے فلسطینی تحریک حماس کے “کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر” کو نشانہ بنایا ہے ۔آئی ڈی ایف نے ٹیلی گرام پر کہا، “کچھ دیر پہلے ، آئی ڈی ایف اور آئی ایس اے کی انٹیلی جنس کے اشارے پر، آئی ڈی ایف نے حماس کے اہم دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جو خان [؟][؟]یونس میں ہیومینٹیرین ایریا کے اندر کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں کام کر رہے تھے ۔””فضائی حملے سے پہلے ، شہریوں کو نقصان کے خطرے کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے تھے “۔ادھر آسٹریلیا غزہ کی صورتحال میں حقیقی تبدیلی کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے برطانیہ سمیت متعدد شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے ، وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا ہے ۔ دی گارڈین آسٹریلیا نے منگل کو رپورٹ دی ہے کہ وزیر خارجہ نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے 2024 کے اوائل میں ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ اسرائیل کو اشیاء کی برآمد کے اجازت نامے صرف ان اشیاء کے لیے منظور کیے گئے ہیں جن کی مرمت کی ضرورت ہے ۔برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ستمبر کے اوائل میں ایک جائزے کے بعد اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے کے 30 لائسنس معطل کر دیے تھے ۔ معطلی سے قبل کیے گئے جائزے میں واضح خطرے کی نشاندہی کی گئی تھی کہ ہتھیاروں کا استعمال بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کے لیے کیا جا سکتا ہے ۔گارڈین آسٹریلیا کے مطابق، آسٹریلیائی حکومت نے بظاہر اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات کو روکنے کے برطانیہ کے فیصلے کی حمایت کی ہے ، جس سے امریکہ کے ساتھ دراڑ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ۔ بتایا جا رہا ہے کہ امریکہ نے ذاتی طور پر برطانیہ کو اس اقدام کے خلاف خبردار کیا تھا۔
ہلاکتیں اور تباہی تاریخ کی بدترین صورت حال: گوتریس
تل ابیب/یو این آئی/ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کو تاریخ کی بدترین صورت حال قرار دیا۔ گوئتریس کا کہنا ہے کہ یہ غیر حقیقی ہے کہ اقوامِ متحدہ مستقبل میں غزہ کا انتظام سنبھالے یا امن مشن دے ۔انتونیو گوئتریس نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اپنے عہدے کے 7 سال میں کبھی اتنی ہلاکتیں اور تباہی نہیں دیکھی جتنی غزہ میں دیکھ رہے ہیں۔اُنہوں نے غزہ میں ہلاکتوں اور تباہی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ غزہ میں کسی بھی جنگ بندی کی نگرانی کے لیے تیار ہے ، اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کا دو ریاستی حل ناصرف قابلِ عمل بلکہ واحد حل ہے ۔سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دو لوگ برابری یا باہمی حقوق کا احترام کیے بغیر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں لہٰذا میری رائے میں مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں تو دو ریاستی حل ضروری ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری جو بھی کہے یقینی طور پر وہ کرنے کو تیار ہوں گے ، سوال یہ ہے کہ کیا فریقین اسے قبول کریں گے ، کیا اسرائیل قبول کرے گا؟ اسرائیل شاید اقوامِ متحدہ کے کسی کردار کو قبول نہ کرے ۔انتونیو گوئتریس نے کہا کہ غزہ میں جن مصائب کا مشاہدہ کر رہے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی، دنیا مکمل طور پر انتشار اور افراتفری کا شکار ہے ۔