اسلام آباد//افغانستان کے حکام نے کہا ہے کہ کابل میں کھچا کھچ بھری ایک مسجد میں خودکش دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم 40 ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔عینی شاہدین اور سکیورٹی اہل کاروں نے بتایا کہ بم حملہ آور جمعے کی شام امام ضامن مسجد میں داخل ہوا، جو دارالحکومت کے مغربی تشتی بارچی علاقے میں واقع ہے، جہاں ا±س نے اپنے جسم سے بندھے بارود کو دھماکے سے ا±ڑا دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔مقامی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد مقامی حکام کی جانب سے فراہم کردہ اعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ داعش کی ایک ویب سائٹ پر تنظیم نے کابل حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔ داعش کی افغان شاخ نے کابل اور افغانستان کے دیگر مقامات پر شیعہ عبادت گاہوں پر کیے گئے حالیہ حملوں کی ذمہ داری کا دعویٰ کیا ہے۔ چند ہی گھنٹے قبل، وسطی افغان صوبہ غور کی ایک مسجد میں خودکش حملہ ہوا۔ حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حملے میں کم از کم 33 ہلاک، جب کہ متعدد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔اس سے قبل موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، ایک سینیر سیکیورٹی عہدے دار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی درست تعداد کا فی الحال علم نہیں ہے، سیکیورٹی اہل کار دھما کے مقام سے زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کو نکال رہے ہیں اور اب تک کم ازکم 30 نعشیں نکالی جا چکی ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق اس سال افغانستان کی شیعہ آبادی اب تک ان کی عبادت گاہوں پر ہونے والے حملوں میں کم ازکم 84 افراد ہلاک اور 194 زخمی ہو چکے ہیں۔ان حملوں میں کم از کم دو خودکش حملے کابل میں ہوئے جن میں سے ایک حملہ اگست اور دوسرا ستمبر میں ہوا تھا۔جمعے ہی کے روز ایک اور خودکش حملہ وسطی افغان صوبے غور کی ایک مسجد پر ہوا۔ غور پولیس کے ایک ترجمان اقبال نظامی نے کہا ہے کہ بظاہر ایک مقامی ر راہنما کو ہدف بنا کر کیے گئے دھماکوں میں کم ازکم 20 افراد ہلاک ہوئے۔نظامی کا کہنا تھا کہ اس حملے میں ایک سیاسی پارٹی جمعیت کے راہنما دیگر افراد کے ہمراہ ہلاک ہو گئے۔کسی نے فوری طور پر ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ ٰ نہیں کیا۔