سرینگر//اقوام متحدہ میں ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو لیکر بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان نوک جھونک اور بحث ہوئی ۔جہاں پاکستان نے بھارت پر کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا وہیںبھارت نے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔عالمی ادارے میں پاکستان کی مستقل خاتون نمائندہ ملیحہ لودھی نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل دیرینہ مسئلہ کشمیر کو فوری طور حل کیا جانا چاہئے تاکہ جنوب ایشیائی خطے میں مستقل قیام امن کو یقینی بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ’’کشمیری عوام کے مصائب اور ان کی حالت زار عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کیلئے کافی ہے اور اب بین الاقوامی برادری کو اس ضمن میں عملی کردار اداکرنا چاہئے‘‘۔ ملیحہ لودھی نے بتایا ’’ سلامتی کونسل نے متعدد بار جموں کشمیر کے عوام کا حق خود ارادیت قبول کرلیا ہے‘‘۔ انہوںنے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا’’ کشمیری عوام کو اُس حق خود ارادیت کے استعمال سے محروم رکھا گیا ہے جس کی ضمانت سلامتی کونسل نے کئی بار فراہم کی ہے‘‘۔پاکستان کی خاتون نمائندہ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ جموں کشمیر کی صورتحال نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ انصاف اور انسانیت کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور لوگوں کو سماجی و اقتصادی حقوق سے محروم رکھنے سے امن قائم نہیں ہوگا۔اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے مسائل تاریخی نا انصافی کی غمناک مثالیں پیش کرتے ہیںجہاں لوگوں کو اب بھی خود ارادیت کے حق میں مکمل طور محروم رکھا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں مسائل اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا ہیں۔ بھارت کے نمائندے سری نواس پرساد نے پاکستانی بیان کو سختی کے ساتھ رد کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد کی طرف سے اٹھائے گئے نکات غیر متعلق اور بلاجوازہیں۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات اب عیاں ہوچکی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی علاقے پر قبضہ جمانے کیلئے دہشت گردی کو ایک سرکاری ہتھیار کے بطور استعمال کررہا ہے ۔انہوں نے پاکستانی نمائندہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا’’میں اپنے پڑوسی پر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جموں کشمیر بھارت کا ایک اٹوٹ انگ ہے اور ہمیشہ رہے گا، وقت آگیا ہے کہ پاکستان بھی اس حقیقت کو تسلیم کرے‘‘۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں مختلف مذاہب ، زبانوں اور کلچرکے لوگ رہتے ہیں اور یہ ملک کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کا خاتمہ کرنے کے لئے پر عزم ہے۔اس ضمن میں انہوں نے مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفے کا حوالہ بھی دہا۔