می ٹُو
ملک میں می ٹُو کا نعرہ بلند ہُوا تو اس نے بھی سنا۔بند زبانوں کے تالے کھلنے لگے۔مردوں کے تشدد کا شکار ہوئی لڑکیاں سامنے آرہی تھی کھُل کے۔وہ دن بھر اپنے بند کمرے میں بیٹھی اسی کشمکش میں تھی کہ آج وہ بھی سامنے آئے یا نہیں۔آخر اس نے می ٹو والوں کا فون ملایا مگر دیوار پہ ٹنگی ماں کی تصویر پہ نظر گئی، جسے مرے ہوے دوسال ہونے کو آرہے تھے۔ماں کی آنکھوں سے آنکھیں ٹکرائیں۔۔اسے محسوس ہُوا کہ ماں کی اداس آنکھیں اس سے کچھ کہہ رہی ہیں۔” بیٹی۔۔گھرانے کی لاج بچا۔۔۔خاموش ہی رہ۔۔۔۔دنیا کا بنانے والا اسے خود سزا دیگا۔۔۔۔۔تمہارا ڑیڈی اس رات ہوش میں نہیں تھا۔۔پی کر گھر آیا تھا۔۔۔۔۔“
تعبیر
ایک آدمی نے خواب میں دیکھا کہ کوئی انسان اس کو انار کے دس پندرہ دانے دیتا ہے کھانے کے لئے۔اور دوسرا آدمی سرینج سے پندرہ بار خون نکالتا ہے۔وہ پیر بابا کے پاس گیا خواب کی تعبیر جاننے کے لئے۔پیر بابا نے سوال کیا”کیا تو ملازم ہے۔۔۔؟“
”جی ہاں“۔اس نے جلدی سے جواب دیا۔
”کیا چند روز پہلے مہنگائی بھتہ ملا ہے، مطلب تنخواہ میں اضافہ ہوا ہے“
”جی ہاں۔۔۔“
”سرکار ۔اشیائے خوردنی،کھانا پکانے کے گیس،پٹرول،ڈیزل، کی قیمتوں میں آج اضافہ کرنے جارہی ہے۔۔۔۔خواب کی تعبیر یہی ہے۔۔۔۔“پیر نے جلدی سے بول دیا۔تو ملازم کا منہ حیرت سے کھُلے کا کھُلا رہ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کشمیر میں
دو فرشتوں کی ڈیوٹی لگ گئی کہ وہ آج رات ان سب ممالک ،جن ممالک میں ایک ساتھ رات آتی ہے، میں جاکے یہ دیکھیں کہ لوگ کتنے بجے سوتے ہیں اور کہاں سوتے ہیں۔۔دونوں نکلے کام پہ۔تمام ممالک سے کھراٹوں کی آوازیں آرہی تھی۔انسان گھوڑے بیچ کے سورہے تھے۔لیکن ایک ملک کی ریاست میں کئی سارے گھروں سے تین بجے رات کراہنے کی آوازیں آرہی تھی۔وہ ان سب گھروں کے اندر گئے اور دیکھا کہ کراہنے والے اپنے اپنے گھروں میں نیند آنے کی دعایں مانگ رہے ہیں۔کچھ کروٹیں لے رہیں ہیں ۔چھتوں کو تک رہے ہیں۔پہلا فرشتہ دوسرے سے بولا۔”ان کو ہوا کیا ہے۔کس گناہ کی سزا پارہے ہیں“۔
تو دوسرا بولا” انہوں نے بنکوں سے قرضہ لیا ہوا ہے۔بے روزگاری دور کرنے کے لئے۔اور اس جگہ کو کشمیر کہتے ہیں ۔“
سن کے پہلا لمبی سانس بھر کے بولا۔۔۔”اوہ یہ وہی ہیں جن کی آہیں اور نالے ہم روز سنتے رہتے ہیں“۔۔
حسینی کالونی، چتھر گام کشمیر،موبائل نمبر؛9596414645