سرینگر//افسرشاہی کے ہاتھوں کشمیراور کشمیریوں کے ساتھ تعصب اور امتیاز برتنے کابھانڈاایک بارپھر اُس وقت پھوٹ پڑاجب پیپلزپارٹی کے سینئرلیڈر نظام الدین بٹ نے وزارت جنگلات پرایشیاء کے میٹھے پانی کے سب سے بڑے جھیل کی ’ناگفتہ بہہ حالت‘کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا۔یہ صرف جھیل ولر ہی نہیں ہے جو افسرشاہی اور سیاست کی نذر ہوگیااورجھیل کی بحالی اورتحفظ کیلئے مرکز کی طرف سے منظور کئے گئے500کروڑ روپے کے پروجیکٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے امدادی رقم خرچ ہی نہیں کی جاسکی،بلکہ عالمی بینک کی طرف سے لل دید اسپتال میں اٖضافی بلاک تعمیر کرنے کیلئے بھاری مالی امدادبھی تین برس سے افسرشاہی کی طرف سے روڑے اٹکانے کی وجہ سے منصوبے پر عملدرآمدنہ ہوہنے کی وجہ سے صرف نہیں ہوئی۔’کشمیروائر‘کوباخبر ذرائع نے بتایاکہ عالمی بینک نے لل دیداسپتال میں 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعدایک اوراضافی بلاک تعمیر کرنے کیلئے بھاری امدادمنظورکی تھی۔تاہم افسرشاہی کی بے جا مداخلت کی وجہ سے اس منصوبے کوالتواء میں رکھا گیاہے یہاں تک کہ تین سال گزرنے کے باوجودبھی اس پروجیکٹ پر کام شروع نہیں کیاگیا۔وجہ اس کی صرف یہ ہے کہ ایک اعلیٰ حاکم اس امدادی رقم کا ایک حصہ بغیر کسی جواز کے جموں منتقل کرنے کاخواہاں ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد عالمی بینک نے کشمیر کیلئے انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت یہ امداد منظور کی،لیکن متعصب افسر شاہی کے ایک طبقے نے جان بوجھ کر اس پروجیکٹ میں روڑے اٹکائے تاکہ اس کافائدہ کشمیریوں تک پہنچ نہ پائے۔