Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

افسوس! بھارت میں انسان بے قیمت

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 1, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
وادی کشمیر جہاں آئے روز انسانی جانوں کے ساتھ کھلواڑ کر کے ان کے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، بھارت جیسے کثیر المذہب ملک سے وابستہ اکثریت نے کتے اور گائے کی قدر کرنا تو اچھی طرح سمجھ لیا ہے لیکن انسانی جان کی کیا اہمیت ہے اس کا اندازہ بھی شائد ان کو آج تک نہیں ہوا۔یہی وجہ ہے کہ آئے روز انسانوں کی قتل و غارت گری تو برداشت کی جارہی ہے لیکن کتوں اور گائیوں کو مارنے کی سوچنا بھی برداشت نہیں کیا جاتا ہے۔ چنانچہ یہ طریقہ نہ صرف بھارتی سرکار کی موجودہ پالیسی کا حصہ ہے بلکہ اس سے قبل کی سرکاریں جن میں خاص کر کانگریس سرکار تھی کا بھی اس معاملے میں یہی سوچ تھی۔ وہ بھی برابر جانوروں کے حقوق ادا کرنے میں پہل تو کرتے رہتے تھے لیکن انسانی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں رکھتے تھے، البتہ وہ اعلاناً ایسا نہیں کرتے تھے لیکن آر ایس ایس سے منسلک پارٹیوں میں بی جے پی کا ایک خاص مقام حاصل ہے ،اس نے علی الاعلان اس بات کو دہرایا کہ مذکورہ جانوروں کو کسی بھی غرض کے لیے ذبح کرنا برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس کی تازہ مثالیں آج بھارت بھر میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ گائے کے پرستار گائے کھانے والوں پر قہر برپا کئے جا رہے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق کئی لوگوں کی جانیں اسی لیے لی گئی کہ وہ اسی کاروبار کے ساتھ منسلک تھے۔ گائو پرستی نے گائے کو اس قدر مقدس بنادیا  ہے کہ اس کا ہر عضو قابل پرستش تصور کیا جاتا ہے،حتیٰ کہ اس کا پیشاب ’’پوِتر‘‘ سمجھ کر فخراً پی لیا جاتا ہے ۔ بھارت بھر میں ایک طرف گائو پوجا کرنے والے گائو ماتا کو بری نظر سے دیکھنا برداشت نہیں کرتے اسی طرح اپنے ایک پاس شدہ قانون کے مطابق تکلیف دہ جانور کتا بھی ان کے ہاں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ انسانی جانوں کے زیاں کی ایک وجہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی ہے، اور اس تعداد میں جو آئے روز اضافہ ہو رہا ہے، بجائے اس کے کہ اس کا تدارک کیا جاتا اس پر کوئی بات تک نہیں کی جاتی بلکہ قانوناً کتا ایک ایسا جانور بنایا جا چکا ہے کہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری قانون کے نام پر حکومت کوسونپی گئی ہے، انسانی جان جائے تو جائے لیکن ایک کتے کے حقوق چھین لینے کو برداشت نہیں کیا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ پورے بھارت میں عموماً اور جموں وکشمیر میں خصوصاً ایسے ہی قوانین اور ’’مذہبی سوچ‘‘کی وجہ سے انسانیت کا خون بہایا جارہا ہے۔ وادی کشمیر میں اس صورت حال کا سامنا ہے، یہاں اگر کوئی اپنا حق وصول کرنے کے لیے اپنی آواز بلند کرے تو اسے کچل کر یا تو ابدی نیند سلا دیاجاتا ہے یا اس قدر ناکارہ بنا دیا جاتا ہے کہ وہ عمر بھر اپاہج بن کر گھر کے جیل کا قیدی بن کر رہ جاتا ہے۔ وادی کشمیر میں بڑھتے ہوئے کتوں کی تعداد جو انسانی جانوں کے لیے خطرہ بنتے جا رہے ہیں ان کے حقوق کی پامالی کے بارے میں تو سوچا جا رہا ہے لیکن انسانی حقوق کی جو دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اس پر ایک آنسو کا قطرہ بھی نہیں بہایا جاتابلکہ اُلٹا ایسے طریقے اختیار کئے جا رہے ہیں جن سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ بھارت کی موجودہ سرکار کی نظر میں اہمیت کس کو ہے اور کس کو نہیں۔ جانوروں کی قدر کرنے والے بے گناہ اور حق کے طلب گار انسانوں کا خون بہا رہے ہیں۔ ہر دو روز کے بعد کسی نہ کسی نام پر انسانی جان کے ساتھ کھیل کر اس کا خون بہایا جارہا ہے۔ جن میں سے ایک اچھی خاصی تعداد ان لوگوں پر مشتمل ہے جسے قوم کا مستقبل کہا جاتا ہے یعنی نوجوان طبقہ۔ نوجوان طبقہ کو جیل کی کال کوٹھریوں میں پابند سلاسل تو کر دیاجاتا ہے لیکن ان کے حقوق ادا نہیں کئے جاتے، جانوروں کی پرواہ کرنے والے شاید یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ہم بھی انسان ہی ہیں جو دوسرے انسانوں کا خون بہا رہے ہیں۔ جموں وکشمیر کی موجودہ مخلوط اور کٹھ پتلی سرکار بھارت کے مرکزی حکم ناموں کی من وعن اس طرح عمل داری کرتی ہے کہ گویا اس کی آنکھوں پر پٹی لگی ہوئی ہو۔ صحیح اور غلط کی تمیز کئے بغیر صرف یہ دیکھا جارہا ہے کہ ’’کرسی‘‘ کس طرح سے محفوظ رہے۔ گویا اس کٹھ پتلی حکومت کے سامنے قدر اپنی کرسی کی حفاظت کی ہے انسانی جانیں چلی جائیں تو جائیں ، کسی نے کہا تھا کہ ’’جان جائے پر وچن نہ جائے‘‘ برابر اسی صورت حال کا سامنا جموں وکشمیر کے لوگوں کو ہے۔ اپنے بنیادی حق ’’آزادی‘‘ کی بات کرنے والے انسانوں کے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک کیا جارہا ہے۔ یہاں کی نوجوان نسل کو ناکارہ بنا کر ان کے اندر ایسی سوچ پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں کہ وہ ہمیشہ ناکارہ ہی رہنے کے لیے پیدا کئے گئے ہیں اور ان کا ناکارہ ہی رہنا ضروری ہے۔ جموںوکشمیر کے لوگوں کے ساتھ ایسا برتائو کیا جارہا ہے کہ صاف واضح ہو جاتا ہے کہ یہاں کے جانور، یہاں کی دھرتی اور یہاں کے پیڑ پودوں کے متعلق بڑی بڑی باتیں اور باشن دئے جاتے ہیں لیکن یہاں رہنے والی انسانیت کو دہشت گرد اور اسی طرح کے کئی اور ناموں سے ملقب کر کے ان کی جانوںکے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔ طالب علم جب شرارت کرے تو عام معمول ہے کہ اسے سمجھا بجھا کر اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ اس طرح نہیں بلکہ اس طرح کرے لیکن یہاں کی نوجوان نسل جن میں طلبہ و طالبات بھی شامل ہے جب اپنا بنیادی حق حاصل کرنے کی’’ غلطی‘‘ کرتا ہے تو انہیں سمجھانے کی تو دور کی بات ان پر بے تحاشہ ٹوٹ پڑا جا رہا ہے اور اس طرح انہیں کچلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ آئندہ وہ اپنے بنیادی حق کی بات تو دور اس کی سوچے بھی نہیں، لیکن ’’ایں خیال است وومحال است‘‘کے مصداق طلبہ برادری میں مزید اپنی جدوجہد کے تئیں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ یہاں کی بیٹیاں جنہیں نہ صرف اپنے حقوق نسواں ادا کرنے کی ضرورت ہے بلکہ ان کی عزت وعصمت اور ان کے محافظ بھائیوں اور ان کے بیٹوں کی حفاظت بھی ضروری ہے، جب وہ اپنے ان حقوق کی بات کرتی ہیں تو ان پر بھی قہر برپا کیا جارہا ہے، انہیں بھی ایک نام اور دوسرے نام سے دہشت گرد اور امن کو بدامنی میں تبدیلی کرنے کی وجہ بتا کر ان کے ساتھ بھی برابر مردوں جیسا سلوک اختیار کر دیا جاتا ہے، ان پر گولیاں برسائی جا تی ہیں، ان کی آنکھوں پر پیلٹ کے چھروں کا استعمال کر کے ان سے آنکھوں کی بصارت چھینی جا رہی ہے، اس پر ہی بس نہیں بلکہ انہیں بھی اپنے لیے خطرہ سمجھ کر جیلوں کی نظر کر دیا جاتا ہے۔ یہاں کے بزرگوں پر  بھی پیپر اور دوسرے مہلک قسم کے ہتھیار استعمال کر کے ابدی نیند سلایا جارہا ہے۔ مختلف علاقوں میں پرامن احتجاجوں کے دوران جو شیلنگ وغیرہ کی جا رہی ہے اس سے بزرگوں کی حالت کس قدر خراب ہو جاتی ہے اس کا اندازہ کشمیر میں رہنے والا بچہ بچہ کر سکتا ہے۔ وادی ٔکشمیر کے لوگوں کاجینا دوبھر ہو چکا ہے، ان کا جانوروں کے مقابلے میں کم تر مقام گردانا جا رہا ہے، انسانوں کی موت اور علاقوں میں پلنے والے کتوں کی زندگیوں کے بارے میں سوچا جا رہا ہے۔ جب یہ حالت حکمران طبقے کی ہو توکیا امن نصیب ہونے کا کوئی اور راستہ ممکن ہے۔ کیا ان کی سوچ کو انسانی سوچ کہا جاسکتا ہے؟ کیا انہیں انسانی خیرخواہ تسلیم کیا جاسکتا ہے؟ کیا عالمی تناظر میں اس قوم کو ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں شمار کیا جاسکتا ہے؟ کیا ایسے لوگوں کا یہ کہنا درست مانا جاسکتا ہے کہ وہ ایک بڑی جمہوریت کے علمبردار ممالک میں سے ایک ہے؟ کیا اسی کو سیکولرازم کا پرستار کہا جا سکتا ہے جہاں انسانوں کا خون سستا ہو وہاں کے حکمران انسان ہی کب ہوئے؟جہاں گائے کی پوجا ہو رہی ہو لیکن انسانوں کی تذلیل و تحقیر کی جا رہی ہو، وہاں کے اس نام نہاد انسانی طبقہ سے کسی خیر کی اُمید کے کیا معنی؟ جہاں فوج کو خصوصی اختیارات دے کر کھلی چھوٹ دی جائے کہ شہری عوام سے جو چاہو کرو جس طرح چاہو مارو، وہاں انسانی جانوں کی حفاظت کے کیا معنی؟ جہاں فوجی اپنی ترقی حاصل کرنے کے لیے کسی بھی انسان کو فرضی انکائونٹر کراکے میڈل پاکر ترقی کی منزلوں کو حاصل کرتا ہو ،وہاں کی فوج کو سرکھشابل کہنا کس قدر صحیح ہے؟ جہاں بچوں کو کچلنا قومی فریضہ تصور کیا جاتا ہو، جہاں پرامن احتجاج کرنے والوں پر گولیاں برسائی جا رہی ہوں، وہاں انسانی حقوق کی پاسداری کا کیا مطلب…؟
اس لحاظ سے وادی کشمیر میں بسنے والوں کو اپنے حقوق کے تئیں اپنی ذمہ داری سمجھنے کے بعد ہمیشہ خبردار رہنا چاہیے، انہیں صحیح طور سے معلوم ہونا چاہیے کہ ان کا مقام بھارت کی مرکزی سرکار کے سامنے کیا ہے۔ انہیں اس بات کا ہمیشہ خیال رہنا چاہیے کہ وہ تب تک قابل قبول نہیں ہو سکتے جب تک کہ وہ اپنے حق سے دست بردار نہ ہوں، انہیں اگر قیاسی ترقی چاہیے تو اپنا حق بھول کر بھارت کی مرکزی سرکار کی ہاں میں ہاں ملانا ہوگا، انہیں اگر نوکری چاہیے توغالب ومقتدر طبقے کا نوکر بن کر رہنا ہے۔ بہرحال یہ واضح اور مسلمہ حقیقت ہے کہ قوموں کی پہچان اور ان کے مہذب و غیر مہذب ہونے کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ انسانیت کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہیں۔ اگر انسان کا خیال رکھ کر انسانیت کی فلاح وبقا کا خیال رکھا جاتا ہو تو اس سے بڑھ کر مہذب ہونے کی کیا دلیل ہو سکتی ہے لیکن اگر ہر چیز کو قبول کیا جاتا ہو مگر انسان کو گوارا نہ کیا جاتا ہو تو مہذیب کو غیر مہذب کہلانے میں زیادہ دیر نہیںلگتی۔ 
ترقیوں کی منزلوں کو چھونے کا خواب دیکھنے والا بھارت ضرور ترقی کی منزل کو پا سکتا ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ انسانیت کی بقاء اور انسانی حقوق کا پاسدار بن کر تمام انسانوں کو انسان سمجھے اور ان کے ساتھ انسانوں جیسا رویہ اختیار کرے کہ جس کی جو طلب ہے اسے پورا کرنے کی کوشش کرے۔ جس کا جو سلب شدہ حق ہے، اسے اپنے حق سے بے دخل نہ کرے، جس کا جو مقام ہے اسے اپنے مقام پر فائز رہنے دے۔ یہ طریقہ اختیار کرنے کے بعد امید کی جاسکتی ہے کہ بھارت برصغیر میں ایک طاقتور اور مضبوط ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے لیکن اگر موجودہ طریقہ کار میں تبدیلی نہیں لائی گئی تو دور سے دکھنے والے اسی ترقی پذیر ملک کو زوال سے دوچار ہونے میں دیر نہیں لگتی، بلکہ ایسے طریقے اختیار کرنے والے ممالک کو پوری دنیا کے لیے نشان عبرت بناکر رکھا جاتا ہے۔
رابطہ9419086715
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پانپور میں اکھنور کانوجوا ن غرق آب، تلاش جاری
تازہ ترین
ضلع انتظامیہ رام بن نے ’’ کھیر بابا یاترا ‘‘کا چنڈراکوٹ، پرجوش استقبال کیا
تازہ ترین
ٹنل کے آرپارپہاڑی علاقوں میں تازہ برف باری ،میدانی علاقوں میں بارشیں، 3جون تک مزید بارشوں کی پیشگوئی
تازہ ترین
سینکڑوں عقیدتمند کشمیری پنڈت کھیر بھوانی میلے کے لیے روانہ
تازہ ترین

Related

کالممضامین

مشتاق احمد بٹ کی تصنیف Flames of Soil میری نظر میں تجزیہ

May 30, 2025
کالممضامین

’’واردات‘‘ — دیہی زندگی کا آئینہ، کرشن چندر کے تخلیقی قلم سے تبصرہ

May 30, 2025
کالممضامین

علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی الصفوی | علم، عرفان اور خدمت کا عظیم سفر

May 30, 2025
کالممضامین

جوہری ہتھیاروں کا پھیلائودُنیابھرکے لئے تباہ کُن! | چین پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی، جنگ کی صورتحال جاری ؟ حال و احوال

May 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?