Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

افسانچے

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: June 20, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE

خاموشی

وائرس کی گھٹن زدہ اور جان لیوا ہوا سارے شہر میں پھیل چکی تھی۔ گلیوں ، سڑکوں اور بازاروں میں ایسی بھیانک خاموشی چھائی تھی جیسے مردہ گاڑنے کے فوراً بعد لوگ قبرستان سے نکلے ہوں ۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے وائرس کے اس دیو نے سب کی کایا کلپ کرکے انسانوں کو ذروں میں تبدیل کر دیا ہو۔ 
"تم کہاں جارہے ہو؟" سلطانہ شوہر کے باہر چلے جانے پر پوچھ رہی تھی ۔ 
"میں ۔۔ میں کھانے کا کچھ انتظام کروں گا"۔ اشرف اُداس ہوکر گھر کے دروازے سے باہر نکلا ۔ 
سنسان اور بدبو دار گلی سے نکل کر اس نے بازار کا رخ کیا۔ لیکن وہ خاموشی کے دل دہلا دینے والے مناظر دیکھ کر خوفزدہ ہوا۔ اس نے دیکھا کہ اکثر گھروں پر تالے چڑھے تھے۔ 
"شاید وائرس کے خوف سے گاوں چلے گئے ہونگے۔" وہ خودکلامی کرتے ہوئے آگے بڑھ رہا تھا ۔ 
دن بھر سنسان گلیوں کی خاک چھان کر غروب آفتاب کے فوراً بعد ہی وہ اپنے گھر کے دروازے پر پہنچا۔
سلطانہ نے پُرامید ہوکر دروازہ کھولا مگر بھوک سے اسکی چندھیائی آنکھوں کی آخری لو بھی ماند پڑ گئی اور دونوں دہلیز پر بیٹھ کر اب وائرس کا انتظار کرنے لگے۔

محشر

بہار کی رات، ٹھنڈی ہوا، تاریک کمرہ، کھلی آنکھیں اور ہر سو سناٹے کے بیچ میں نے جب کمرے کی چھت پر نظریں جمائیں ناگہاں ذہن کے کئی درازے کُھل گئے۔ ماضی رفتہ رفتہ میرے آگے ہویدا ہونے لگا۔ پرانی سوغاتیں، پرانے لوگ، وہ چہرے اور ان سے جڑے واقعات نے میرے اندر نشاط و غم کی ایک متعجب اور مذبذب اضطرابی کیفیت پیدا کر دی۔
میں درازوں کو کھولتا اور وقت کی گرد میں آلودہ اور دھندلی تصاویر کو صاف کرتا گیا، مسکراہٹیں پھیلتی گئیں ، آنسو بہتے رہے اور یاداشت تازہ ہوتی رہی۔ ایک محشر بپا ہوا۔ زندگی کے پچھہتر برس کے سرمایہ میں بے ترتیب چہرے ، غیر منظم یادوں کا انبوہ کثیر ایک ساتھ چبوتروں اور دالانوں سے یوں ظاہر ہونے لگا جیسے بانگ اسرافیل سن کر   زمین مردے اگل رہی ہو، یوں یکبارگی میں یادوں کا ایک محشر بپا ہوا، آنسو بہتے رہے اور مسکراہٹیں  پھیلتی رہیں۔ اسی اضطرابی کیفیت میں خانۂ تاریک کے دوسرے کمرے مسمی دل میں آگ بھڑک اُٹھی ، سینہ جلنے لگا اور اچانک ذہن میں اُبھرتی تصاویر جلنے لگیں ۔چبوترے اور  دالان خالی ہوتے گئے اور میں کھلی آنکھوں سے دیکھتا رہا کہ وہ مجسمے اور ان گنت چہرے ہوا میں تحلیل ہورہے تھے۔

فریب

الیکشن ریلی میں شعلہ بیاں تقریر کرنے کے  بعد سابق منتری جی آج پانچ سال بعد پھر شہر کی بدبو دار اور تنگ گلی سے گزرنے پر مجبور ہوئے ،وہ بھی پیدل۔ دراصل اس گلی سے گزر کر آگے غریبوں کی ایک بہت بڑی بستی تھی جو صرف الیکشن کے دوران یاد کی جاتی تھی۔ باقی دنوں میں تو  یہاں کے لوگ  غیرانسانی مخلوق تصور کئے جاتے تھے۔
در در ووٹ مانگتے ہوئے منتری جی اسلم کے دروازے پر پہنچے تو اسلم موقع غنیمت جان کر منتری جی سے اپنی بپتا بیان کرنے لگا اور منتری جی بادل ناخواستہ سنتے رہے۔ 
"صاحب ! راشن نہیں ہے، منشی جی دھتکار دیتے ہیں، بیوی بچے سب بھوکے ہیں" 
اسلم  اپنی بپتا سنا ہی رہا تھا کہ منتری جی کے چمچوں کو چبھن ہوئی، فوراً غریب کو خاموش کرانے میں ایک جُٹ ہوگئے ۔ 
"آخر یہ چھوٹا سا مسئلہ منتری جی کو بتانے کی کیا ضرورت تھی" ایک نے دوسرے کے کان میں کہا۔ 
لیکن بیچارے اسلم کو کہاں سوجھ بوجھ تھی کہ اتنے بڑے آدمی کے آگے اتنے چھوٹےمسئلے نہیں اُٹھائے جاتے، بھلے ہی وہ کسی کے دو وقت کے کھانے سے متعلق ہوں۔
منتری جی نے جب اسلم کی بات سنی تو انہیں غصہ آیا اور انہوں نے جھٹ سے جیب سے فون نکالا اور منشی کو خوب ڈانٹ پلانے لگے۔ اسلم دل ہی دل میں خوش ہورہا تھا۔
منتری جی منشی کو  ابھی ڈانٹ ہی رہے تھے کہ یکایک انکے کان سے لگا فون بجنے لگا ۔ سارے لوگ حیرت زدہ ہوگئے اور منتری جی کے چہرے پر کھسیانی ہنسی کا ظہور ہوا۔
 
ہندوارہ،موبائل نمبر؛7780912382
 

 

Contents
خاموشیمحشرفریب
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پیر بابا بڈھن علی شاہ کاسالانہ عرس :صوفی خانقاہیں ہم آہنگی اور امید کے مراکز ہیں: داراخشاں اندرابی
تازہ ترین
ملک میں انگریزی بولنے والے جلد ہی شرمندہ ہوں گے، ایسا معاشرہ بننا زیادہ دور نہیں: امیت شاہ
برصغیر
مسائل کا حل میدان جنگ میں نہیں ، بات چیت اور سفارت کاری آگے بڑھنے کا واحد راستہ :وزیر اعظم مودی
برصغیر
ٹنل کے آرپار گرمی کی شدید لہر،سرینگر میں  35.2ڈگری سیلشس کے ساتھ دہائیو ں کا ریکارڈ ترین گرم دن ریکارڈ
تازہ ترین

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?