ڈاکٹر الیاس اب بین الاقوامی شہرت کا مالک تھا۔ آج وہ ایک ہال میں سگریٹ نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں لیکچر دے رہا تھا۔ وہ کہہ رہا تھا ۔ ۔ ۔
’’سگریٹ میں تین ہزار سے زائد زہریلے اجزاء موجود ہیں۔ سگریٹ نوشی کرنے والا خود کشی کرتا ہے۔ وہ اپنے آپ پر ظلم ڈھاتا ہے ۔ ۔ ‘‘
سننے والے تالیاں بجارہے تھے۔ اُس کی تقریر کا حاضرین پر ایسا اثر ہوا کہ 99 فیصد نے سگریٹ نوشی ترک کرنے کا اِرادہ کرلیا۔
ہال سے باہر نکل کر وہ اپنے پرائیویٹ کمرے میں داخل ہوا۔ چپراسی نے کافی کا مگ میز پر رکھ دیا اور جانے کے لئے مُڑا ہی تھا کہ ڈاکٹر الیاس نے اُس کی طرف دیکھا اور کہا ۔ ۔ ۔
’’تمہارے پاس ماچس ہے‘‘