اروند شرما
//
جموں//مغربی پاکستان سے آئے شرنارتھیوں کے نام گزشتہ چار ماہ سے ’’شناختی /اقامتی اسناد‘‘جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق حکومت ہند کی طرف سے اس حوالے سے ایک حکم نامہ جاری کیاگیا جس کے بعد رواں سال اگست کے مہینے سے ان اسناد کے اجراء کا سلسلہ شروع ہوگیا۔مرکزی وزارت برائے داخلہ امور(FFRڈویژن) کی طرف سے خط زیرنمبر 19/01/2016-R&SOبتاریخ 5/8/2016ریاستی حکومت کے نام ایک خط لکھاگیا تھاجس میں یہ استدعا کی گئی تھی کہ جموں و کشمیر میں رہ رہے مغربی پاکستانی کے کے بچوں کی انڈین آرمڈ فورسز میں بھرتی کی غرض سے شرنارتھیوں کے نام شناختی/ اقامتی اسناد جاری کی جائیں ۔ذرائع نے بتایاکہ اس کے بعد13اگست کو ڈپٹی کمشنروںکو ہدایت دی گئی کہ وہ ان کے انتظامی حدود میں کام کررہے نائب تحصیلداروں کو حکم جاری کریںکہ وہ وزارت داخلہ ،حکومت ہند کی تیار کردہ پروفارما کے مطابق مغربی پاکستان کے شرنارتھیوں کے نام شناختی / اقامتی اسناد جاری کریں ۔اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنروں کے نام جاری ہوئے حکمنامہ کے متن میںلکھاگیا ہے’’براہ مہربانی اپنے حدود اربعہ میں کام کررہے سبھی نائب تحصیلداروں کو ہدایت دی جائے کہ وہ مغربی پاکستان کے شرنارتھیوں کے بچوں کے نام مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے تیار کئے گئے پروفارما کے عین مطابق شناختی/اقامتی اسناد جاری کریںتاکہ وہ سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز اور انڈین آرمڈ فورسز میں بھرتی کے وقت اپنی شناخت تسلیم کرنے کی پوزیشن میں آسکیں‘‘۔خط میںلکھا گیا کہ اس معاملہ کو انتہائی اہم اور فوری نوعیت کا تصور کرلیاجائے۔مرکزی وزارت داخلہ کے پروفارما کی سرخی یہ ہے’’ریاست جموں وکشمیر میں رہائش پذیر مغربی پاکستان کے رفوجیوں کیلئے شناختی سند‘‘۔ دریں اثناء مغربی پاکستانی مہاجرین کی تنظیم کے صدر لوبھا رام گاندھی نے بتایاکہ جموں میں رہ رہے مہاجرین کے خاندانوں کی تعداد 19960ہے ۔تاہم گاندھی نے بتایاکہ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق یہ تعداد 5764خاندانوں پر مشتمل ہے ۔انہوںنے کہاکہ انہوںنے مرکزی حکومت سے رجوع کرکے اس بات کا مطالبہ کیاہے کہ مہاجرین کو شہریت اور ووٹ ڈالنے کا حق دیاجائے ۔