تلاش
کووں کے علاقے میں ایک بہت ہی خوبصورت اور معصوم سا کبوتر رہتا تھا۔ ہر قسم کے فتنہ سے عاری۔ایک دن کووں نے اس کو اپنے قوم میں شامل ہونے کی دعوت دی مگر اس نے ان سنی کر دی۔ دراصل وہ خود کو ان سیاہ فاموں کے رنگ ڈھنگ سے الگ رکھنا چاہتا تھا۔ کووں کو کبوتر کی یہ بات ناگوار گزری۔ اب وہ کبوتر کو تنگ کرنے لگے۔ کئی بار اپنے علاقے سے اسے بھگانے کی بھی کوشش کی ۔
جب کبوتر اس علاقے میں ڈٹا رہا تو سارے کوے پریشان ہو گئے۔ ایک دن کووں نے ایک ہنگامی میٹنگ بلائی جس میں یہ طے ہوا کہ کبوتر کے ساتھ اچھا برتاؤ کر کے اس کو اپنے دام میں پھنسا لیا جائے اور ایک کوے کو کبوتر کے ساتھ دوستی کرا کے اس سے وہ تصویر لی جائے جس میں اس کی جان بسی ہوئی ہے۔ جب کوا تصویر لینے میں کامیاب ہو گیا تو ایک ایک کر کے سارے کوے اس علاقے سے ہجرت کر گئے تا کہ کبوتر تصویر کی چوری کا الزام ان پر نہ لگادے۔ اب کبوتر علاقے میں تنہا رہ گیا۔ وہ خوف زدہ ہو گیا۔ اپنی تنہائی کو دور کرنے کے لئے وہ اکثر تصویر کو دیکھتا ۔ تصویر ہی اب اس کا ایک سہارا تھی ۔
مگر یہ کیا ؟ تصویر تو کوے چرا کر لے گئے تھے۔ کبوتر کے پاس اب اللہ کے سوا کوئی نہیں تھا۔ وہ پریشان ہو گیا۔ دن رات روتا رہا، چیختا چلاتا رہا مگر کسی نے کچھ نہ سنی ۔ تنہائی نے اسے کھو کھلا کر دیا تھا۔ بے بس و لاچار اپنے اصلی گھر جانے کے سوا کچھ نہ سوجھا۔ اس نے واپسی کی پوری تیاری کی اور آنکھیں بند کر کے اصلی گھر کی طرف اڑان بھری۔ اس کے دل میں بہت ارمان تھے جنہیں وہ اپنے ساتھ لے گیا۔ جب اس کے جانے کی خبر کووں کو ملی تو وہ روتے ہوئے ایک جھنڈ میں واپس آگئے ۔ کچھ دنوں تک ماتم منایا اور پھر اگلے شکار کی تلاش میں نکل پڑے۔
علاج
“ڈاکٹر صاحب ! آپ کی دوا ہفتے بھر سے کھارہا ہوں مگر ذرا بھی افاقہ نہیں ہوا۔“
مریض نے ڈاکٹر سے شکایت کی۔
“ٹنشن نہیں لیجئے… سب ٹھیک ہو جائے گا… آپ کا جو مرض ہے اس میں تھوڑا وقت لگے گا۔ ابھی تو ایک ہی ہفتہ ہوا ہے- میں جو ٹیسٹ لکھا تھا اسے کروایا؟“
”جی ہاں! یہ لیجئے اس کی رپورٹ ۔“ مریض نے جانچ کی رپورٹ ڈاکٹر کو دی۔
رپورٹ دیکھ کر ڈاکٹر نے ناک بھوں سکوڑتے ہوئے کہا۔” میں نے جس پیتھولوجی لیب سے جانچ کرانے کو کہا تھا وہاں سے کیوں نہیں کرایا؟… خیر ! پہلے والی ساری دوائیں بند کر دیجئے… یہ کچھ نئی دوائیں لکھ رہا ہوں … امید ہے آپ جلد ہی ٹھیک ہو جائیں گے۔“
خالد بشیر تلگامی
تلگام، پٹن، موبائل نمبر؛9797711122