سانتا کلاز
بشیر صاحب گھر میں داخل ہوئے تو ان کو خالی ہاتھ دیکھ کر پانچ سالہ بیٹی حورعین نے شکایتی لہجے میں پوچھا۔ ”پاپا!… آج کچھ نہیں لایا؟‘‘
اس کی آواز میں ملال کی آمیزش سے بشیر صاحب کا دل بے چین ہو گیا۔انہوں نے معذرت خواہانہ لہجے میں کہا۔ ”ساری بیٹا!… آج آفس میں دیر تک کام ہونے کی وجہ سے بھول گیا … کوئی بات نہیں کل دو چیزیں لا دوں گا ۔‘‘
” آپ سے کٹّی … آپ اچھے پاپا نہیں ہیں… آپ سے اچھا تو وہ سانتا کلاز ہے جوٹی وی پر بچوں کو بہت سارے گفٹ بانٹتا ہے ۔” حورعین نے ناراضی کا اظہار کیا۔
بشیر صاحب بیٹی کو چمکارتے ہوئے بولے ۔” بیٹا! سانتا کلاز تو سال میں ایک بار گفٹ لاتا ہے… تمہارے پاپا تو روزانہ تمہارے لئے سانتا کلاز بنتے ہیں… بس آج بھول گیا تو اتنی ناراضی؟‘‘
اس بات پر حور عین ان کے گلے سے لگ گئی اور بولی ۔”سوری پاپا!… مجھے تو اس کا خیال ہی نہیں رہا… میرے سانتا کلاز تو آپ ہی ہیں ۔ !!!
مُنھ کالا
ضمیر صاحب کمرے میں بیٹھے، دیوار پر آویزاں بڑے اسکرین والے ٹی وی پر کوئی خاص سیریل دیکھ رہے تھے۔
دس سالہ بیٹی کمرے میں داخل ہوئی تو باپ نے پوچھا۔
“بیٹا! ہوم ورک کر لیا؟‘‘
“جی پاپا.. بس مکمل کر کے ہی آرہی ہوں ۔” بیٹی نے جواب دیا۔ “ویری گُڈ …. پھر تم بھی بیٹھ جاؤ …. دلچسپ سیریل ہے ۔” دونوں اطمینان سے ڈرامہ دیکھتے رہے۔
اچانک بیٹی کو ایسا محسوس ہوا جیسے اس کے منھ پرکسی نے کالک پوت دی ہو۔ باپ بیٹی دونوں ایک دوسرے سے نظریں چرانے لگے کیوں کہ اسکرین پر ایسا ہی منظر آ گیا تھا۔
تھپڑ
روزانہ کی طرح آج بھی صبح سویرے میں اپنے دونوں بچوں کو اسکول چھوڑنے جا رہا تھا۔ راستے میں ایک جگہ بجلی کا ننگا تار گرا ہوا تھا، جسے ایک شخص سوکھی لکڑی کی مدد سے سائڈ لگانے کی کوشش کر رہا تھا۔ یہ دیکھ کر میں جلدی سے اپنے بچوں کو لے کر اس جگہ سے تھوڑا دور ہو گیا کہ کہیں تار کی زد میں نہ آ جائیں ۔ پھر میں نے اس شخص سے پوچھا۔
“بھائی ، یہ تار کیسے گر گیا؟‘‘
اس شخص نے جواب میں کہا۔ “ارے سردیوں میں لوگ گھروں میں روم ہیٹر ،گیزر اور نہ جانے کیا کیا برقی آلا ت استعمال کرتے ہیں ، جس کی وجہ سے تار بار بار گر جاتا ہے۔۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی اس کو ٹھیک کروایا تھا۔‘‘
”کس سے ٹھیک کروایا تھا؟‘‘میں نے حیرانی سے پوچھا۔ ”ارے بھائی بجلی ڈیپارٹمنٹ والوں سے ۔‘‘
” پھر آپ کون ہیں جو اس تارکو۔۔۔”
میرے اس سوال پر اس نے سیدھے کھڑے ہو کر پہلے تو مجھے گھور کر دیکھا پھر گویا ہوا۔ “تعجب ہے! کہ آپ مجھے نہیں جانتے۔۔۔۔ویسے آپ ہی کیا یہاں سب کا وہی حال ہے۔۔۔ کوئی کسی کو نہیں جانتا۔۔۔ میں یہاں سے گزر رہا تھا تو دیکھا کہ تار گرا ہوا ہے۔۔۔۔پتا نہیں بجلی ڈیپارٹمنٹ والے کب آئیں۔۔۔۔ اس درمیان خدا نخواستہ اس راستے سے گزرتا ہوا میرے محلے کا کوئی بچہ اس کی زد میں نہ آ جائے اس لئے میں نے اسے سائڈ پر رکھ دیا۔ ”
اس کے جواب سے مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے اس نے مجھے ایک تھپڑ رسید کر دیا ہو۔
تلگام پٹن، موبائل نمبر9797711122