Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

افسانچے

Mir Ajaz
Last updated: February 11, 2024 12:41 am
Mir Ajaz
Share
9 Min Read
SHARE

ملک منظور

 

ندامت

احمد اپنے ابو سے بےحد محبت کرتا تھا ۔اس کا باپ آرمی میں کام کرتا تھا لہذا وہ چھے مہینے کے بعد چھٹی پر آتا تھا ۔احمد کو اس کی بہت یاد آتی تھی ۔وہ ہر دن صبح سویرے اٹھ کر ابو کی گاڑی کو کپڑے سے صاف کرتا تھا ۔اس کی کھڑکیاں کھول کر اکثر کہتا رہتا تھا: یہاں پر ابو بیٹھ کر گاڑی چلائے گا اور میں اس سیٹ پر بیٹھ کر اس کے ساتھ گھومنے جاؤں گا ۔میں کسی کو گاڑی میں بیٹھنے نہیں دوں گا۔ اس کے بعد سکوٹر پر پونچھا مارتا تھا اور خود سے باتیں کرتے ہوئےکہتا تھا ۔جب ابو اس کو چلائے گا تو میں اس کے پیچھے چپک کر بیٹھوں گا اور بہت ساری باتیں کروں گا ۔
احمد اکثر ابو کے آنے کے بارے میں ماں سے پوچھتا رہتا تھا کہ ابو کب آئیں گے ۔
بلآخر وہ دن آگیا جب اس کا ابو گھر آنیوالا تھا ۔اس نے ساری تیاریاں کر رکھیں تھیں ۔وہ ماں کو صبح سے ہی کہہ رہا تھا: امی جب ابو آئے گا تو میں اس کی گود میں چپک کر بیٹھوں گا ۔اس کے ہاتھ سے کھانا کھاؤں گا اور چائے بھی پیوں گا ۔اس کے ساتھ چپک کر سوجائوں گا ۔اس کو کہیں جانے نہیں دوں گا ۔
ماں بھی یہی کہتی تھی ٹھیک ہے ۔آپ کا ابو ہے تو آپ ہی پیار کرنا ۔ شام کے وقت جب اس کا ابو فاروق گھر آیا تو تجویز کے مطابق احمد اس کی گود میں گردن کے ارد گرد باہیں ڈال کر بیٹھ گیا ۔اس کے ساتھ کھانا کھایا اور بہت ساری مٹھائیاں، جو ابو نے لائی تھیں، کھائیں۔سونے کے وقت احمد ابو کے ساتھ ہی سو گیا ۔ کچھ دیر بعد کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا ۔احمد کی امی نے اٹھ کر دروازہ کھولا تو دیکھا وہ ان کا پڑوسی تھا ۔
پڑوسی نے پوچھا: کیا فاروق گھر میں ہے ۔
ہاں گھر میں ہی ہے ۔۔لیکن کیا بات ہے ۔احمد کی امی نے پوچھا ۔
میری بہو بیمار ہوگئی ہے اس کو فوراً ہسپتال پہنچانا ہے ۔نہیں تو زچہ بچہ دونوں مر جائیں گے ۔۔پڑوسی نے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا
ٹھیک ہے میں اس کو بلاتی ہوں
احمد‌کی امی‌نے‌شوہر فاروق کو جگایا اور ساری باتیں بتا دیں ۔وہ فوراً کھڑا ہوا لیکن احمد نے‌نہ جانے‌کی ضد کی ۔مت جاؤ ابو ،
میں جانے‌نہیں دوںگا ۔
اس نے ابو کو پکڑ کر رکھا اور جانے نہیں دیا ۔فاروق نے مجبورا ً احمد کو جھٹک کر الگ کیا اور چلا گیا۔ احمد دیر تک روتا رہا اور روتے روتے سو گیا ۔جب وہ صبح سویرے جاگا تو اس نے نہ ابو سے بات کی اور نہ ہی اس کی لائی ہوئی چیزیں کھائیں ۔وہ روٹھ کر ہی اسکول چلا گیا ۔جب‌ وہ اسکول پہنچا تو اس نے اپنے پڑوسی دوست کو مٹھائی کا ڈبہ لے کر میڈم کے پاس جاتے دیکھا ۔وہ کلاس روم کے باہر ہی رک گیا ۔ اس کے دوست نے میڈم کو مٹھائی کا ڈبہ پیش کرتے ہوئے کہا: میڈم میری ماں نے ایک ننھی سی پری کو جنم‌ دیا ۔
اچھا بیٹا یہ تو خوشی کی بات ہے ۔مبارک مبارک میڈم نے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔
میڈم اگر اس کو احمد کا ابو ہسپتال نہیں پہنچاتا تو وہ مرجاتی۔ بچے نے میڈم سے کہا ۔
پھر تو احمد کا باپ ہیرو ہے کیونکہ اس نے آپ کی مدد کی ۔۔۔!
اصلی ہیرو تو وہی ہوتا ہے جو دوسروں کی مدد کرتا ہے۔میڈم نے سمجھاتے ہوئے کہا۔
احمد نے‌جب یہ باتیں سنیں تو وہ خوشی خوشی کلاس روم میں داخل‌ ہوا‌ ۔میڈم نے سب بچوں کو احمد کے ابو کے لئے تالیاں بجانے کے لئے کہا ۔احمد بہت خوش ہوا ۔اس کواپنی ضد پر ندامت ہوئی لیکن اپنے ابو پر فخر محسوس ہوا ۔چھٹی کے بعد جب وہ گھر پہنچا تو ابو کو گلے لگا کر کہا : ابو مجھے معاف کرو ۔ میں نے‌آپ کو خوامخواہ تنگ کیا۔
ابو نے بھی سینے سے لگا کر بہت پیار جتاتے‌ ہوئے کہا
دوسروں کی مدد کرنے سے خدا راضی ہوتا ہے ۔ بیٹا

بہادر بچہ

ایک دن کبیر اپنے دوست ابرار کے ساتھ اسکول جارہاتھا ۔وہ دونوں سڑک کے کنارے کنارے چل رہے تھے کہ اچانک ابرار سڑک کے کنارے سے ہٹ گیا اور ایک موٹر سائیکل سوار نے اس کو دھکا دے دیا ۔ابرار سڑک کے کنارے پر گر گیا ۔اس کی ناک اور کانوں سے خون بہنے لگا ۔کبیر کافی پریشان ہوگیا ۔موٹر سائیکل سوار موقعہ پا کر بھاگ گیا ۔کبیر نے ابرار کو سنبھالنے کی کوشش کی لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا ۔اس نے گاڑی والوں سے مدد کی اپیل کی لیکن کسی نے اس کی طرف توجہ نہیں دی ۔اسی اثنا میں ایک آٹو والا پاس آکر رک گیا ۔کبیر نے آٹو والے سے کہا : انکل انکل میرے دوست کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے ۔وہ خون میں لت پت بیہوش ہو گیا ہے ۔پلیز میری مدد کرو
کوئی بات نہیں بیٹا چلو میں اس کو اپنے آٹو میں ہسپتال پہنچاؤں گا ۔ ڈرائیور نے حوصلہ دیتے ہوئے کہا۔
آٹو ڈرائیور نے ابرار کو آٹو میں رکھ کر آٹو تیزی سے بھگایا ۔ بیچ راستے میں کبیر نے‌ آٹو ڈرائیور سے کہا : انکل اپنا فون دے دو ۔میں ابو کو فون کرکے آپ کو پیسے دلاؤں گا اور حادثے کے بارے میں بتاؤں گا ۔
پیسوں کی ضرورت نہیں ہے بیٹا لیکن ان کو بتاؤ کہ ابرار کے گھر والوں کو مطلع کریں ۔ ڈرائیور نے فون دیتے ہوئے کہا ۔
اس دوران وہ ہسپتال پہنچ گئے جہاں ابرار کو ایمرجنسی میں داخل کیا گیا ۔ تھوڑی دیر بعد ابرار کے والدین بھی پہنچ گئے ۔کبیر نے راحت کی سانس لے کر ڈرائیور انکل کو پیسے دلا کر اس کا شکریہ ادا کیا۔پھر کبیر کے والدین بھی آگئے ۔وہ بیٹے کے کام سے بہت خوش ہوئے ۔اسی اثنا میں ابرار کو ہوش آگیا۔ڈاکٹر نے معائینہ کرنے کے بعد کہا : خوش قسمتی سے بچہ وقت پر ہسپتال پہنچا۔خطرے کی کوئی بات نہیں۔
کبیر اپنے والدین کے ساتھ خوشی خوشی گھر چلا گیا ۔اگلے دن جب وہ اسکول پہنچا تو پرنسپل نے‌اس کو اپنے دفتر میں بلا کر شاباشی دی ۔کچھ دنوں کے بعد اسکول میں سالانہ پروگرام منعقد ہوا ۔جس میں کبیر کو بہادر بچے کا خطاب دیا گیا ۔برنسپل نے‌خطاب میں کہا : بہادر وہ نہیں ہوتا ہے جو موٹا ہو یا طاقتور ہو ۔بہادر وہ ہوتا ہے جو مشکل حالات میں رونے کے بجائے مقابلہ کرتا ہے۔کبیر نے حادثے کے بعد ہمت نہیں ہاری ۔اس کے‌حوصلے نے نہ صرف ابرار کی جان بچائی بلکہ ہمارا سر بھی فخر سے اونچا کیا ۔اس لیے اس سال کبیر کو ہم اسکول کا بہترین طالب علم قرار دیتے ہیں اور اس کے والدین کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔

 

قصبہ کھل کولگام ،موبائل نمبر؛9906598163

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
عید کے دن تھنہ منڈی میں صفِ ماتم | المناک سڑک حادثے میں دو نوجوان جاں بحق،1زخمی
پیر پنچال
گورنمنٹ پرائمری سکول اپر سیداں پھاگلہ کی عمارت کھنڈر میں تبدیل بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ،والدین پریشانی میںمبتلا
پیر پنچال
ڈوڈہ کے منو گندوہ میں آتشزدگی کی پراسرار واردات چار منزلہ رہائشی مکان خاکستر ،بھاری مالیت کا سامان جل کر راکھ
خطہ چناب
سانبہ میں زنگ آلود ماٹر شل بر آمد | بم ڈسپوزل سکارڈ نے ناکارہ بنایا
جموں

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

May 31, 2025
ادب نامافسانے

بے موسم محبت افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

قربانی افسانہ

May 31, 2025
ادب نامافسانے

آئینہ اور ہاشم افسانچہ

May 31, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?