سرینگر//محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ملازمین نے جوائنٹ ڈائریکٹر کشمیر ڈویژن کے اٹیچ منٹ آڈر کو واپس لینے کے حق میں دوسرے روز بھی اپنی ہڑتال جاری رکھی۔نظامت اطلاعات کے دفتر کے علاوہ کشمیر اور جموں ڈویژن کے دفاتر اور ضلع اطلاعاتی مراکز میں ملازمین نے دفاتر میں احتجاج کیا۔ ہڑتال کی وجہ سے پچھلے دو روز سے سرکاری اشتہارات کی تقسیم کاری کا عمل بھی بند رہا ۔ناظم اطلاعات منیر الاسلام نے آج احتجاجی ملازمین کو اپنا کام شروع کرنے کی تلقین کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ان کے مطالبات متعلقہ حکام کے سامنے رکھ کر جائز مطالبات کو پورا کیا جائے گا۔ناظم اطلاعات کی یقین دہانی کے بعد ملازمین نے اپنی ہڑتال جزوی طور ختم کر کے آج شام سے پی آر سیکشن میں کام شروع کیا۔ تاہم ریاست بھر سے شائع ہونے والے اخبارات کے حق میں اشتہارات کی تقسیم کاری کا کام ملازمین کے مطالبات منظور ہونے تک بند رہے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اشتہارات کی تقسیم کاری کے معاملے پر جوائنٹ ڈائریکٹر انفارمیشن کشمیر کے اٹیچ منٹ آڈرجاری کئے جانے کے بعد محکمہ کے ملازمین ہڑتال پر گئے تھے۔محکمہ اطلاعات کے ملازمین یونین کے ترجمان کے مطابق جوائنٹ ڈائریکٹر کشمیر / جموں کے اشتہارات کے شعبے میں تعینات ملازمین کی چند مدیروں کے ہاتھوں بار بار کی بے عزتی اور بلیک میلنگ کے واقعات پر روک لگانا ناگزیر ہے تاکہ اس شعبے کے ملازمین اپنے فرائض احسن طریقے پر انجام دے سکیں۔ترجمان کے مطابق ایڈورٹائز منٹ پالیسی 2016کے تقاضے پورا نہ کرنے کے باوجود کئی مدیر زیادہ سے زیادہ اشتہارات کی مانگ کرتے ہیں ۔احتجاجی ملازمین نے جوائنٹ ڈائریکٹر انفارمیشن کشمیر کے اٹیچ منٹ احکامات کو واپس لینے کے معاملے میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ، وزیر اطلاعات چودھری ذوالفقار علی اور چیف سیکرٹری بی بی وِیاس کی مداخلت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ آفیسر انتہائی ذمہ دار اور دیانتدار آفیسر ہے۔احتجاجی ملازمین نے اس سلسلے میں کشمیر ایڈیٹرس گلڈ ، جے اینڈ کے جوائنٹ فورم آف نیوز پیپر ایڈیٹرس ، ایڈیٹرس گلڈ جموں، ورکنگ جرنلسٹس ایسو سی ایشن آف کشمیر اور جموں پریس کلب کا تعاون بھی طلب کیا ہے۔واضح ہے کہ محکمہ اطلاعات اخبارات کو بجٹ ہیڈ کے تحت سالانہ 30کروڑ روپے اور نان بجٹ ہیڈ کے تحت 10کروڑ روپے مالیت کے اشتہارات تقسیم کرتا ہے۔محکمہ نے حال ہی میں اشتہارات کی تقسیم کاری اور اخبارات کے حق میں رقومات کی واگذاری کے لئے کئی مثبت اقدامات کئے ہیں اور گزشتہ مالی برس کے دوران 12کروڑ ورپے کے بقایاجات اداکئے گئے ۔