کابل//عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد طالبان کی طرف سے کیا جانے والا یہ سب سے بڑا حملہ ہے۔افغان طالبان نے ملک کے مغربی صوبے بادغیس میں ایک چوکی پر حملہ کر کے 30 افغان فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد طالبان کی طرف سے کیا جانے والا یہ سب سے بڑا حملہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان نے سکیورٹی فورسز کی دو چوکیوں پر حملہ کیا۔افغان عہدیداروں کے مطابق بڑی تعداد میں طالبان مختلف اطراف سے آئے اور کئی گھنٹوں کی لڑائی میں سکیورٹی فورسز کے 30 اہلکار مارے گئے۔عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی 17 جون کی رات ختم ہو گئی تھی۔اگرچہ صدر اشرف غنی نے اس جنگ بندی میں مزید 10 روز کی توسیع کا اعلان کیا تھا لیکن طالبان نے ان کی اس پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا تھا۔۔ اس کے علاوہ سڑک تعمیر اتی کمپنی کے 13 انجینئرز اور 20 محافظ کا بھی اغوا کرلیا ہے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ طالبان نے صدر اشرف غني کی اس اپیل کو بھی مسترد کردیا جس میں جنگ بندی کی مدت اتوار تک بڑھائے جانے کی بات کہی گئی تھی ۔ طالبان نے فوجیوں پر اپنی مہم جمعرات سے شروع کردی تھی۔ بدھ کو طالبان نے اس صوبے میں کم کے ایک فوجی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا۔کابل میں ایک اعلی فوجی افسر نے بتایا کہ طالبان بدغس صوبے میں آٹھ سیکورٹی ناکو پر قبضہ کرنے کے لئے مہم چلا رہے ہیں اور انہوں نے دو پر قبضہ بھی کر لیا ہے ۔ابکامري ضلع کے گورنر حاجی صالح بیک نے بتایا کہ طالبان کے حملے میں 16 پولیس اہلکاروں کی موت ہو گئی ہے ۔ ایک دیگر افسر نے بتایا کہ طالبان نے ایک نوجوان کے جسم میں بم چھپا دیا تھا اور جب لوگ وہاں سے پولیس اہلکاروں کی لاشوں کو نکال رہے تھے تو اس میں زبردست دھماکہ ہوا جس کی زد میں آکر دو لوگوں کی موت ہو گئی۔دریں اثنا صدر کی جنگ بندی کے اعلان کا کي کئی سیاسی مبصرین اور مغربی سفارت کاروں نے یہ کہہ کر زبردست مخالفت کی ہے کہ اس سے طالبان حکومت کے کنٹرول والے علاقوں میں بے خوف گھوم رہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ جنوبی قندھار صوبے کے اسپن بولدک علاقے میں جمعرات کی رات طالبان نے ایک سڑک تعمیراتی کمپنی کے ملازمین کو نشانہ بنایا اور 13 انجینئرز اور ان کی حفاظت میں تعینات 20 گارڈوں کو یرغمال بنا لیا۔ اس دوران احتجاج کرنے پر طالبان نے چار سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔یو این آئی