سرینگر//پی ایچ ڈی اسکالر کی این آئی اے ہیڈکوارٹر پر طلبی کے خلاف طلباء کے زبردست احتجاج کے بعد کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے اس معاملے کو لیکر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، گورنر این این ووہرا اور ڈی جی پولیس ڈاکٹر ایس پی وید کو مکتوب ارسال کئے ہیں۔اس دوران جمعرات کو سینٹرل یونیورسٹی کے نوگام کیمپس میں طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد نے زوردار احتجاجی مظاہرے کئے۔قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے گزشتہ دنوں کشمیر یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر اعلیٰ فاضلی کو منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں نئی دلی طلب کیا جہاں ان سے کئی دنوں سے پوچھ تاچھ کا سلسلہ جاری ہے۔اِدھر اس اقدام کے خلاف کشمیر یونیورسٹی کے طلباء و طالبات میں شدیدغم و غصہ پایا جارہا ہے جس کا اظہار کرنے کیلئے گزشتہ کئی دنوں سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ طلبہ نے احتجاج کے بطور کلاسوں کا بائیکاٹ بھی کررکھا ہے۔کشمیر یونیورسٹی کے علاوہ گزشتہ روز اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ میں بھی زبردست احتجاج کیا گیا۔جمعرات کو اعلیٰ فاضلی کی طلبی کے خلاف سینٹرل یونیورسٹی کے نوگام کیمپس میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔طلباء و طالبات کی ایک بڑی جگہ نے کیمپس وَن میں ایک ہی جگہ جمع ہوکر این آئی اے کے خلاف اور اعلیٰ فاضلی کے حق میں زوردار نعرے بازی کی۔یہ کیمپس نوگام ریلوے ٹریک کے نزدیک واقع ہے۔احتجاجی طلبہ نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی اٹھارکھے تھے جن پر’’میں اعلیٰ ہوں، گو انڈیا گو بیک، این آئی اے رُک جائو‘‘ کے علاوہ آزادی اور اعلیٰ فاضلی کے حق میں نعرے درج تھے۔ طلباء نے جلوس کی صورت میںیونیورسٹی کیمپس وِن سے کیمپس تھری تک مارچ کیا جو نوگام چوک کے نزدیک ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ فاضلی سے پوچھ تاچھ کا سلسلہ فوری طور بند کرکے انہیں واپس وادی آنے کی اجازت دی جائے۔ادھراعلیٰ فاضلی کے معاملے کو لیکر طلباء و طالبات کے زبردست احتجاج کے بعد کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے یہ معاملہ باضابطہ طورریاستی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔واضح رہے کہ یونیورسٹی میں گزشتہ دنوں سے جاری احتجاج کے دوران وائس چانسلر پر اس بات کیلئے زور دیا گیا کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے اعلیٰ فاضلی کی این آئی اے کے ہاتھوں دلی طلبی کے سلسلے میں ریاستی حکومت سے بات کریں۔معلوم ہوا ہے کہ کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلرڈاکٹر خورشید اقبال اندرابی نے اس ضمن میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، گورنراین این ووہرا اور جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کے نام مکتوب ارسال کئے ہیں۔ڈاکٹر اندرابی نے خود اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ مکتوب کے جواب کا انتظار کررہے ہیں۔