Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

افسانچے

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 29, 2018 1:30 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE

گُردہ

عادلؔ کی حالت پھر سے خراب ہونے لگی تھی ۔ ڈاکٹر نے کہا کہ اُس کے دونوں گردے ناکام ہوچکے ہیں۔ صرف ایک سال پہلی اسکی ماں نے اُسے اپنا یک گردہ عطیہ کیا تھا مگر اب پھر سے دونوں گردے ناکام ہوچکے تھے اور اب ایک اور گردے کی ضرورت تھی۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ گردہ عطیہ کون کرے۔ عادل کے پانچ بھائی تھے پر کسی نے کوئی نہ کوئی بہانہ کر کے گردہ دینے سے کنی کترائی۔ بڑے بھائی نے تجویز پیش کی کہ ایک سومو گاڑی کرایہ پر لی جائے اور عادل کو اس میں بٹھاکر گاڑی کو کسی ہسپتال یا زیارت گاہ کے سامنے کھڑا کیا جائے اور لوگوں سے چندہ کی اپیل کی جائے۔تاکہ پیسے دے کر گردے کا بندوبست ہوسکے۔ 
ہاں کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی پڑے گا۔۔۔ ایک بھائی نے کہا… عادل کی ماں، جو دور بیٹھی تھی، اچانک اپنی جگہ سے اُٹھی اور بیمار بیٹے کے نزدیک آکر اس کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا اور اعتماد بھرے لہجے میں کہا۔۔۔ ’’کسی کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے میں اپنے بیٹے کو اپنا دوسرا گردہ بھی دوں گی‘‘۔
 

ہمسائے

’’تم نے پوری تیاری کر لی‘‘ شوہر نے بیوی سے پوچھا۔
’’ہاں ۔ میں نے پوری تیاری کر لی ہے‘‘ بیوی نے اعتماد بھرے لہجے میں جواب دیا۔
’’کل ہم تین ماہ کے لئے یہاں سے جارہے ہیں، سوچتی ہوں اس دوران ہمارے مکان کا خیال کون رکھے گا، آج کل تو دن دہاڑے چوریاں ہوتی ہیں۔ بیوی نے شوہر کی طرف دیکھ کر کہا۔
’’میں اِس سامنے والے ہمسائے سے کہوں گاکہ ہمارے جانے کے بعد ہمارے گھر کا خیال رکھے ، شوہر نے باہر جاتے ہوئے کہا ’’ہاں یہ ٹھیک رہے گا‘‘ بیوی نے سر ہلاتے ہوئے کہا… چند قدم چل کر اچانک وہ واپس مُڑا اور اپنی بیوی سے مخاطب ہو کر کہا، ’’تم جانتی ہو صاحبِ خانہ کون ہے اس کا نام کیا ہے؟؟؟۔۔۔۔
 
 

وفادار

چار برس ان چار بھائیوں نے کبھی ماں کی خبر نہیں لی۔ اب جب کہ وہ مرچکی تھی اور اُسے دفنایا گیا تھا تو وہ اسکی قبر پر آگئے۔ بڑے بیٹے نے پادری سے کہا ’’ فادر جلدی جلدی دُعائیں پڑھیں مجھے کسی ضروری میٹنگ میں جانا ہے۔ چاروں بیٹے سوچ رہے تھی کہ اُن کی ماں عمر کے آخری ایام میں کسی دماغی مرض میں مبتلا ہوچکی تھی، اسلئے اُس نے اپنی کروڑوں کی جائداد اپنے کتے کے نام کر دی اور چاروں بیٹوں کو بے دخل کیا۔ پادری نے دُعائیں پڑھنے کے لئے مقدس کتاب کھولی ہی تھی کہ تیز بارش شروع ہوگئی۔ قبر کے پاس کھڑے سبھی افراد اِدھر اُدھر بھاگے۔ صرف وہ نہیں بھاگا جو چار دنوں سے بھوکا پیاسا قبر کے پاس بیٹھا تھا۔ وہ اس کا وفادار کُتا تھا۔
 
 

ایوارڑ

چیئر مین بورڈ آف پرموشن فار لینگویجز نے باقی ممبروں سے کہا ’’ میرے خیال میں اس بار جمال الدین جمال کی کتاب ’’زندگی اے زندگی‘‘ کو پہلا ایوارڑ دیا جانا چاہئے۔!
سبھی ممبروں نے حیرانگی سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ اُن سبھوں نے مذکورہ کتاب کا مطالہ کیا تھا۔ اُن کی سوچ کے مطابق وہ کتاب کسی بھی صورت میں کسی ایواڑ کے لائق نہ تھی مگر وہ چیر مین کی بات کے ساتھ اختلاف کرنے کی جُرأت نہیں کرسکتے تھے اسلئے اُنہوں نے چیئر مین کی ہاں میں ہاں ملادی اور کتاب ’’زندگی اے زندگی‘‘ کو سال کی بہترین کتاب قرار دئے جانے کا فیصلہ کیا۔
ایک پُر وقار تقریب میں جمال الدین جمالؔ کوتین لاکھ روپے نقدی کے علاوہ ایک شال اور ایک تہنت نامہ پیش کیا گیا۔ دوسرے دن جمال الدین جمالؔ چیئر مین کے گھر میں بیٹھا چائے پی رہا تھا۔ چائے پینے کے بعد اُس نے جب سے ایک لفافہ نکالا اور چیئر مین کو دیتے ہوئے کہا۔ ’’سر انعام کی رقم میں آپ کا حصہ‘‘۔
 
  ہمدانیہ کالونی بمنہ سرینگر،فون نمبر9419004094
 

 

Contents
گُردہہمسائےوفادارایوارڑ
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کشمیر اور جموں کے کئی علاقوں میں شدید بارش اور تیز ہواؤں کا امکان
تازہ ترین
سپریم کورٹ نے آدھار کو شناختی ثبوت کے طور پر قبول نہ کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھایا
برصغیر
آدھار کارڈ شہریت کا ثبوت نہیں: الیکشن کمیشن آف انڈیا
برصغیر
جموں کشمیر اپنی پارٹی کا ضلع ترقیاتی کمیشنر سرینگر کے نام مکتوب ، 13جولائی کو مزار شہداء پر فاتحہ خوانی کی اجازت طلب کی
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?