مہنگائی بھتہ
محلہ کی مسجد سے مغرب کی اذان ہورہی تھی۔سبھی محلہ دار تیزتیزقدموں سے نماز کے لئے جارہے تھے۔ میں ریڈیوسے بڑے دھیان سے خبریں سن رہاتھاکیونکہ مہنگائی بھتہ کی قسط کی واگذاری کااعلان متوقع تھا۔ ابھی میں ریڈیو سن ہی رہاتھاکہ بجلی چلی گئی اور اس وجہ سے ریڈیو بھی بندہوگیا ۔جلدی میں ،میں ریڈیوکاسوئچ بندکرنا بھول گیا۔
متوقع خبر کے اعلان کے انتظار میں چونکہ دیرلگی۔ اس لئے میں نے گھرپرہی نمازادا کرنے کاارادہ کیا۔نمازتوشروع کی مگردِل ودماغ بدستورمہنگائی بھتہ کی قسط میں اٹکاہوا تھا کہ کس مہینے سے قسط ملے گی۔ کتناروپیہ ملے گا۔ اس کاکیاکیا مصرف ہوگاوغیرہ وغیرہ۔
تھوڑی دیربعدبجلی آئی تو ریڈیوبھی خودہی آن ہوا۔ ادھرمیں سجدے میں چلاگیاتھا۔ اُدھرخبریں بھی ختم ہوگئی تھیں اوراب حضرت علامہ اقبال کی شاعری پرتبصرہ چل رہاتھا اور کوئی صاحب یہ شعرپڑھ رہے تھے ۔
ہوا میں سربہ سجدہ تو زمیں سے آنے لگی یہ صدا
تیرا دِل توہے صنم آشنا تجھے کیاملے گانمازمیں
مجھے لگا جیسے یہ شعر میرے لئے ہی سنایاجارہاہے۔ نمازمیں ہی میں نے یہ شعرسُنا اور پانی پانی ہوگیا اوراپنے منفی خشوع خضوع پرنادم ہوا جیسے تیسے میں نے نمازپوری کی مگرتب سے آج تک یہ واقعہ مجھے باربار ایک اژدھے کی طرح ڈس رہاہے۔
پردہ
میں پنشن نکالنے کے لئے بنک گیا ۔ بینک کی یہ شاخ پنشن والوں کیلئے مخصوص تھی۔ آج مہینہ کی چوتھی تاریخ تھی اس لئے بہت بھیڑتھی ۔ میری نظر بھیڑ میں ایک نوجوان پرپڑی جو دزدیدہ نظروں سے ہرآنے جانے والے کو دیکھ رہا تھا،کبھی وہ Withdrawal فارم پُر کرنے والے نظریں گاڑدھتا توکبھی کسی کی جیب پرترچھی نظریں جماتا ۔مجھے فوراً ہی شک ہواکہ یہ لڑکاکسی شکار کی تلاش میں ہے۔میں جب فارم پُرکرنے والاہی تھا کہ اس لڑکے نے آگے بڑھ کر کہاجناب ! میں آپکافارم پُرکروں۔ ہاں ہاں آپ کی مہربانی ! میں نے اس لڑکے سے کہاکہ میں اپنی عینک گھرپرہی بھول گیا ہوں اس لئے پریشان تھا۔ میں نے لڑکے کوپانچ سوروپے لکھنے کیلئے کہا۔بینک کاکلرک فارم دیکھ کربولاجناب ! آج پانچ سو روپے ہی کیوں۔ آپ توہرماہ پوری پنشن نکالتے ہیں۔ بس آج مجھے بلکہ کسی کواتنی ہی ضرورت ہے میں نے جواب میں کہا ۔ اُس نے پانچ سو روپے دیئے۔ میں پیسے جیب میں ڈالنے ہی والاتھا کہ اس لڑکے نے کہا۔جناب بزرگومیں آپ کی جیب میں ڈالتاہوں! ٹھیک ہے شکریہ میں نے کہا۔ اتنے میں اس لڑکے نے یہ روپے میری جیب کے بدلے اپنی جیب میں ڈالے اور دوڑتاہوا بنک سے باہر نکل گیا۔ اس کودوڑتاہوا اورمشکوک حالت میں دیکھ کر بینک کاگارڈ اس کے پیچھے بھاگا اوراس کوچندہی قدموں کی دوری پردبوچ لیا۔گارڈ نے اس کوایک دوتھپڑ رسید کردیئے اور وہ سب کچھ سچ سچ بول پڑا۔گارڈ اس کو پکڑکرمیرے پاس لے آیا اوربولاجناب ! یہ لوآپ کا چوراورآپ کے روپے۔نہیں نہیں !! میں نے خود ہی اس کویہ روپے دیئے ہیں ،میں توزیادہ دینے والاتھا ،مگراس نے کہاکہ اس کو صرف پانچ سو روپوں کی حاجت ہے ۔شکریہ آپ کوتکلیف ہوئی اورغلط فہمی بھی ۔یہ لڑکا توہمارامحلہ دار ہے جان پہچان کا ہے ۔اس نے مجھے Withdrawalفارم بھرکر دیا۔جائو! بیٹا جائو! کوئی بات نہیں گھر والوں کومیراسلام عرض کرنا۔
رابطہ نمبر۔8822051001