بیت المقدس//اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کا پہلا دورہ کیا ۔ حکام کے مطابق اپنے دورے میں گوٹیرش وہاں موجودہ انسانی بحران کا جائزہ لیں گے۔موصولہ رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش کے آنے کا مقصد اس محصور ساحلی علاقے میں روز بروز بڑھتے انسانی بحران کا جائزہ لینا ہے۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے حال ہی میں غزہ میں بجلی کی فراہمی روک دینے کا عندیہ دیا ہے۔ غزہ کے عوام پہلے ہی بجلی کی شدید لوڈ شیڈنگ سے متاثر ہیں اور وہاں طبی سہولیات بھی بے حد ناکافی ہیں۔ بجلی کے بحران کے باعث مغربی پٹی کا بیشتر علاقہ تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس کی زیر قیادت سیاسی اتحاد حماس کی جانب سے حماس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ تمام علاقے کا کنٹرول فلسطینی حکام کو سونپ دے۔حماس نے 2007 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے غزہ کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تمام علاقے کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور لوگوں کی آمدورفت اور اشیائے خورد و نوش کی ترسیل کو محدود کیا ہوا ہے۔ایک عینی شاہد کے مطابق گوٹیرش اور اْن کے ساتھ آئے اقوام متحدہ وفد کے وفد کی گاڑیوں کے قافلے نے غزہ پٹی کے ایرز نامی سرحدی علاقے سے لیکر پٹی کے شمالی سرے کے درمیان چکر لگا کر علاقے کا معائنہ کیا۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی حماس کے کسی رہنما سے ملاقات طے نہیں ہے۔ دوسری طرف حماس نے گوٹیرش کے اس دورے کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اْنہوں نے غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے جبکہ اسرائیل میں قید فلسطینیوں کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔گوٹیرش نے غزہ شہر میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر کا دورہ بھی کیا اور غزہ پٹی کی تازہ صورتحال کے حوالے سے اپنے نمائندوں سے معلومات حاصلکی ۔