نئی دہلی//راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے جموں و کشمیر میں تمام فریقوں سے بات چیت کی حکومت کی تازہ پہل کو مشکوک قراردیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت کی نیت پر سنجیدگی کیساتھ شبہ ہورہا ہے اور انہیں ایسا محسوس ہوتاہے کہ بات چیت کا مقصد محض تشہیرکرنا ہے ۔ آزاد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت نے ساڑھے تین سال بیکار کر دیئے اور اب مدت حکومت کے اختتام پر بات چیت کی پہل کی ہے ۔ اس کے علاوہ، مذاکرات کا کوئی وقت نہیں مقرر کیا گیا ہے جس سے اس کی نیت پر شبہ ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ساڑھے تین سال ’سختی برتنے‘کی بات کرتی رہی جبکہ کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر باہمی اعتماد بحال کرنے کے اقدامات اٹھانے اور تمام فریقین سے بات چیت کرنے کا مشورہ دیتی رہیں لیکن بہرے کانوں تک ہماری بات نہیں پہنچی ۔سینکڑوں جوان اور بے گناہ شہریوں کی قیمتی جانیں ضائع نہ ہوتیں اور پیلٹ گن سے لوگوں کو اپنی آنکھوں کی روشنی نہیں گنوانی پڑتی۔آزاد نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے، اور دنیا میں کہیں بھی سیاسی مسئلے کو طاقت سے حل نہیں کیا گیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ اگر موجودہ حکومت نے ہماری بات سنی ہوتی تو سینکڑوں جوان اور بے گناہ شہریوں نیز سیکورٹی فورسز کی قیمتی جانیں ضائع نہ ہوتیں اور پیلٹ گن سے لوگوں حتیٰ کہ تین اور چار سال کے بچوں تک کو اپنی آنکھوں کی روشنی نہیں گنوانی پڑتی۔لیکن حکومت کو یہ بات دیر سے سمجھ میں آئی۔انہوں نے کہا مودی سرکار کی کوئی کشمیر پالیسی نہیں ہے۔انہوں نے اس موقعہ پر ایک شعر سے اس معاملے کا یوں جواب دیا’’ تمنائوں میں الجھایا گیا ہوں،کھلونے دیکے بہلایا گیا ہوں‘‘۔واضح رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے خفیہ بیورو کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو مرکز کا نمائندہ مقرر کرنے کا کل اعلان کیا تھا۔