Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

اللہ تعالیٰ کی بندگی کرنا زندگی کا اصلی مقصد دعوت حق

Mir Ajaz
Last updated: January 12, 2024 1:15 am
Mir Ajaz
Share
11 Min Read
SHARE
مشتاق تعظیم کشمیری
اللہ تعالیٰ کا بڑاکرم ہے کہ اس نے ہمیں عقل وشعور دیا اور اچھے بُرے کے درمیان تمیز کرنے کا سلیقہ عطاکیا تاکہ ہم اللہ کی رضاحاصل کرسکیں ، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے اللہ کی ذات پر سچے دل سے ایمان لائیں کہ اللہ کی ذات یکتاہے،وہی تنہاعبادت کے لائق ہے اور پوری کائنات کا پیدا کرنے والا ہے،ہم اپناسراُسی کے آگے جھکائیں اور ہر حال میں اُسی کی طاعت و عبادت کریں ۔اس کے علاوہ نہ کسی کی عبادت کریں اور نہ اُس کے حکم کے خلاف کسی کاحکم مانیں ، تبھی جاکر اللہ سے ہمارا رشتہ اورتعلق مضبوط ہوسکے گا۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے،’’رسول اس پر ایمان لائے جو اُن کے رب کی طرف سے نازل ہوا،اورمومن بھی اللہ اور اُس کے فرشتوں اور اُس کی کتابوں اور اُس کے رسولوں سب پرایمان لائے۔‘‘(سورہ بقرہ)۔ اس آیت میں ایمان کے چار درجے بتائے گئے ہیں : (۱)اللہ تعالیٰ کی ذات،اس کے اسماء اور صفات پر ایمان لانا: اللہ ایک ہے، یکتاہے اور ذات وصفات میں اس کا کوئی شریک نہیں ،وہ ہر شئے کا جاننے والا ہے اور ہر شئے جس کا وہ ارادہ کرے اس پر قدرت رکھنے والا ہے اور کوئی بھی چیز اس کی قدرت اور علم سے باہر نہیں ہے۔(۲ )فرشتوں پر ایمان لانا: یہ اس طورپر ہوکہ فرشتے اللہ کی مخلوق ہیں ،وہ ایک ذرہ بھی اللہ کے حکم کے خلاف نہیں کرتےبلکہ وہ معصوم ہیں اورہرنافرمانی سے پاک ہیں ، نیز اللہ اور انبیاء و مرسلین کے درمیان احکام وپیام کا ذریعہ ہیں ۔(۳)اللہ تعالیٰ کی کتابوں پر ایمان لانا: یہ اس طور پر ہو کہ اللہ تعالیٰ نے جتنی بھی کتابیں اپنے رسولوں اورنبیوں پر نازل کیں، وہ سب بلاشبہ برحق ہیں اور قرآن کریم جیساکہ پہلے دن نازل ہوا تھا ویسا ہی آج بھی ہے اور کسی بھی طرح کے ردّوبدل سے قیامت تک پاک رہے گا۔(۴)رسولوں پرایمان لانا:یہ اس طورپر ہوکہ وہ اللہ کے بندے اور سچے رسول ہیں اورہر نافرمانی سے پاک اورمعصوم ہیں ،جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی طرف ہدایت کے لئے بھیجاہے، وہ تمام مخلوقات سے افضل ہیں اور ان میں بعض انبیاء و رسل بھی بعض سے افضل ہیں ۔
 ہماری ظاہری اور باطنی زندگی میں ان تمام چیزوں پر ایمان لانا اسی قدرضروری ہے جس قدر زندہ رہنے کے لئے سانس لینا ضروری ہے۔ یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ اللہ تعالیٰ کی بندگی ہی زندگی کا اصل مقصدہے، یہی وہ ذریعہ ہے جس سے ایک بندہ اپنے معبودکی معرفت حاصل کرتا ہے اور دنیاوآخرت میں فلاح وکامرانی پاتاہے،چنانچہ دنیا میں جتنے بھی انبیاءومرسلین تشریف لائے سبوں نے اللہ وحدہ لاشریک پر ایمان لانے کے ساتھ اس کی عبادت وبندگی پر ہمیشہ زوردیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر ہم اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں پس تم میری (ہی) عبادت کیا کرو۔‘‘(سورہ انبیا۔۲۵ )اللہ تعالیٰ کی بندگی اور عبادت کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اپنے دلی لگاؤ اور ربط وتعلق کو ایک اللہ کے لئے خاص کردے، اسی کو اپنا سب کچھ جانے اور اسی کی بارگاہ سے اپنی ہر حاجت پوری ہونے کی امید رکھے اور دل ودماغ میں صرف اسی کی عظمت وبڑائی کا سکہ جمائے رہے،غیر اللہ کا خیال ہر گز ہرگز نہ آنے دے، زندگی کا کوئی بھی لمحہ اللہ تعالیٰ کی یادسے غافل نہ رہے۔ یہ کیفیت و حالت ایک مومن کے اندر اُسی وقت پیدا ہوسکتی ہے جب اُس کے دل اوردماغ پر یہ چھاجائے کہ حقیقت میں تمام طرح کی عظمت وکبریائی اور حاکمیت صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے، اس کے سوا کوئی شئے توجہ کے قابل نہیں۔ گویا زندگی کے ہر شعبے میں اللہ ہی اللہ پیش نظر رہے ،اللہ تعالیٰ سے رشتہ اور تعلق جوڑنا آسان کام تو نہیں ہے لیکن جس پر فضل الٰہی ہوجائے، اُس کے لئے کوئی مشکل بات بھی نہیں ۔ وہ غوروفکرکے سبب اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق مضبوط کرلے یا پھر ایک ذمے دار کی حیثیت سے وہ اپنے انجام کے لئے فکرمند ہوجائے۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے،یہ وہ لوگ ہیں جو (سراپا نیاز بن کر) کھڑے اور (سراپا ادب بن کر) بیٹھے اور (ہجر میں تڑپتے ہوئے) اپنی کروٹوں پر (بھی) اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی تخلیق (میں کارفرما اس کی عظمت اور حُسن کے جلووں ) میں فکر کرتے رہتے ہیں ، (پھر اس کی معرفت سے لذت آشنا ہو کر پکار اٹھتے ہیں 🙂 اے ہمارے رب! تو نے یہ (سب کچھ) بے حکمت اور بے تدبیر نہیں بنایا، تو (سب کوتاہیوں اور مجبوریوں سے) پاک ہے ،پس ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔( سورہ آل عمران) بندہ خود اپنی ذات اور وجودکے بارے میں برابر سوچتارہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُسے ایک حقیرپانی سے پیداکیا ہے اوراپنی قدرت سے اس کے اندر گوناگوں خوبیاں رکھی ہیں ، اس کے جسم کو قیمتی اعضاءسے آراستہ اور پیراستہ کیا اور اچھی بری باتوں میں تمیز کرنے کے لئے دل اوردماغ جیسی انمول نعمت عطا کی ہے،اسی پر بس نہیں بلکہ صبح سے لے کر شام تک بندے پروہ طرح طرح کی نعمتوں کی بارش بھی کرتارہتا ہے۔اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں صرف تجارت،مال ودولت، آل اولاد،عالی شان محلات اور زندگی کے ٹھاٹ باٹ کا ہی شمار نہیں بلکہ یہ سب نہ ہوتے ہوئے بھی انسان کے پاس ہاتھ، کان، ناک،آنکھ اورپاؤں جیسی بہترین نعمتیں ہیں ۔ جو انسان صرف آدھا پیٹ کھا تاہے یا بھوکا رہتا ہے وہ بھی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے محروم نہیں ہے،کیوں کہ وہ پانی توپیتا ہے جورب کا قیمتی انعام ہے۔لیکن ان تمام طرح کے انعامات اور نعمتیں دینے کے باوجود اللہ تعالیٰ ہم سے کوئی قیمت یا معاوضہ طلب نہیں کرتا، یہ بات ایک مومن بندے کے پیش نظر ہمیشہ رہنی چاہئے۔ عبادات کو خلوص ومحبت کے ساتھ اداکرنا جو ایمان کی پہچان ہیں ،مثلاً نماز، روزہ، زکوٰۃ،حج وغیرہ،اس لئے کہ توحید و رسالت پر ایمان کے ساتھ اِن کی ادائیگی بھی ضروری ہے۔ نمازکے ذریعے بندہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں باریابی حاصل کرتا ہے۔روزے میں بندہ کھانے پر قدرت رکھتے ہوئے صرف اللہ کی خوشنودی کی خاطر بھوکا پیاسا رہتا ہے۔زکوٰۃ میں بندہ اپنا وہ مال جو دنیا کی نگاہوں سے چھپاتاپھرتاہے اور بڑی حفاظت سے رکھتا ہے،لیکن اللہ کی رضا کیلئے اُسے خرچ کرنے میں ذرہ برابر بھی پیچھے نہیں ہٹتا۔حج کیلئے بندہ نہ صرف اپنے گھرباراور اہل وعیال سے دور جاتا ہے بلکہ مال و دولت خرچ کرنے کے علاوہ جسمانی دقّت اورپریشانی بھی اٹھاتاہے تو صرف اسی لئے کہ اُسے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوجائے۔تلاوت قرآن کرکے بھی بندہ اللہ تعالیٰ کی رضا سے قریب ہو سکتاہے جس کے ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں اور جس کی تلاوت سے دلوں کا زنگ دور ہوتاہے۔ذکرو اذکار اور تسبیح وتہلیل کے ذریعے بھی انسان اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرسکتا ہے،خود اللہ تعالیٰ نے زیادہ سے زیادہ ذکر کرنے کا حکم دیا ہے۔ارشادباری تعالیٰ ہے:’’اے ایمان والو! تم اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کرو۔‘‘سورہ احزاب ذکرکے کچھ مخصوص کلمات بھی ہیں ،جیسے سبحان اللہ ، الحمدللہ ، لاحول ولاقوۃ الا باللہ، وغیرہ، جنہیں ہمہ وقت وردِ زبان رکھاجاسکتاہے۔خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے ذکر کیا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے احکام کو تسلیم کرنا یعنی جن چیزوں کے کرنے کا حکم اللہ نے دیا ہے، بندہ انہیں بجالائے۔ اس لئے کہ ان احکام کا بجالانا بھی اللہ تعالیٰ سے تعلق اورقرب حاصل کرنے کا اہم ذریعہ ہے اور جن چیزوں سے اللہ تعالیٰ نے رکنے کا حکم دیا ہے، بندہ اُن سے دورہوجائے،کیوں کہ نافرمانی کی صورت میں بندے کے دلوں میں سیاہ دھبہ پڑ جاتا ہے اور بندہ اللہ تعالیٰ سے دور ہوجاتا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا کرم دیکھئے کہ بندے کو خود سے تعلق بنانے اور قریب کرنے کے لئے فرماتاہے: ’’اے ایمان والو! تم اللہ کے حضور رجوعِ کامل سے خالص توبہ کر لو، یقین ہے کہ تمہارا رب تم سے تمہاری خطائیں دفع فرما دے گا ۔‘‘( سورہ تحریم) مگر یہ تعلق محبت کا، اس کی معرفت کا، اس سے وصل کا جڑ جانا، یہ خالص ہو ناچاہئے ،اس میں ملاوٹ نہ ہو۔ ہمارے لئے مشکل یہ ہے کہ یا تو ہم اسے چاہتے نہیں ،یہ ایک مرض اور جو چاہتے بھی ہیں تو بہت ساری چاہتوں کی ملاوٹ کے ساتھ ۔ ہماری چاہت خالص نہیں ہو تی۔رب چاہتا ہے میرا بندہ مجھے خلوص کے ساتھ چاہے ،اس کی چاہت میں ملاوٹ نہ ہو۔اگر ہم اللہ تعالیٰ کو چاہنے میں خلوص سے کام لیں تو پھر دیکھیں ہمارا کیا حال ہوگا ،ہم دنیا و مافیہا سے بیزار ہو جائیں گے اور ہمارا مقصد اصلی صرف اللہ ہی اللہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کوہمیشہ اپنی رضا سے قریب رکھے اوراپنے تعلق و محبت میں خالص بنائے، دنیا و آخرت میں کامیاب وکامران بنائے۔ آمین
 رابطہ۔7006105720
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
دفاعی شعبے کو اب ایک مؤثر اقتصادی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے: راج ناتھ
برصغیر
انتظامی نا اہلی کی صورت میں بی جے پی منتخب حکومت کے خلاف احتجاجی مہم چلائے گی:اشوک کول
تازہ ترین
صرف چھٹی جماعت سے بارہویں جماعت تک آن لائن کلاسز مقررہ اوقات میں ہوں گی:محکمہ تعلیم
تازہ ترین
پاکستان جموں و کشمیر کی ترقی اوریکجہتی سے ناخوش : منوج سنہا
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?