نئی دہلی // مرکزی سرکارنے متنازعہ قانون افسپاکی واپسی یاترمیم کوناممکن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ جموں وکشمیرمیں تعینات فوج ونیم فوجی دستوں کے اختیارات کم کرنے کاکوئی منصوبہ نہیں ہے۔تاہم مرکز کا کہنا ہے کہ افسپاکو زیادہ عملیاتی اورانسانیت کا حامل بنانے کی تجویز زیر غورہے۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیرمیں سال1990سے آرمڈ فورسز اسپیشل پاوئورس ایکٹ نافذ العمل ہے جس کے تحت فوج ونیم فوجی دستوں کولامحدوداختیارات اورسنگین نوعیت کی پامالیوں وخلاف ورزیوں کے سلسلے میں قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ امور داخلہ کے مرکزی وزیرمملکت ہنس راج اہیرنے منگل کو پارلیمنٹ میں ایک تحریری جواب میں کہا کہ جموں وکشمیرمیں پچھلے28برسوں سے نافذمتنازعہ قانون افسپاکووہاں سے ہٹانے یااس ایکٹ میں کسی بھی طرح کی ترمیم لائے جانے کاکوئی بھی منصوبہ مرکزی سرکارکے زیرغورنہیں ہے ۔ہنس راج کا کہناتھا’جموں وکشمیرسے افسپاکی واپسی یااس قانون میں ترمیم کاکوئی منصوبہ نہیں ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ ڈسٹربڈائریاایکٹ کے تحت جموں وکشمیرایک شورش زدہ علاقہ ہے ،اوروہاں اسی بنیادپرافسپالاگوہے ۔مرکزی وزیرمملکت نے بتایاکہ ابھی جموں وکشمیرمیں تعینات فوج ونیم فوجی دستوں کے اختیارات کم کرنے کاکوئی منصوبہ نہیں ہے کیونکہ وہاں تعینات سیکورٹی دستوں کوملی ٹنسی مخالف کارروائیاں انجام دینے کیلئے اس قانون کی ضرورت ہے ۔تاہم ہنس راج نے مرکزی سرکارکی جانب سے پارلیمان کویہ اہم جانکاری فراہم کی آرمڈفورسز(اسپیشل پاوئورس )ایکٹ مجریہ1958کوزیادہ عملی اورانسانیت کا حامل بنانے کی کچھ تجاویزحکومت کے زیرغورہیں ۔ ہنس راج نے مزید کہا کہ سیکورٹی اہلکاروں کوپتھربازی سے بچانے کیلئے سری نگرمیں بنکروں کاجال بچھانے کی بھی کوئی تجویزنہیںہے ۔انہوں نے کہاکہ سالانہ دربارمئوکے تحت سیول سیکرٹریٹ اوراس سے منسلک دفاترکی جموں سے سرینگرمنتقلی کے پیش نظرگرمائی دارالحکومت (سری نگرشہر)میں فورسزکیلئے نئے بینکروں کی تعمیریاتنصیب کاکوئی منصوبہ نہیں ہے۔مرکزی وزیر نے بتایاکہ وادی میں بدامنی کے واقعات بشمول مظاہروں اورسنگباری سے نپٹنے کیلئے ایک حکمت عملی پہلے سے ہی موجودہے جس پرعمل درآمدہوتارہے گا۔انہوں نے مظاہرین اورسنگبازوں کیخلاف مہلک ہتھیاروں کااستعمال کئے جانے کی شکایات اورالزامات کے تناظرمیں بتایاکہ مظاہرین کیخلاف پلاسٹ گولیوں کے استعمال کومتعارف کیاجارہاہے۔ہنس راج کاکہناتھاکہ جموں وکشمیربالخصوص وادی کشمیرمیں امن وقانون کی صورتحال بگڑجانے کی صورت میں مشتعل مظاہرین کیخلاف کم پلاسٹ گولیوںبروئے کارلانے کامرکزی سرکارنے فیصلہ لیاہے جس پرمستقبل قریب میں عملدرآمدہوگا ۔ہنس راج نے ایوان کوبتایاکہ مرکزی سرکارنے جموں وکشمیرمیں مختلف حلقوں کیساتھ بات چیت کیلئے اپنانمائندہ مقررکیاہے ۔انہوں نے کہاکہ بطورنمائندہ خصوصی دنیشورشرمانے منتخب عوامی نمائندوں سمیت سبھی متعلقین کیساتھ بات چیت کاسلسلہ شروع کیاہے اورابتک اُنھیں مثبت ردعمل ملاہے ۔