ڈیمانسٹریشن۔۔Demonstration
فقیر خلیل اللہ داؤدی لوگوں کو اپنی بات تب تک سمجھاتا رہتا جب تک اسے یہ تسلی ہوتی کہ سا منے والا سائیل اس کی بات سمجھ چکا ہے۔۔۔دور دور سے لوگ اپنے مسائل لے کر آتے اور اس کے سامنے بیاں کرتے وہ ہر کسی کو مطمئن کرنے کی بھرپور کوشش کرتا۔۔کبھی کبھی کسی کے لیے تعویذ بھی تجویز کرتا۔ کسی کے لئے دم کیا ہوا پانی تو کسی کو اپنی فرن کے جیب سے شیرینی کے دانے گن کر دیتا۔۔لوگوں کو اس کے ساتھ والہانہ عقیدت تھی۔۔آج تک کوئی بھی اس سے نا امید نہیں ہوا تھا۔۔سبسے بڑی بات یہ تھی کہ وہ کسی بھی سائل سے کسی بھی قسم کا معاوضہ نہیں لیتا تھا۔
آج حسب معمول وہ اپنی جگہ بیٹھا لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش میں مصروف تھا کہ ایک بوڑھا آدمی اس سے پوچھنے لگا’’میرا بیٹا میری خدمت کیوں نہیں کرتا ہے۔حالانکہ میں نے اپنا سب کچھ اس پر قربان کیا اور اب شادی کے بعد وہ میرا خیال کیوں نہیں رکھتا ہے۔ وہ میرا دکھ درد کیوں نہیں سمجھتا ہے۔‘‘
فقیر نے اسے بہت سمجھایا مگر بوڑھا آدمی کسی بھی طرح قائل نہیں ہورہا تھا۔ بار بار ایک ہی سوال پوچھتا ۔’’میرا بیٹا میرا درد کیوں محسوس نہیں کرتا ہے۔ وہ میرا اپنا خون ہے میرے درد کو وہ کیوں محسوس نہیں کرتا ہے۔‘‘
فقیر سمجھ گیا کہ بوڑھا آدمی باتوں سے قائل نہیں ہوگا
وہ چند لمحے اپنی آنکھیں بند کرکے زیر لب کچھ بڑبڑاتا رہا اور پھر اچانک اپنی جگہ سے اٹھا اور دیوار کی طرف بڑھا اور طاقچے سے ایک تیز دھار والا چاقو اتار کر ہوا میں لہرایا۔۔۔۔کمرے میں بیٹھے ہوئے سبھی سائل حیرت سے اسے تک رہے تھے
اچانک اس نے اپنی دائیں ران پر چاقو چلایا اور گوشت کا ایک ٹکڑا کاٹ کر بوڑھے کے سامنے پھینک دیا اور مسکراتے ہوئےاس سے پوچھا ۔۔۔۔اب بول۔ درد کہاں ہے وہاں یا یہاں۔۔۔
پیشگوئی
تمہیں مرتے ہوے لاکھوں کروڑوں لوگ دیکھیں گے۔۔۔۔۔بوڑھے نجومی وریندر بابا ٹھاکرے نے مشہور ومعروف سماجی کارکن ،لکھاری اور ریٹائرڈ پروفیسر سرلا دیوی سے کہا۔۔۔۔۔۔۔یہ سن کر وہ کھلکھلا کر ہنس پڑی۔۔۔۔۔دیرتک ہنستی رہی اور پھر مشکل سے ہنسی روک کر بابا سے مخاطب ہوئی۔۔۔۔۔کیا مجھے سنگسار کیا جاے گا۔۔یا پھر سر عام پھانسی دی جائے گی یا پھر۔۔۔۔کیا کہہ رہے ہیں آپ میں نہیں مانتی۔ پتہ نہیں آپ کو کیسے پتہ چلا کہ۔۔۔۔۔۔یہ کہہ کر وہ کھڑی ہوگئی اور نجومی کے سامنے بچھی ہوئی چادر پر سو سو کے پانچ نوٹ پھینک دیئے اور کچھ بڑبڑاتی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔
دو ماہ بعد سرلا دیوی کو آل انڈیا ٹی وی چینل نے گڈ مارننگ انڈیا میں شمولیت کے لیے دعوتِ دی۔۔۔۔وہ زرق وبرق لباس میں ملبوس صوفہ پر بیٹھی اینکر کے سوالات کا جواب ہنستے مسکراتے ہوئے دے رہی تھی۔۔۔شوچل رہا تھا اس مقبول ترین شو کو ہندوستان کے لاکھوں کروڑوں لوگ دیکھ رہے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں اچانک سرلا دیوی کی گردن لڑھک گئی۔ایک ہچکی،دوسری ہچکی اور پھر تیسری ہچکی۔اس کا بےجان جسم ایک طرف لڑھک گیا۔۔۔شو چل رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔
���