قندھار//جنوبی افغانستان کے قندھار شہر میں سکیورٹی چوکی کے نزدیک ایک منی بس میں زبردست دھماکے میں، مرنے والوں کی تعداد 16 اور 38 زخمی ہوگئے ہیں۔سرکاری ذرائع نے اس کی اطلاع دی۔ رمضان المبارک کے دوران مسلسل حملے جاری ہیں ۔ منی بس میں دھماکے کے بعد وہاں دھواں کا غبار دیکھا گیا۔قندھار میں میرواعظ ہسپتال کے سربراہ نعمت اللہ براک نے بتایا کہ 16 افراد کی موت ہوچکی ہے اور سات بچوں سمیت 38 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو یہاں داخل کیا گیا ہے ۔این ڈی ایس انٹیلی جنس سروس نے ایک بیان میں کہا کہ منی بس میں دھماکہ خیز مادہ لدا ہوا تھا اور اسے مشین ورکشاپ کے کھلے احاطے میں پایا گیا تھا لیکن اس سے پہلے اسے ناکارہ کیا جاتا پہلے ہی اڑا دیا گیا ۔ اب تک دھماکوں کی کسی نے ذمہ داری نہیں لی ہے ۔سال کے آغاز سے اب تک دارالحکومت کابل میں بم دھماکوں میں سینکڑوں لوگ مارے گئے یا زخمی ہو گئے لیکن صوبائی شہروں کو بھی طالبان نے نشانہ بنایا ہے ، جو بنیاد پرست اسلامی حکومت کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔قندھار صوبے پاکستان کی سرحد سے لگتا ہوا شہر ہے جو افیون کی کاشت کا ایک اہم مرکز ہے اور طالبان کا گڑھ رہاہے ۔قندھار صوبہ کے گورنر کے ترجان عارف نوری نے کہا کہ مسلح طالبان کا حملہ کل رات سے جاری ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مسلح طالبان نے جگھاٹو ضلع میں پولیس ہیڈکوارٹر کو جلا دیا ہے ۔سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں مقررہ پارلیمانی انتخابات کی تیاری کے سلسلے میں اس قسم کا تشدد جاری رہنے خدشہ ہے ۔