سرینگر//حریت(گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے اقوامِ متحدہ سے وابستہ انسانی حقوق کمیشن کی ہائی کمشنر مائیکل بیچلیٹ کی طرف سے بھارت کی فوج اور انتظامیہ کے ہاتھوں جموں کشمیرمیں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے بھارت کی جوابدہی طلب کئے جانے کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن کو ریاست جموں کشمیر کا ازخود دورہ کرکے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا تفصیلی جائزہ لینا چاہیے۔ جموں کشمیر میں نہتے اور معصوم عوام کو دن دھاڑے وردی پوش اور ان کے غیر وردی پوش معاون اہلکار گرفتار کرکے شدید جسمانی اذیتیں پہنچانے کا ارتکاب کرتے ہیں۔ انہیں زیرِ حراست انتہائی بے دردی کے ساتھ قتل کیا جاتا ہے۔ ان کی لاشیں گلی کوچوں یا سنسان مقامات پر پھینک دیتے ہیں یا گم نام قبروں میں دفن کرکے انہیں گمشدگی کے کھاتے میں درج کرتے ہیں۔ سیاسی انتقام گیری کے تحت تحریک حقِ خودارادیت کے ساتھ وابستہ سیاسی راہنماؤں اور عام کارکنوں کو قتل کرنا، جیلوں، پولیس تھانوں اور انٹروگیشن مراکز میں دوران حراست ناقابل بیان جسمانی تشدد کا شکار بنانا ریاست جموں کشمیر میں ایک معمول بن گیا ہے۔ بومئی سوپور میں ایک حریت پسند سیاسی اور سماجی کارکن حاکم الرحمان سلطانی ، نسیم باغ سرینگر میں اشفاق احمد نامی جوان کا زیرِ حراست قتل اور خانیار سرینگر میں ایک پی ایچ ڈی اسکالر عبدالاحدکی ہلاکت کے المناک واقعات انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اور جنگی جرائم کا ارتکاب ہے۔