سرینگر// کشمیر یونیورسٹی میںکل ’اکسویں صدی میں’ اطلاقی لسانیات:مسائل اور نقطہ نظر ‘کے موضوع پر 2روزہ سمینار شروع ہوا ۔قومی سطح کے اس سمینار کا انعقاد شعبہ لسانیات نے کیا جس کی صدارت تعلیمی معاملات کے ڈین پروفیسر مشتاق امین صحاف نے کی۔اپنے خطاب میں پروفیسر مشتاق امین نے کہا کہ ہم سب مقامی زبان کے تحفظ اور فروغ پر زور دیتے ہیں لیکن ہمیں گلوبلائزیشن سے متعلق چیلینجوں کو کمزور نہیں سمجھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ادارتی سطح پرمذاکرات مقامی زبانوں کی بقا اور فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر خورشید احمد بٹ جوکہ مہمان ذی وقار کی حیثیت سے تقریب پر موجود تھے ،نے کہا کہ لسانی ماہرین کو آج سب سے زیادہ جو مشکل درپیش ہے وہ زبان کے متن کی اصلیت کویقینی بنانا ہے۔اس موقعہ پرسکول آف لنگویجز ،لٹریچر اور کلچر سٹیڈیز جواہر لال یونیورسٹی نئی دلی کی پروفیسر ویشنا نارنگ نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے 20 صدی کے آغاز میں لسانیات کی پیدائش کو سراہا ۔سمینار کے آخر پر شعبہ لسانیات کے سالانہ رسالہ کی رسم اجرائی انجام دی گئی۔