ڈاکٹر آزاد احمد شاہ
اللہ تعالیٰ کے حضور آنسو بہانے کی اہمیت اسلام میں ایک بلند مقام رکھتی ہے اور یہ عمل دل کی پاکیزگی، عاجزی اور خالص ایمان کی علامت ہے۔ انسان کی روحانی زندگی میں آنسو ایک ایسا اظہار ہیں جو براہ راست اللہ کی رحمت کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اللہ کے سامنے آنسو بہانا نہ صرف گناہوں کی معافی اور توبہ کا ذریعہ بنتا ہے، بلکہ یہ دل کی سختی کو ختم کرنے اور انسان کو مزید عاجز بنانے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔ ایسے آنسو، جو اللہ کی محبت، خوف یا کسی دعا کی قبولیت کی شدید خواہش میں بہائے جائیں، اسلام میں بے حد قیمتی سمجھے جاتے ہیں۔ یہ آنسو ایک مومن کے دل کی گہرائیوں سے نکلنے والا وہ جذبہ ہے جو اللہ کی رضا کے حصول اور اس کی ناراضگی سے بچنے کے لیے بہایا جاتا ہے۔
قرآن و حدیث میں اللہ کے سامنے آنسو بہانے کی بے پناہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے اندر جو محبت اور خوف کے جذبات رکھے ہیں، وہ دراصل اس کے خالق کے سامنے اس کی عاجزی اور بندگی کا اظہار ہیں۔ جب انسان اللہ کے خوف یا محبت میں روتا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ اس کا دل زندہ ہے، اس میں خشیت الٰہی موجود ہے اور وہ اپنے ربّ سے تعلق قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو وہ آنسو بہت پسند ہیں جو اس کے بندے کی سچی توبہ اور عاجزی کا مظہر ہوں۔ حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے عرش کے سائے تلے سات خوش نصیب لوگوں میں سے ایک وہ شخص ہوگا جس نے اللہ کے خوف سے تنہائی میں آنسو بہائے ہوں۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ اللہ کے حضور آنسو بہانے کا مطلب محض ظاہری طور پر رونا نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے دل کی ایک سچی کیفیت اور اللہ کی محبت یا خوف کا ہونا ضروری ہے۔ جب انسان اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو کر اللہ کے سامنے آنسو بہاتا ہے، تو وہ اس کے دل کی پاکیزگی اور خشوع کا ثبوت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو دل کی سچائی اور خشوع کی کیفیت بہت پسند ہے اور یہ آنسو دل کی سختی کو ختم کر کے انسان کو روحانی طور پر پاکیزہ بنا دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتے ہیں:’’اور وہ لوگ جب اپنے رب کی آیات سنتے ہیں، تو ان کے دل نرم ہو جاتے ہیں اور وہ خشیت سے آنکھوں سے آنسو بہاتے ہیں۔‘‘ (سورۃ المائدہ: 83)۔ یہ آیت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اللہ کے ذکر سے دل میں نرمی پیدا ہوتی ہے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیںجو انسان کی روحانیت اور قربت الٰہی کی علامت ہے۔
عاجزی اور خشوع کا یہ عمل انسان کے گناہوں کی معافی کا بھی ذریعہ بن سکتا ہے۔ انسان جب اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو کر سچے دل سے اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہے اور آنسو بہاتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول کرتے ہیں اور اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ ایک حدیث مبارکہ میں نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ ’’دو آنکھوں کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی ،ایک وہ جو اللہ کے خوف سے روئی ہو، اور دوسری وہ جو اللہ کے راستے میں پہرہ دیتی ہو۔‘‘ (ترمذی)۔ یہ حدیث اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اللہ کے خوف سے بہائے گئے آنسو انسان کو دنیا و آخرت میں اللہ کی عذاب سے بچا سکتے ہیں۔
مزید برآں اللہ کے حضور آنسو بہانا دعا کی قبولیت کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے۔ جب انسان عاجزی اور خشوع کے ساتھ اللہ کے سامنے اپنی حاجت رکھتا ہے اور آنسو بہاتا ہے، تو یہ اس کی دعا کے اخلاص اور گہرائی کا اظہار ہوتا ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ ’’اللہ شرمندہ ہوتا ہے اس بندے کی دعا کو خالی ہاتھ لوٹانے سے جو عاجزی کے ساتھ ہاتھ اُٹھائے ہوئے ہو۔‘‘ (ترمذی)اس کا مطلب یہ ہے کہ جب انسان سچے دل سے اللہ کے حضور دعا کرتا ہے، خاص طور پر آنسوؤں کے ساتھ، تو اللہ اس کی دعا کو رد نہیں کرتا۔
یہ بھی مشاہدہ کیا گیا ہے کہ جو لوگ دل کی سختی اور دنیاوی معاملات میں غفلت کا شکار ہو جاتے ہیں، ان کے دل سے اللہ کا خوف اور محبت دور ہو جاتی ہے اور وہ آنسو بہانے کی نعمت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اللہ سے دل کی نرمی اور خشوع طلب کریں تاکہ وہ اللہ کے حضور عاجزی سے رو سکیں۔ دل کی نرمی انسان کو اللہ کے قریب لاتی ہے اور آنسو بہانا اس قربت کا ایک عملی اظہار ہے۔
اسلام میں اللہ کے حضور آنسو بہانا ایک بہت ہی مثبت اور روحانی عمل سمجھا جاتا ہے۔ یہ عمل انسان کو اللہ کی رحمت اور مغفرت کے قریب کرتا ہے اور اسے دنیا و آخرت میں کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔ جو شخص اللہ کے خوف اور محبت میں آنسو بہاتا ہے، وہ دراصل اپنی عاجزی اور بے بسی کا اظہار کر رہا ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کو یہ عاجزی بے حد پسند ہے۔ جب انسان اللہ کے سامنے روتا ہے تو وہ یہ اعتراف کر رہا ہوتا ہے کہ وہ اپنی طاقت اور وسائل سے کچھ نہیں کر سکتا اور وہ ہر حال میں اللہ کا محتاج ہے۔
آخر میں یہ بات واضح ہے کہ اللہ کے حضور آنسو بہانا ایک مومن کی زندگی میں ایک اہم روحانی عمل ہے۔ یہ عمل اس کی عاجزی، ایمان اور تعلق باللہ کا اظہار ہوتا ہے۔ جب انسان خالص دل سے اللہ کے حضور آنسو بہاتا ہے تو وہ اللہ کی رحمت، مغفرت اور محبت کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اس عمل سے نہ صرف دنیاوی مسائل میں مدد ملتی ہے بلکہ آخرت کی کامیابی بھی نصیب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان خوش نصیب لوگوں میں شامل فرمائے جو اس کے حضور خشوع و خضوع کے ساتھ آنسو بہاتے ہیں اور اس کی رضا کے طلبگار ہوتے ہیں۔
(مضمون نگار، ایک معروف اسلامی اسکالر، سماجی کارکن اور ماہر تعلیم ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔