راجوری //سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل کانفرنس کارگزار صدر عمر عبداللہ نے وزیرا عظم ہند نریندر مودی پر زور دیاہے کہ وہ یوم آزادی کے موقعہ پر کئے گئے اعلان پر عمل کرتے ہوئے جموں کشمیر کے لوگوں تک پہنچ کر مسائل حل کریں تاکہ زمینی سطح پر حالات تبدیل ہوسکیں ۔اپنے پانچ روزہ دورہ ٔ راجوری پونچھ کے اختتامی روز راجوری میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ وزیر اعظم نے یوم آزادی کے موقعہ پر لوگوںسے بات چیت کرنے کا جو بیان دیاتھا اس پر عمل کیاجاناچاہئے ۔عمر عبداللہ نے کہاکہ جموں کشمیر نے ہندوستان کے ساتھ مشروط بنیادوں پر الحاق کیاہے ۔ان کاکہناتھاکہ ہم ہندوستان کا حصہ ہیں اور رہیںگے لیکن ہم یہی کہتے ہیں کہ ریاست کے خصوصی اور آئینی اختیارات برقرار رکھے جائیں جو اسے حاصل ہیں ۔عمر کاکہناتھاکہ جموں وکشمیر واحد ایسی ریاست ہے جس کا اپنا جھنڈ ااور اپنا آئین ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ اس پہچان کو سمجھاجائے گا اور اس کی عزت کی جائے گی ۔ وہ دفعہ 35اے کے حوالے سے بات کررہے تھے ۔انہوںنے ریاست کی خصوصی پوزیشن برقراررکھنے کے کا عزم ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر ایک مخصوص ریاست ہے جسے آئین ہند کے تحت خصوصیات حاصل ہیں جن کی وجہ سے ریاست ملک کی دیگر ریاستوں سے ممتاز ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سال کے دوران اس خصوصی درجے کو کمزور بنانے کی کوششیں کی گئی جو نہایت ہی افسوسناک بات رہی ہے ۔ان کاکہناتھاکہ بھاجپا ریاست میں برسر اقتدارپی ڈی پی کی بدولت آئی اور یہ بات حیران کن ہے کہ پی ڈی پی نے چنائو سے قبل یہ نعرہ دیاتھاکہ اسے ووٹ دیئے جائیں کیونکہ وہی جماعت ہے جو بھاجپا کو اقتدار میں آنے سے روک سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 35Aریاست کے لئے اتنا ہی ضروری جتنا دووقت کی غذا ہے اسلئے نیشنل کانفرنس 35Aکوبحال رکھنے کے لئے عوام کے ساتھ ساتھ ہر محاذ کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر میں نفسا لاگو کیا گیااور اب جی ایس ٹی نافذ کر کے ریاست کی خود مختاری کو نقصان پہنچایاگیا اور ساتھ ہی تاجروںکی مشکلات میں بھی اضافہ کردیاگیا۔انہوںنے کہاکہ پی ڈی پی بھاجپا کیلئے سہولت کار کے طور پر کام کررہی ہے ۔