محمّد شمیم احمد نوری مصباحی
اللہ تعالیٰ کی رضا اورجنت حاصل ہونے کی سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ انسان سب سے پہلے اللہ اوراُس کے رسولؐ اور دیگر بنیادی واہم معتقداتِ ضروریہ دینیہ پر صحیح معنوں میں ایمان لائے پھر بقدر ضرورت دین کے احکام معلوم کرنے اورسیکھنے کی فکر کرے۔پھر کوشش کرے کہ اللہ وحدہ لاشریک کےجملہ فرائض اوربندوں کے حقوق اورآداب واخلاق کے بارے میں اسلام کی جو تعلیمات اوراللہ ورسولؐ کی طرف سے جو احکام ہیں ،ان کی فرماں برداری کرے اورجب کبھی کوتاہی اورنافرمانی ہوجائے تو سچے دل سے توبہ واستغفار کرے ۔اور آئندہ کے لیے اپنی اصلاح کی کوشش کرے ۔اگر کسی بندے کا قصور ہوجائے اوراس پر کوئی ظلم و زیادتی ہوجائے تو اس سے معافی چاہے یااس کا بدلہ اورمعاوضہ دے کرحساب بیباق کرے۔ہر وقت یہی کوشش کرے کہ دنیا کی ہرچیز سے زیادہ محبت اللہ عزّوجل کی،اللہ کے رسولؐ کی اور اس کے دین کی ہو،ہرحال میں پوری مضبوطی کے ساتھ دین پر قائم رہےاور دین کی دعوت اورخدمت میں ضرور کچھ حصہ لے۔یہ انبیاء علیہم السلام کی خاص وراثت ہے اورخاص طورسے اس زمانہ میں اس کا درجہ دوسرے نفلی عبادتوں سے بدرجہازیادہ ہے، اس کی برکت سے خود اپنا تعلق بھی دین سے اور اللہ ا ورسول اللہؐ سے بڑھتا ہے۔ہمیشہ رزق حلال کھانے کااہتمام کرے اور حرام سے بچتارہے۔
نوافل میں اگرہوسکے توتہجد کی عادت ڈالے۔اس کی برکتیں بے انتہا ہیں، تمام گناہوں سے خاص کر کبیرہ گناہوں سے ہمیشہ بچتارہے۔جیسے:زنا،چوری،جھوٹ، شراب نوشی،معاملات میں بددیانتی وغیرہ۔بیوہ،یتیموں، مسکینوں غریبوں ومحتاجوں اور سبھی ضرورت مندوں کاخاص خیال رکھےاور جہاں تک ہوسکے ان کی مددکرنے کی کوشش کرے۔روزانہ کچھ ذکر کا بھی معمول مقرر کرلے، اگرفرصت زیادہ نہیں ہوتی ہو،تو کم سے کم اتنا ہی کرے کہ صبح شام سو سو دفعہ یا جتنی دفعہ یومیہ ہوسکے، کلمۂ تمجید۔’’سُبْحَانَ اللہ وَالْحَمْدُللّٰہ وَلاَالٰہَ اِلاَّاللہ وَاللہُ اَکْبَر‘‘،یاصرف ’’ سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ اوراستغفار’’أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ‘‘،یا صرف ’’اسْتَغْفِرُ اللَّهَ، أَسْتَغْفِرُ اللَہُ‘‘اوردرود شریف زیادہ سے زیادہ وردِ زبان رکھا کرے۔ کچھ معمول قرآن شریف کی تلاوت کا بھی مقرر کرلے اور پورے ادب اورعظمت کے ساتھ پڑھا کرے، ہرفرض نماز کے بعد اورسوتے وقت تسبیحات فاطمہ،سبحان اللہ ۳۳دفعہ،الحمدللہ ۳۳ دفعہ، اللہ اکبر ۳۴ دفعہ پڑھاکرے جو لوگ اس سے زیادہ کرنا چاہیں وہ اللہ کے کسی ایسے بندے سے رجوع کرکے مشورہ کرلیں جواس کا اہل ہو۔ آخری بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ اللہ کے صالح بندوں سے تعلق اورمحبت اوران کی صحبت اس راہ میں اکسیر ہے، اگر یہ نصیب ہوجائے تو باقی چیزیں خود بخود پیدا ہوجاتی ہیں۔
mdshamimahmadnoori@gmail
اللہ تعالیٰ کی رضاکی خاطر کیا کریں؟