مجھے یہ گھر بہت پیارا لگا۔ ہر ایک چیز سلیقے سے رکھی ہوئی ہے۔
آ ہا فانوس !اس پر تو میری نظر ہی نہیں پڑی ۔ کتنا شاندار اور خوبصورت ہے۔
کہاں سے خرید کر لائے ہیں آپ ؟
امپوٹڈ ہوگا؟۔
اور ہاں مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ آپ کی اس لائبریری میں جہاں کئی موضوعات پرمختلف زبانوں میں لکھی گئی بے شمارکتابیں موجود ہیں وہاں ان سے کئی زیادہ ڈکشنریاں نظر آئیں ۔اس کی وجہ کیا ہے؟
اوہ ہو میں آپ کواپنے دوستوں کے بارے میں ضروری باتیں بتانا بھول ہی گیا۔
ہاں ۔ آیان صاحب اپنی نئی نویلی دُلہن کو اپنے خاندان کے بارے میں سب کچھ بیان کر چکے تھے لیکن دوستوں کے بارے میں غائبانہ تعارف کروانے سے رہ گیا تھا۔
ویسے میرے کئی دوست ہیں لیکن دو چار ہی ہیں جن کے ساتھ میرے قریبی مراسم ہیں۔ان میں ڈاکٹر پرنس جاوید ہیں جو پیشے سے ایک کامیاب سرجن ہیں۔ پروفیسر علیم علی ریاضی کے نامی اُستاد ہیں۔ ایک ہیں سلمان احمد جو حال ہی میں انگلینڈ سے ہیر ڈرسنگ میں ڈپلوما کر کے واپس آیا ہے ۔ لیکن اب پچھتا رہا ہے کہ یہ اُس نے کیا کیا کیونکہ گھروالوں نے اُس پر طعنہ کسا کہ لوگ انگلینڈ سے ڈاکٹر اور انجینیر بن کر آرہے ہیں اور آپ نائی ہو کر آئے ہیں۔
بس یہی ہیں آپ کے قریبی دوست۔؟
نہیں۔ ا ن سب سے پیارے اور عز یز دوست معروف صاحب ہیں۔وہ میرے رہبر بھی ہیں۔
وہ کیا کرتے ہیں ؟ ۔ وہ بڑے فکشن نگار ہیں۔اتنے میں باہر سے گھنٹی بجی اور معروف صاحب حاضر ہوگئے۔
او ۔ آپ کی عمر دراز ہے۔ آپ ہی کا ذکرِ خیر ہورہا تھا ۔
بھئی پرنس جاوید نے فون پر بتایا کہ بھابی گھر آگئی ہیں۔ سوچا ملاقات ہوجائے اور اسی بہانے آپ کی لائبریری بھی دیکھ آوں۔ اور ہاں کو ئی نئی ڈکشنری تو نہیں لائی ہے آپ نے۔ یہ کہہ کر وہ لائبریری میں موجود نئی ڈکشنری کی ورق گردانی میں لگ گیا۔
اچھا ۔ انہیں حضرت کے لئے آپ نے اتنی ڈکشنریاں جمع کی ہوئی ہیں۔
آبیہ نے اپنے میاں سے مخاطب ہوکر کہا۔
لیکن میری سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ وہ اتنی ساری ڈکشنریوں میں کیا ڈھونڈ رہے ہیں۔
وہ صرف فکشن لفظ کا معنیٰ ڈھونڈ رہے ہیں۔
کیا ۔ ؟
ٓٓٓآبیہ نے تعجب کا اظہار کیا۔ اور آیان سے پوچھا؟
آپ تو کہہ رہے تھے کہ یہ بڑے فکشن نگار ہیں ۔ انہیں ابھی تک فکشن کا معنیٰ پتہ نہیں۔ یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ؟
میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے۔ میں تو یہاں پاگل ہو جاوٗں گی۔
ارے بھئی اسے سب کچھ معلوم ہے کہ فکشن کا معنیٰ کیا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ فکشن کا معنٰی افسانہ یا قصہ ٗ بناوٹی بات یا بنائی ہوئی بات ٗ
من گھڑت یا ذہنی اختراع ہوتا ہے۔
مگر اس کو وہم ہوگیا ہے کہ فکشن کا معنیٰ حقیقت تو نہیں ہے۔
وجہ ۔!
وجہ یہ ہے کہ اس نے ماضی میں جتنے بھی افسانے لکھے ہیں وہ ایک ایک کر کے حقیقت بن کر اُسکے سامنے آرہے ہیں۔ اب اُسے ڈر ہے کہ اس کا ایک شاہکار افسانہ ’’فریب‘‘، جس کے کئی زبانوں میں تراجم بھی ہوچکے ہیں، اس پر آشکار نہ ہوجائے، جس میں ایک اولاد اپنے بوڈھے باپ کو اندھیری کوٹھری میں ہمیشہ کے لئے بند کر کے رکھ دیتا ہے ۔
یہ سُن کر ایکدم آبیہ کے چہرے کا رنگ فق ہوگیا۔اور بھاگ گئی۔
نہ جانے کیوں ۔؟
���
موبائیل نمبر؛9419203397