سرینگر// وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے کہا ہے کہ مرکزی اور ریاستی سرکاروں کی عوامی اخراجاتی پالیسیاں ملک میں اقتصادی مندی پر قابو پانے میں ایک مثبت رول ادا کرسکتی ہیں۔یہاں محکمہ خزانہ کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ اقتصادی مند ی اور نجی سرمایہ کاری نہ ہونے کے چلتے اقتصادیات کو دوام بخشنے اور ترقیاتی منظر نامے کو آگے لے جانے کیلئے اس طرح کی پالیسی کافی سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس قلیل متبادل موجود ہیں اوروہ سرمایہ کاری یا اضافی پیکج کی صورت میں ہوسکتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹری سپورٹ کو ملحوظ نظر رکھے بغیر اثاثے قائم کرنے پر تصرف کرنے سے مالی بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت رقومات کو ڈھنگ سے صرف کرنے کے طور طریقو ں کا جائیزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مطالباتِ زر کے29 ہیڈ ہوا کرتے تھے جن میں عوامی اخراجاتی پالیسی کا کوئی خاص خیال نہیں رکھا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب مطالبات زر کو بامعنی بنانے کیلئے پانچ سیکٹروں میں ضم کیا گیا ہے۔ڈاکٹر درابو نے کہا کہ انہوں نے مختلف موضوعات کو لے کر اس حوالے سے اپنے کابینہ رفقاء کے ساتھ سیر حاصل تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ برسوں کے دوران بجٹ محض ایک عوامی اخراجاتی دستاویز بن جائیگا۔ وزیر نے کہا کہ وہ کچھ اخراجات کو ضم کریں گے اور انتظامی سیکرٹریوں کو اس ضمن میں اپنے اپنے محکموں میں اخراجات کی ترجیحات کی نشاندہی کرنی چاہئے تا کہ ایک با سمت اخراجاتی پالیسی وجود میں لائی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ایک معاملوں میں دو محکمے اشتراک کیساتھ کام کرسکتے ہیں۔ایک مثال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سکولی تعلیم او رسماجی بہبود محکمے مل جُل کر مڈ ڈے میل سکیم عملا سکتے ہیں۔ اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سکولی تعلیم محکمہ سکولوں کے کلسٹروں میں سولر پینل نصب کرسکتے ہیں جس سے ریاست بھر کے سکولوں میں بجلی کی کمی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر درابو نے کہا کہ اس سال کے بجٹ کے دوران موجودہ پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کی طرف توجہ دی جائے گی۔انہوں نے انتظامی سیکرٹریوں سے کہا کہ وہ ایسے پروجیکٹوں کی نشاندہی کریں جو پچھلے دس برسوں یا پانچ برسوں سے التواء میں پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی تکمیل کے خرچے کا تخمینہ لگایا جانا چاہئے تا کہ محکمہ خزانہ اس حوالے سے اپنا رول ادا کرسکے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی رقومات صرف کرنے کی صلاحیت محدود ہے اور کئی ایسے ادارہ جاتی مشکلات اور دشواریاں ہیں جن کی وجہ سے عوامی اخراجاتی نظام متاثر ہوتا ہے اور محدود اثاثے ہی وجود میں آپاتے ہیں۔ ڈاکٹر درابو نے کہا کہ حکوم کی طرف سے شروع کی گئی اصلاحات تب تک بارآور ثابت نہیں ہوسکتیں جب تک مالی نظامت کے بنیادی اصولوں کی پاسداری نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک فیصلہ کُن اخراجاتی عمل عملی ہونی چاہئے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ محکموں کو کیپٹل اخراجات کے اثاثوں کی ہیت برقرار رکھنے کا بھی مد سامنے رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایک محکمہ کو چاہئے کہ وہ اپنے اہم اثاثوں کوانشور کریں اور یہ کام سول سیکرٹریٹ، ہائی کورٹس، اسمبلی، بڑے ہسپتالوں اور ریاست کے بڑے کالجوں سے شروع کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اثاثو ں کی جیو ٹیگنگ بھی شروع کریں گے۔ میٹنگ میں خزانہ کے پرنسپل سیکرٹری نوین چودھری، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری روہت کنسل، مختلف محکموں کے انتظامی سیکرٹری اور کئی دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔