راستے کا پتھر
شہر کے مصروف ترین راستے کے بیچوں بیچ تقریبا بیس من وزنی پتھر دیکھ کر راہ گیر حیران ہو کر رہ گئے۔ اس کو ہٹانے کی سوچ ہی رہے تھے کہ راستے کے کنارے پر لگے بورڈ پر نظر پڑی ـ"جو کوئی بھی اس پتھر کو ہٹانے کی کوشش کر ے گا اُس کو راجہ کے حکم کے مطابق ایک ما ہ قید مشقت جھیلانا پڑلے گی۔ سبھوں کو سانپ سونگھ گیااور نو دو گیارہ ہوگئے۔ راستے کی ایک طرف گہری ندی اور دوسری طرف ایک اونچا ٹیلاتھا۔ راہگیر یا تو ندی کے بیچ میں سے یا ٹیلے کے اوپر سے گذرتے تھے ۔ دونوں صورتوں میںتکلیف اُٹھانی پڑتی تھی۔ بچوں ، عورتوں اور بزرگوں کا ہی حال بُرا تھا۔ ایک مزدور کا وہاں سے روزانہ گذر ہوتا تھا۔ اُس رہا نہ گیا۔ اُس کا دل پسیجا اور اُس نے قید کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس پتھر کو ہٹانے کا مصمم ارادہ کر لیا۔ اس طرح کئی دنوں کی محنت کے بعدوہ اس پتھر کو ہٹانے میں کامیاب ہوا۔ پتھر ہٹانے کی دیر تھی کہ راجہ کے کارندوں نے اس کو گرفتار کر کے راجہ کے سامنے پیش کیا۔ بھرے دربار میں راجہ نے اپنے درباریوں، جن میں اُمرا ، وزرا او ر روسا وغیرہ سب شامل تھے، سے پوچھا " مابہ دولت نے کچھ عرصہ قبل آپ سے بے لوث خدمت خلق کے مطلق آپ کے ایثار کے مطلق پوچھا تھا اور آپ نے ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ گُن ہم میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ لیکن آج یہ سب دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ۔ صرف اس مزدور نے عملاً یہ ثابت کر کے دکھایا "درباریوں کے سر شرم سے جھک گئے۔ راجہ کے حکم کے مطابق مزدور کو انعام و اکرام سے مالا مال کردیا گیا۔
چُوہے
دفتر کھلتے ہی تمام ملازمین پریشان ہوگئے۔ ہاہا کار مچ گئی۔ صاحب کی حالت ہی تو عجیب ہوگئی۔ میزوں پر رکھی تمام فائیلیں تتر بتر حالت میںفرش پر بکھری پڑی تھی۔ جائیزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ چوہوں نے فائیلوں کا ستیاناس کر دیا ہے۔ ہر فائیل کو کتر کر رکھدیا ہے۔ کوئی وقت ضائع کئے بغیر صاحب نے فائیلوں کا بغور معائینہ کرنے اور اُنکی مرمت کے لئے ٹینڈ ر نکالنے کے احکام صادر کئے، بغور معائینہ کے بعد عیاں ہوگیا کہ چُوہوں نے فائیلوں کے وہی حصے کُتر کے رکھ دئے ہیں جن پر فرضی اخراجات کا اندراج ہوا تھا۔
رابطہ؛تارزوہ،موبائل نمبر؛9796953161