Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

افسانچے

Mir Ajaz
Last updated: November 19, 2022 11:53 pm
Mir Ajaz
Share
6 Min Read
SHARE

خالد بشیر تلگامی

اَڈه
عرفہ کا دن تھا۔ بازار میں کافی بھیٹر تھی۔ لوگ بڑے جوش و خروش سے شاپنگ کر رہے تھے۔ بھیڑ میں اچانک ایک ضعیف شخص سے ایک جوان آدمی ٹکرا گیا۔ “ارے! اندھے ہو کیا۔ کتنی مہنگی چیزیں تم نے میری گرادیں۔“ معاف کیجئے محترم، جلد بازی میں آپ سے ٹکر ہو گئی ۔” اس شخص نے معذرت کی۔
ضعیف شخص نے پوچھا۔
” یہ اتفاق سے ہوا یا تم نے جان بوجھ کر میرا نقصان کیا۔”
“محترم، بھلا میں آپ کا کیوں نقصان کروں گا.. آپ سے میرا کیا دشمنی ہے؟“
” تو پھر کس بات کی جلدی تھی؟ کسی کا کچھ چرا کر تو نہیں بھاگ رہے ہو؟“
“ایسی بات نہیں ہے محترم …. دراصل بازار شیطان کا اڈہ ہوتا ہے … اس لئے میں جلد سے جلد شیطانی اڈے سے نکل جانا چاہتا ہوں۔“

قرضِ حسـنہ
وہ عید سے چار دن قبل اپنے بڑے بھائی سے ملنے اس کے گھر گیا۔ بھائی تو موجود نہیں تھا ، بھابی سے ملاقات ہو گئی۔ ادھر ادھر کی گفتگو کے درمیان بھابی نے پوچھ لیا۔ ” کیا عید کی تیاریاں پوری ہو گئیں ؟“ اس نے جواب دیا۔ ”جی بھابی ! احمد للہ ! بچوں اور بیگم کے لئے بہت کچھ لا دیا ہے۔ کسی طرح کی کمی نہیں کی ہے .. اور آپ لوگوں کی ؟ بھابی اس سوال کا جواب دیے بغیر “کچن میں دال چڑھی ہے، ابھی آتی ہوں” کہہ کر چلی گئیں۔ پاس کھڑی اس کی آٹھ سالہ بھتیجی نے کہا۔ “بابا کے پاس پیسے ہی نہیں ہے تو عید کہاں ؟ بھتیجی کے یہ الفاظ اس کے کان میں پگھلے ہوئے سیسے کی مانند اتر گئے۔ کوئی بات نہیں بیٹا… عید یہاں بھی ہو گی ان شاء اللہ دو تین منٹ میں بھابی واپس آگئیں۔ آتے ہی پوچھا۔ ”ہاں تو بشیر، بھیا سے کچھ کام تھا کیا ؟ وہ اس کے سوال کو ٹال گئیں۔
کام تو نہیں تھا بھابی۔ چند مہینے پہلے میں نے بھیا سے دس ہزار روپے قرض لیے تھے، وہ لوٹانے آیا ہوں۔ یہ کہہ کر بشیر نے نوٹوں کی ایک گڈی بھابی کے حوالے کردی۔
بھابی حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی۔ لیکن بشیر کو محسوس ہوا کہ اس کے ایک چھوٹے سے جھوٹ نے اسے جس مسرت سے ہمکنار کیا ہے وہ بڑی سے بڑی حق بیانی پر نہیں ملتی۔

نیکی
”بھائی جان! کیا میں آپ کے موبائل سے ایک کال کر سکتا ہوں … میرے موبائل کی بیٹری ڈاؤن ہو گئی ہے۔“
“معاف کیجئے میں کسی انجان کو اپنا فون نہیں دے سکتا ۔”
“بھائی! انسانیت کے ناطے، مجھے اپنی بہن سے کچھ دواؤں کے نام پوچھنے ہیں پلیز بھائی صاحب … بڑی مہربانی ہوگی ۔” اس نے بیچارگی سے التجا کی اس شخص کی التجا پر اس نے موبائل فون پیش کر دیا۔ فون کر کے اس شخص نے واپس کرتے ہوئے مسکرا کر شکریہ ادا کیا۔
اس مدد پر موبائل فون والے کو یک گونہ قلبی سکون کا احساس ہوا کہ آج اس نےایک نیک کام کیا ہے۔
لیکن دوسری صبح اپنے گھر پر پولیس کے ریڈ پر اس کے حواس گم ہو گئے۔ پولیس افسر نے کاغذ پر لکھے ایک فون نمبر کو دکھاتے ہوئے ، اس سے سخت لہجےمیں پوچھا۔ ” کیا یہ تمہارا ہی نمبر ہے؟”
“جی یہ تو میرا ہی نمبر ہے لیکن کیا بات سر؟”
“تمہارے اس فون نمبر سے ایک ہائے پروفائل آدمی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ اس فون کال کے لئے تمہیں گرفتار کیا جاتا ہے۔“
اس نے دل ہی دل میں سوچا، یہی ہے نیکی کر دریا میں ڈال!

صحبت
چُھٹی کے دن احمد بھائی کا آٹھ سالہ بیٹا میدان میں کرکٹ کھیل رہا تھا۔ گھنٹہ بھر بعد ہی وہ روتے ہوئے گھر آیا۔
“کیا ہوا بیٹا… کیوں اتنا رورہے ہو؟” اس کی ماں نے پیار سے پوچھا۔
“مما، پڑوس کے لڑکے نے میرا بلّا توڑ دیا، مجھ پر ہاتھ اٹھایا اور گالیاں بھی دیں۔“
“اور تم نے چپ چاپ سب کچھ سہہ لیا ؟“
” اگر میں نے پلٹ کر گالیاں دی ہوتیں یا اسے مارا ہوتا تو کیا پاپا بخش دیتے ؟”
” چلو، اچھا کیا … ایسے گندے لوگوں کے ساتھ اب کبھی مت کھیلنا ۔” ماں نے
بیٹے کو نصیحت کی۔
کچھ ہی دیر بعد اس پڑوسی لڑکے کی ماں احمد بھائی کے گھر لڑائی کرنے چلی آئی۔ ان کی ایک نہ سنی۔ دیر تک گالی گلوج کرتی رہی۔ احمد بھائی، ان کی بیوی اور بچے ان گالیوں کی گونج تلے اپنی عزت بچاتے رہے۔

 

ہمدانیہ کالونی بمنہ سرینگر
موبائل نمبر;9797711122

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
سرینگر میں کانگریس کی عظیم الشان عید ملن تقریب منعقد
تازہ ترین
ریاستی حیثیت کی بحالی عوامی خدمات کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرے گی: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
تازہ ترین
حج 2025 کا پہلا قافلہ کل سرینگر پہنچے گا، دوسرا 26 جون کو متوقع:حج کمیٹی
تازہ ترین
ملک میں کورونا انفیکشن سے 11 مریضوں کی موت، کل ایکٹو کیسز کم ہو کر 7264 رہ گئے
برصغیر

Related

ادب نامافسانے

قربانی کہانی

June 14, 2025
ادب نامافسانے

آخری تمنا افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

قربانی کے بعد افسانہ

June 14, 2025
ادب نامافسانے

افواہوں کا سناٹا افسانہ

June 14, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?