سرینگر //عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے این سی اور پی ڈی پی پر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ جماعتیں جموں کشمیر کو سیاسی مسئلہ مانتی ہیں تو انہیں یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ جموں کشمیر تب تک ہی سیاسی مسئلہ ہے جب تک اقوام متحدہ کی قرار دادیں موجود ہیں ۔ انجینئر رشید نے کہا ’’اس بنیادی حقیقت کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ جموں کشمیر کے مسئلہ کا وجو د اور اس کی بنیاد صرف اور صرف اقوام متحدہ قراردادوں کی وجہ سے ہے اور جس دن بھی اقوا م متحدہ کی قرار دادوں سے کشمیری انحراف کریں گے اس دن جموں کشمیر کے تنازعہ کی سیاسی حیثیت بلکہ اس کا وجود ہی ختم ہو جائے گا ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک طرف نہ ہی این سی اور نہ ہی پی ڈی پی اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں یقین رکھتی ہے جبکہ دوسری طرف آئے روز یہ دونوں جماعتیں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی وکالت کرتی رہتی ہیں ۔ اگر اقوام متحدہ قراردادوں کو کشمیر مسئلہ سے الگ کر دیا جائے تو پاکستان کا پورے مسئلہ میں رول ہی ختم ہو جاتا ہے ۔اگراقوام متحدہ کی قرار دادوں کو کشمیر تنازعہ سے الگ کیا جائے تو جموں کشمیر کی حیثیت ان سینکڑوں ریاستو ں کی جیسی ہوگی جنہوں نے 1947ء میں بر صغیر کے تقسیم کے موقعہ پر ہندوستا ن یا پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔نیز اس حقیقت کو سمجھنے کی بھی اشد ضرورت ہے کہ آزاد کشمیر کی حیثیت کو بھی تصفیہ طلب بنانے کا سہرا ان قرار دادوں کو جاتا ہے ‘‘۔انجینئر رشید نے این سی اور پی ڈی پی سے کہا کہ اگر وہ دل سے مسئلہ کشمیر کو سیاسی نوعیت کا مانتی ہے تو پھر انہیں اٹانومی اور سیلف رول کے فرسودہ نعرے ترک کرکے رائے شماری کا مطالبہ کرنا چاہئے ورنہ انہیں جموں کشمیر کے مسئلہ کو سیاسی مسئلہ کہنے کا کوئی حق نہیںاور اگر وہ پھر بھی سیاسی مسئلہ کی رٹ لگاتے ہیں تو اس کا مطلب صرف انتشار پیدا کرنا اور کشمیر مسئلہ کے حل میں تاخیر کروانا مطلوب ہے ۔ انجینئر رشید نے حسیب درابو کے بیان کو لیکر ان دونوں جماعتوں کے شور شرابے کو بلا جواز کہتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ جماعتیں جموں کشمیر کے متنازعہ ہونے کی بنیادی دلائل اور جوازیت کو ہی نہیں مانتی ہیں تو ان کا شور شرابہ صرف کشمیریوں کو گمراہ کرنا ہے ۔