یواین آئی
نئی دہلی// ہندوستان ایک متنوع ملک ہے ، جہاں اقلیتی برادریوں کو بااختیار بنانا سماجی ، اقتصادی اور تعلیمی ترقی کے مواقع تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کی کلید ہے حکومت ہند نے اقلیتی امور کی وزارت کے ذریعے چھ نوٹیفائیڈ اقلیتی فرقوں-مسلمانوں ، عیسائیوں ، سکھوں ، بودھوں ، جینیوں اور پارسیوں کی مدد کے لیے کئی اسکیمیں شروع کی ہیں اقلیتیں آبادی کا 19.3 فیصد ہیں اور حکومت نے ان کے معیار زندگی کو بلند کرنے کی غرض سے وسائل پر توجہ دینے کے لیے 90 اقلیتی اکثریتی ا?بادی والے اضلاع ، 710 بلاکوں اور 66 قصبوں کی نشاندہی کی ہے۔ ان کوششوں کا مقصد خلا کو پر کرنا اور ہندوستان کی ترقی میں اقلیتوں کی شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔اقلیتی امور کی وزارت 29 جنوری 2006 کو سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت سے الگ کرکے قائم کی گئی تھی تاکہ اقلیت سے متعلق مسائل پر توجہ دی جا سکے۔ وزارت کے مینڈیٹ میں ان فرقوں کے لیے پالیسی وضع کرنا ، کوآرڈی نیشن ، تشخیص اور ترقیاتی پروگراموں کی نگرانی شامل ہے۔ اقلیتوں کے حقوق کے مزید تحفظ کے لیے مرکزی حکومت نے نیشنل کمیشن فار مائناریٹیز ایکٹ 1992 کے تحت اقلیتوں کیلیے قومی کمیشن (این سی ایم) قائم کیا۔ ابتدائی طور پر پانچ مذہبی فرقوں کو اقلیتوں کے طور پر نوٹیفائی کیا گیا تھا اور 2014 میں ، جینیوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا تھا۔ این سی ایم اور ریاستی اقلیتی کمیشنز دونوں آئین اور پارلیمنٹ اور ریاستی لیجسلیچر کے ذریعے وضع کردہ آئین اور قوانین کے مطابق اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔