کابل//افغانستان میں حکومت کے خلاف جنگ کو حرام قرار دینے والے علمائے کرام کے اجلاس میں دھماکے سے 14 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں دارے کے مطابق کابل میں علما و مشائخ کے اجلاس کے باہر زوردار دھماکا ہوا ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ 17 افراد زخمی ہیں جن میں چار زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ زخمیوں کو قریبی اسپتال مین طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ اسپتال ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔افغان وزرات داخلہ نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ دھماکا اجلاس کے اختتام پر اس وقت ہوا جب علمائے کرام کی اکثریت ہال سے جا چکی تھی۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاہم اب تک دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔واضح رہے دھماکے سے کچھ دیر قبل ہی 2 ہزار سے زائد علمائے کرام نے اس اہم اجلاس میں افغانستان میں حکومت کے خلاف جاری جنگ کو غیر شرعی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف ہتھیار اْٹھانے والوں کو شر پسند قرار دیا تھا۔ملک بھر کے 2000 سے زیادہ مذہبی علمابرسوں سے خونریزی کی مذمت کرنے کے لئے اتوارکو لویا جرگا خیمہ میں جمع ہوئے تھے ۔ان علمائنے فتوی جاری کیاتھاجس میں خودکش حملوں کوناجائز قراردیاگیااوریہ بھی مطالبہ کیاگیاکہ طالبان جنگجوامن بحال کریں جس سے غیر ملکی فوجیں واپس جاسکیں ۔ایک سیکورٹی افسر نے مرنے والوں کی تعدادمیں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ دھماکے کے بعد جائے حادثہ کے قریب دہشت کا ماحول پیداہو گیا۔طالبان جو2001میں اقتدار سے بے دخل ہوگئے تھے ایک بارپھر زور پکڑنے لگے ہیں اورپورے ملک میں سخت اسلامی حکومت قائم کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کابل میں حالیہ مہینوں میں بم دھماکے کے کئی واقعات ہو چکے ہیں اور مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران بھی ایسے واقعات سے نجات کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔