Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

اعتکاف:رمضان کے آخری عشرے کی اہم عبادت فہم وفراست

Mir Ajaz
Last updated: April 14, 2023 12:57 am
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE

پروفیسرخالد اقبال جیلانی

رمضان کے آخری عشرے میں روزے کے بعد اہم ترین عبادت اعتکاف ہے۔ چناںچہ قرآن میں جس مقا م پر روزے کے احکام بیان فرمائے گئے ہیں، اُسی مقام پر اعتکاف کا حکم بھی دیا گیا ہے۔’’اعتکاف‘‘ کا مادہ’’ع ک ف‘‘ (عکف) ہے، جس کے معنی ہیں کسی چیز کو روکنا یا رکنا،موتیوں کو لڑی میں پِرَونا ، بالوں کو سنوارنا ، یا کنگھی کئے ہوئے بال، اس اعتبار سے اعتکاف کا مطلب ہوگا۔ اپنے آپ کو تمام دنیاوی امور سے اللہ کی محبت میں روک لینا، اپنے آپ کو اللہ کی یاد پر جما دینا اور مسجد میں گوشہ نشین ہوکر اپنی منتشر فکرو خیال کو اللہ کے ذکر کی لڑی میں پُرو کر قرآن کی فکر سے ہم آہنگ کرنا اور اپنی روح کا تزکیہ کرنا یعنی ظاہراور باطن کو سنوانابنانا۔
قرآن کے الفاظ سے واضح ہے کہ رمضان کے روزوں اور مسجد سے اعتکاف کو خصوصی تعلق ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرماتے تھے، یہاں تک کہ آپ ؐ نے وصال فرمایا۔ پھر آپ کے بعد آپ کی ازواجِ مطہراتؓ اعتکاف کا اہتمام کرتی رہیں‘‘۔(بخاری و مسلم)
رمضان میں نبی کریم ؐ کا ذوق عبادت حد درجہ بڑھ جاتا تھا۔ رمضان کے آخری ایام میں تو خاص طور پر آپ اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جاتے اور خود کو رمضان کے آخری دس دن بالکل اللہ کے لئے فارغ کرلیتے اور مسجد میں معتکف ہو جاتے تھے۔ اعتکاف کی اصل حقیقت یہ ہے کہ بندۂ مومن ہر طرف سے یکسوہو کر اللہ سے لو لگائے اور اس کے آستانے پر جاکر پڑ جائے اور اسی کی یاد اور عبادت میں مشغول ہو جائے۔ معتکف ہو کر بندہ اس حقیقت کا اظہار کرتا ہے کہ اس کا حقیقی تعلق اور عشق اپنے رب کے سوا کسی سے نہیں ہے، اُس کی جلوت و خلوت دونوں اللہ ہی کےلیے ہیں۔
وہ ہر حالت میں اللہ ہی کی رضا کا طالب ہوتا ہے۔ اعتکاف کی روح درحقیقت یہی ہے کہ بندہ اپنے کو اللہ کے لئے فارغ کردینے پر قادر ہو سکے۔ روزے اور اعتکاف میں مقصد اور عمل دونوں لحاظ سے انتہا درجے کی مناسبت اور اتحاد پایا جاتا ہے۔ اسی لئے روزے کو اعتکاف کا لازمی جزو قرار دیا گیا ہے اور رمضان کو اعتکاف کا بہترین زمانہ سمجھا گیا ہے۔ روزے کی خصوصیت کو مزید تقویت بخشنےکے لئے قدیم شریعتوں میں خاموش رہنے کو بھی جزو بنایا گیا تھا اور اس طرح خاموشی کا روزہ بھی مشروع ہوا تھا۔
احادیث میں اعتکاف کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ جب معتکف اعتکاف کرتا ہے تو وہ گناہوں کو اس طرح بند کردیتا ہے جس طرح نیکو کار کہ اس میں صرف نیکیاں ہی جاری رہتی ہیں۔‘‘(ابن ماجہ، مشکوٰہ) یعنی یہ کہ معتکف چونکہ اعتکاف میں ہونے کی وجہ سے مسجد سے باہر نہیں جاسکتا ،اس لئے با ہر کے لوگ جو نیکیاں بھی کرتے ہیں ۔ مثلاً نمازِ جنازہ میں شرکت، بیمار کی عیادت، تبلیغ اور درس و تدریس وغیرہ معتکف ان اعمال کو اعتکاف کی وجہ سے انجام نہیں دے سکتا، مگر اللہ تعالیٰ ان تمام نیکیوں کا ثواب بغیر کئے معتکف کو عطا فرماتا ہے گویا اس کے لئے اللہ تعالیٰ نیکیوں کے ثواب کا دریا جاری فرمادیتا ہے۔
دوسرے یہ کہ معتکف کی شان ہی یہ ہوتی ہے کہ وہ جب تک حالتِ اعتکاف میں ہوتاہے، اس کا ہر لمحہ، اس کا کھانا پینا، سونا جاگنا حتیٰ کہ ایک ایک سانس عبادت میں شمار ہوتا ہے۔ ایک اور حدیث میں حضور اکرم ؐ کا ارشاد ہے ’’ جو شخص اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے ایک دن کا اعتکاف کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس ایک دن کے معتکف اور جہنم کے درمیان زمین وآسمان کے درمیانی فاصلے سے زیادہ فاصلے والی تین خندقیں حائل فرمادیتا ہے۔‘‘ (الحاکم، البیہقی)
ایک اور حدیث ِ نبوی ﷺ سے معتکف کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا’’کچھ لوگ مساجد کے لئے میخ بن جاتے ہیں (یعنی ہر وقت مسجد میں رہتے ہیں) فرشتے ان لوگوں کے ہم نشین ہوتے ہیں اور اگر کبھی یہ لوگ مسجد سے غائب ہو جائیں تو فرشتے انہیں تلاش کرتے ہیں اور جب یہ بیمار ہوتے ہیں تو فرشتے اِن کی عیادت کرتے ہیں اور جب یہ حاجت مند ہوتے ہیں فرشتے اِن کی اعانت کرتے ہیں‘‘ رمضان کے آخری عشرے کے اعتکاف کی فضیلت اس حدیث میں بیان ہوئی ’’ جو شخص رمضان میں دس روز کا اعتکاف کرتا ہے تو اس کا یہ عمل دو حج اور دو عمرے کرنے کے برابر ہے۔‘‘ (مجمع الزوائد)
رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کا ایک فائدہ اور پوشیدہ حکمت یہ ہے کہ یہ رمضان کی آخری طاق راتوں میں شب ِ قدر کے حصول کا موجب بنتا ہے کیونکہ شبِ قدر کا تعین نہیں کیا گیا، تاکہ مسلمان آخری عشرے کی طاق راتوں میں عبادت کرکے اس رات کو تلاش کریں، مگر عام افراد کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ ان راتوں کو عملاً مکمل طور سے اللہ کی عبادت میں گزاریں، مگر معتکف کے لئے یہ بات بہت ہی آسان ہوتی ہے کہ اگر وہ سو رہا ہے تو اس کا سونا بھی عبادت میں شمار ہوتا ہے اور اس طرح اسے شبِ قدر کا ایک ایک لمحہ عبادت میں گزارنے کا موقع میسر آتا ہے۔
مسلمانوں کو اجتماعی طور پر اس سنت کا اہتمام کرنا چاہیے، کیونکہ احادیث میں اس کی انتہائی تاکید کی گئی ہے۔ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال تک اس پر مداومت رہی، اس لئے اگر مسلمان اس سنت کو اجتماعی طور پر چھوڑ دیں گے تو سب گنا ہ گارہوں گے اور اگر بستی کے کچھ افراد بھی اس سنت کا اہتمام کر لیں تو چونکہ یہ سنت کفایہ ہے، اس لئے چند افراد کا اعتکاف ساری بستی یا محلے کی طرف سے کافی ہو جائے گا، چنانچہ ہر محلے والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پہلے سے اس بات کی تحقیق کرلیں کہ ہماری مسجد میں کوئی شخص اعتکاف میں بیٹھ رہا ہے کہ نہیں، اگر کوئی شخص بھی اعتکاف میں نہیں بیٹھ رہا تو تمام محلے والوں کوچاہیے کہ کسی کو اس سنت کی ادائیگی کے لئے تیار کریں۔

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ناشری ٹنل اور رام بن کے درمیان بارشیں ، دیگر علاقوں میں موسم ابرآلود | قومی شاہراہ پر ٹریفک میں خلل کرول میں مٹی کے تودے گرنے سے گاڑیوں کی آمدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر
خطہ چناب
! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان
کالم
دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات
کالم
گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت
کالم

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?