یو این آئی
کابل// افغانستان اور پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد افغان وزیر برائے سرحد و قبائلی امور نور اللہ نوری نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس کے صبر کا امتحان نہ لے۔ افغان نیوز ایجنسی خاما پریس کے مطابق طالبان حکومت کے سینئر وزیر نے کہا کہ اگر پاکستان نے اپنی دھمکیاں جاری رکھیں تو اسے براہِ راست مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔نور اللہ نوری جو طالبان کی حکومت میں ایک سینئر وزیر ہیں، انھوں نے پاکستان کو آگاہ کیا کہ اگر اس نے اپنی دھمکیوں کو جاری رکھا تو اسے براہِ راست مقابلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بات افغان نیوز ایجنسی خاما پریس نے آج ہفتے کے روز بتائی۔افغان وزیر نے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کو بھی خبردار کیا کہ افغان عزم کو کم نہ سمجھا جائے اور صرف فوجی برتری پر انحصار نہ کیا جائے۔ نوری نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں امریکہ اور روس کے انجام سے سبق سیکھنا چاہیے۔یہ بیانات پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کے سابقہ انتباہ کے بعد سامنے آئے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر کابل سرحد پار پاکستان میں سرگرم پاکستانی طالبان کے حملوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہا تو اسلام آباد ایک کھلے تنازع میں ملوث ہو سکتا ہے۔یہ بیان طالبان حکومت کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا کہ ترکیہ میں پاکستان کے ساتھ حالیہ امن مذاکرات ناکام رہے۔ بات چیت کا انعقاد مستقل جنگ بندی پر اتفاق کے لیے کیا گیا تھا۔ طالبان حکومت نے ناکامی کی ذمہ داری اسلام آباد کے غیر ذمہ دارانہ اور عدم تعاون پر مبنی رویے پر ڈالی۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ مذاکرات کے دوران پاکستانی فریق نے اپنی سکیورٹی کی مکمل ذمہ داری افغان حکومت پر ڈالنے کی کوشش کی، جبکہ وہ خود افغانستان کی سکیورٹی یا اپنی سکیورٹی کی کوئی ذمہ داری قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی وفد کے غیر ذمہ دارانہ اور عدم تعاون پر مبنی رویے کے باوجود افغانستان کی نیک نیت اور ثالثوں کی کوششیں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں۔یاد رہے کہ دونوں ممالک نے گزشتہ جمعرات کو استنبول میں مذاکرات کیے تھے تاکہ 19 اکتوبر کو قطر میں طے پانے والی جنگ بندی پر حتمی عمل درآمد کے لیے آخری اقدامات طے کیے جا سکیں۔ جنگ بندی سے قبل دونوں ہمسایہ ملکوں کے بیچ لڑائی ہوئی جو 2021 میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد سب سے خون ریز جھڑپیں تھیں۔