Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

اصحاب الاُخدود۔اللہ اپنے نیک بندوں کو نہیں بھولتا فکرو ادراک

Mir Ajaz
Last updated: June 23, 2023 1:48 am
Mir Ajaz
Share
17 Min Read
SHARE
ظفر اقبال بھٹ
احمداکدل سرینگر
دنیا کی سب سے بڑی صداقت یہی ہے کہ پوری کائنات کا بلاشرکت غیرے خالق و مالک صرف اللہ تبارک و تعالیٰ ہی ہے اور وہی اس کانظام اپنی حکمت سے چلا رہا ہے، لہٰذا وہی ہماری تمام تر عبادتوں کا حقدار ہے، اُسی کی طرف استقامت و استقلال کے ساتھ رجوع کرتے رہناہے اور اُسی سے اپنے بشری تقاضوں کے مطابق ہونے والی خطاؤں اور معصیات سے معافی طلب کرتے رہنا ہے،کیونکہ وہی معاف کرنے والا بھی ہے۔ حق تعالیٰ شانہٗ کی توحید کی دعوت دینا اور اس دعوت پر سب سے پہلے خود استقامت و عزیمت کا مظاہرہ کرنا اور اس کے نتیجے میں پیش آمدہ مصائب و آلام پر صبرکرناہی اہل ِ ایمان کا جوہرحیات ہے جو مومنانہ زندگی کو دنیاوی و اُخروی کامرانی سے سرفراز کرتا ہے، اس لئے استقامت فی الدین کا حکم دیا گیا۔اور جس نے بھی حالات کی ستم ظریفیوں سے گھبرا کر کفر و الحاد کے ساتھ مفاہمت کا رویہ اپنایا اور استقامت فی الدین سے منہ موڑا تو ربّ العزت اس سے خوب واقف ہے اور ایسے بندو ں کے لئے آخرت میں سوائے ندامت کے اور کچھ نہیں ہوگا۔اس لئے ظالم و جابروںاور نام نہاد خدائووں کے سامنے کلمۂ حق کہنا افضل ترین جہاد ہے۔چنانچہ سابقہ اُمتّوںکے حق پرست مومنوں کی طرح اُمتِ محمدیہؐ میں بھی اللہ تعالیٰ کو کسی بھی سطح پر یا کسی بھی اندازمیں شریک ٹھہرانےوالوں کے خلاف مر مٹنے والوںکو شہادت کے درجے پر فائزفرمایا گیا ہے۔ لیکن جب ہم اپنے مسلم معاشرے کے گریباں میں جھانک کر دیکھتےہیں تو اکثر یہی دکھائی دیتا ہے کہ ہمارے دلوں میں ابھی بھی زمین کے نام نہادخدائووں کا اثر باقی ہے۔ایک طرف ہم یہ دعویٰ کرتے ہیںکہ اللہ کے سوا کسی سے مانگنا گناہ کیبرہ ہے ،پھر بھی ہم کسی اور سے حاجت روائی طلب کرتے ہوئے توحید اور توکل سے پھر جاتے ہیںاور کفروشرک میں ملوث ہوکرذلیل و خوار ہوجاتے ہیں۔اللہ قرآن میں فرماتا ہے:’’اور مت کہو انہیںمردہ جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں بلکہ وہ زندہ ہیں مگر تمہیں اس کا شعور نہیں‘‘۔
   اب ذرا ’اصحاب الاخودود ‘ کے واقعہ پر نظر ڈالیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً 40 سال پہلے کا واقعہ ہے، جس کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے،جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو کبھی نہیں بھولتا اور جو اُس کے باایمان نیک بندوں کو تکالیف پہونچائے گا ،اللہ اُن سے اس کا بدلا ضرورلے گا ۔
سورت البروج میں اللہ تعالیٰ’’اصحاب الاخودود‘‘ کاذکر کر کے اشارہ دیتا ہے کہ جس طرح ایمان لانے والوں نے اُس وقت آگ کے گڑھوں میں گر کر جان دینا قبول کرلیا تھا،اور ایمان سے پھرنا قبول نہیں کیا تھا۔اسی طرح اب بھی اہل ِایمان کو چاہئے کہ ہر سخت سے سخت عذاب بھگت لیں مگر ایمان کی راہ سے نہ ہٹیں۔ جس اللہ کے ماننے پر کافر بگڑتے اور اہل ایمان اصرار کرتے ہیں، وہ سب پر غالب ہے۔ زمین و آسمان کی سلطنت کا مالک ہے،اپنی ذات میں آپ حمد کا مستحق ہے،اور دونوں گروہوں کے حال کو دیکھ رہا ہے، اس لئےیہ امر یقینی ہے کہ کافروں کو نہ صرف ان کے کفر کی سزا جہنم کی صورت ملے، بلکہ اس پر مزید اُن کے ظلم کی سزا بھی ان کو آگ کے چرکے دینے کی شکل میں بھگتنی پڑے ۔یہ امر بھی یقینی ہے کہ ایمان لا کر نیک عمل کرنے والے جنت میںجائیں، اور یہی بڑی کامیابی ہے۔پھر کفار کو خبردار کیا گیاہے کہ اللہ کی پکڑ بڑی سخت ہے۔اگر تم اپنے طاقت کے زعم میں مبتلا ہو تو تم سے بڑے جتھے فرعون اور ثمود کے پاس تھے، ان کے لشکروں کا جو انجام ہوا ہے،اس سے سبق حاصل کرو۔اللہ کی قدرت تم پر اس طرح محیط ہے کہ اس کے گھیرے سے تم نکل نہیں سکتے، اور قرآن ، جس کی تکذیب پر تم تُلے ہوئے ہو،اس کی ہر بات اٹل ہے۔وہ اس لوح محفوظ میں ثبت ہے جس کا لکھا کسی کے بدلے نہیں بدل سکتا۔ایمان والوں کو کس تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے، اللہ پر ایمان لانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ظاہر ہے ایمان والوں کو آگ کے گڑھوں میں کود کر اپنے آپ کوثابت کرنا پڑتاہے۔
 بخاری و مسلم میں حدیث ہے،’’آخرت کی آگ دنیا کی آگ سے ستر گُنا زیادہ خطرناک ہے۔‘‘ جو ایمان والوں کو تکلیفیں دے ان کو اسی آخرت والی آگ میں ڈالا جائے گا۔ ایمان کی مٹھاس’ اصحاب الاخودود‘ نے چک لی،جس کاذکر اللہ قرآن میں کرتا ہے۔ سورت البروج  میں آیت نمبر4۔’’کہ اللہ کی مار ہے ان خندق کھودنے والوں پر‘‘۔  اس آیت میں ایک واقعہ کی طرف اللہ اشارہ دیتا ہے اس واقعہ کی تفصیل مسلم شریف اور دیگر حدیث کے کتب میں ملتی ہے۔ حضرت صہیب رومیؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایاکہ اگلے زمانے میں ایک بادشاہ تھا،اس کے یہاں ایک جادوگر تھا، جب جادوگر بوڑھا ہوگیا تو اس نے بادشاہ سے کہا، اب میں بوڑھا ہوگیا اور میری موت کا وقت آرہا ہےمجھے کوئی بچہ سونپ دو تو میں اسے جادو سکھادونگا۔چنانچہ ایک ذہین لڑکا چن لیا گیا اور اب اس بچے کو جادوگر تعلیم دینے لگا۔ بچہ اس جادوگر کے پاس جاتا اور اس بچے کو راستے میں ایک عیسائی راہب رہتا تھا،جو اُس وقت کے دینِ حق مسیحیت کا سچا پیرو کار اور توحید پسند تھا۔اس لڑکے کی راہب کے پاس بھی آمدورفت شروع ہوگئی۔راہب جہاں وہ عبادت میں اور کبھی وعظ میں مشغول ہوتا، یہ بھی کھڑا ہوجاتا اور اس کے طریق عبادت کو دیکھتا اور وعظ سُنتا ،آتے جاتے یہاں رُک جایا کرتا تھا۔ جادوگر بھی مارتا اور ماں باپ بھی ۔کیونکہ جادوگر کے پاس بھی دیر سے پہنچتا اور گھر بھی دیر سے آتا ۔ ایک دن اس بچے نے راہب کے سامنے اپنی شکایت بیان کی ۔راہب نے کہا جب جادوگر تجھ پوچھے کہ کیوں دیر لگ گی تو کہہ دینا گھر والوں نے روک لیا تھا،اور گھر والے پوچھیں تو کہہ دینا کہ آج جادوگر نے روک لیا تھا۔یونہی ایک زمانہ گزر گیا کہ ایک طرف تو لڑکا جادو سیکھتا تھا اور دوسری جانب کلام اللہ اور دین اللہ سیکھتا تھا( یاد رہے اس وقت مسیحیت ہی دین حق تھا) ایک دن یہ بچہ دیکھتا کہ راستے میں ایک زبردست ہیبت ناک جانور پڑا ہوا ہے،اس جانور نے لوگوں کی آمدورفت بند کر رکھی ہے۔اِدھر والے اُدھر اور اُدھر والے اِدھر نہیں آسکتے اور سب لوگ اِدھر اُدھر حیران و پریشان کھڑے ہیں ،اس بچے نے اپنے دل میں سوچا آج موقعہ ہے کہ میں امتحان کرلوں کہ راہب کا دین ،اللہ کو پسند ہے یا جادوگر کا؟ اس بچے نے ایک پتھر اُٹھایا اور یہ کہہ کر اس جانور پر پھینکا کہ اللہ اگر تیرے نزدیک راہب کا دین اور اس کی تعلیم جادوگر کے امر سے زیادہ محبوب ہے تو تُو اس جانور کو اس پتھر سے ہلاک کردےتاکہ لوگوں کو اس بَلا سے نجات ملے ۔پتھر لگتے ہی جانور مرگیا اور لوگوں کا آنا جانا شروع ہوگیا ،پھر جا کر راہب کو خبر دی، اس نے کہا پیارے بچے تو مجھ سے افضل ہے ۔اب اللہ کی طرف سے تیری آزمائش ہوگی ،اگر ایسا ہوا تو تو کسی کو میری خبر نہ کرنا۔ اب اس بچے کے پاس حاجت مند لوگوں کا تانتا لگ گیا اور اس کی دعا سے مادر زاد اندھے، کوڑھی،جذامی اور ہر قسم کے بیمار اچھے ہونے لگے۔بادشاہ کے ایک وزیر کے کان میں بھی یہ آواز پڑی، وہ بڑے تحائف لے کر بچے کے پاس حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر تو مجھے شفاء دیدے تو یہ سب تجھے دے دوں گا ،اس بچے نے کہا شفاء میرے ہاتھ میں نہیں، میں کسی کو شفاء نہیں دے سکتا ،شفاء دینے والا اللہ جو لاشریک ہے۔ اگر تو اس پر ایمان لانے کا وعدہ کرے تو میں اس سے دعا کرو، اس نے اقرار کیا ۔بچے نے اس کےلئے دعا کی کہ اللہ نے اسے شفاء دے دی اور بادشاہ کے دربار میں آیا اور جس طرح اندھا ہونے سے پہلے کام کرتا تھا ،کرنے لگا اور آنکھیں بالکل روشن تھی۔ بادشاہ نے متعجب ہوکر پوچھا کہ تجھے آنکھیں کس نے دی؟ اس وزیر نے کہا میرے ربّ نے بادشاہ نے کہا، ہاں! یعنی میں نے۔ وزیر نے کہا، نہیں نہیں، میرا اور تیرا ربّ اللہ ہے۔ بادشاہ نے کہا اچھا تو کیا میرے سوا تیرا کوئی اور بھی ربّ ہے؟ وزیر نے کہا ،ہاں میرا اور تیرا رب اللہ عزوجل ہے۔اب بادشاہ نے وزیر کی مار پیٹ شروع کردی اور طرح طرح کی تکلیفیں اور ایذائیں پہنچانے لگا اور پوچھنے لگا کہ تجھے یہ تعلیم کس نے دی؟ آخر اس نے بتادیا کہ اس بچے کے ہاتھ پر میں نےاس کا دین قبول کیا اور اس نے اسے بلوایا اور کہا اب تو تم جادو میں خوب کامل ہوگئے ہو کہ اندھوں اور بیماروں کو تندرست کرنے لگ گئے۔اس نے کہا غلط ہے، نہ میں کسی کو شفاء دے سکتا ہوں نہ جادو، شفاء تو اللہ عزوجل کے ہاتھ میں ہے۔ بادشاہ کہنے لگا ہاں! یعنی میرے ہاتھ میں ہے، کیونکہ اللہ تو میں ہی ہوں۔ اس نے کہا ہرگز نہیں ، کہا پھر کیا تو میرے سوا کسی اور کو ربّ مانتا ہے؟ تو لڑکا کہنے لگا! میرا اور تیرا رب اللہ تعالیٰ ہے۔اب بادشاہ نے اسے بھی طرح طرح کی سزائیں دینی شروع کیں ،یہاں تک کہ راہب کا پتہ لگا لیا گیا۔ راہب کو بلا کر اُسے کہا تو دین کو چھوڑ دے اور دین سے پلٹ جا، اس نے انکار کیا تو بادشاہ نے آرے سے اُس کو چیر دیا اور دو ٹکڑے کر کے پھینک دیا ۔پھر اس لڑکے سے کہا تو بھی اس دین سے پھر جا، مگر اس نے بھی انکار کردیا تو بادشاہ نے سپاہیوں کوحکم دیا، اسے فلاں پہاڑ پر لے جائیں اور اس کی بلند چوٹی پر پہنچ کر اس کے دین چھوڑ دینے کو کہیں، اگر مان لے تو اچھا ورنہ وہیں سے لڑھکا دیں۔ سپاہی اُسے لے گئے، جب پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ کر اسے دھکا دینا چاہا تو اس لڑکے نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی،’’اللہ جس طرح چاہے مجھے ان سے نجات دے‘‘اس دعا کے ساتھ پہاڑ ہلا ، سب سپاہی لڑھک گئے،صرف وہ لڑکا بچا رہا۔ وہاں سے اُترا اور ہنسی خوشی پھر اس ظالم بادشاہ کے پاس آگیا۔بادشاہ نے کہا یہ کیا ہوا، میرے سپاہی کہاں ہیں؟ کہا: میرے اللہ نے مجھے ان سے بچا لیا۔ بادشاہ نے کچھ اور سپاہی بلوائے اور ان سے کہا کہ اِسے کشتی میں بٹھا کر لے جاؤ، اور بیچوں بیچ سمندر میں ڈبو کر چلے آؤ۔سپاہی اسے لے کر چلے اور بیچ میں پہنچ کر جب سمندر میں پھینکنا چاہا تو اس لڑکے نے پھر وہی دعا کی ’’اللہ جس طرح چاہے مجھے ان سے بچا‘‘۔ سمندر میں موج اٹھی اور وہ سپاہی سمندر میں ڈوب گئے، صرف یہ لڑکا باقی رہ گیا۔ یہ لڑکا پھر بادشاہ کے پاس آیا اور کہا میرے ربّ نے مجھے ان سے بھی بچالیا، اے بادشاہ! تو چاہے تمام تدبیرے کر ڈال، لیکن مجھے ہلاک نہیں کرسکتا۔ہاں، جس طرح میں کہوں، اُس طرح اگر کرے تو میری جان نکل جائےگی۔بادشاہ نے کہا، کیا کروں؟ لڑکے نے کہا، اےبادشاہ، تو سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کر ،پھر کھجور کے تنے پر سولی چڑھا اور میرے ترکش میں سے ایک تنکا نکال میرے کمان پر چڑھا اور یہ دعا پڑھ ’’بِسْمِہ اللہ رَبّ ھٰذا الْغُلَامہ‘‘ (اسی اللہ کے نام سے جو اس بچے کا ربّ ہے ) کہہ کر وہ تیر میری طرف پھینک ،وہ مجھے لگے اور اس سے میں مروں گا۔ چنانچہ بادشاہ نے یہی کیا ،تیر بچے کی کنپٹی میں لگا، اس نے اپنا ہاتھ اس جگہ رکھ لیا اور شہید ہوگیا۔اس کے اس طرح شہید ہوتے ہی لوگوں کو اس لڑکے کے دین کی سچائی کا یقین آگیا۔ چاروں طرف سے یہ آوازیں اٹھنے لگیں کہ ہم سب اس بچے کے ربّ پر ایمان لاچکے ۔یہ حال دیکھ کر بادشاہ کے مصاحب گھبرائے اور بادشاہ سے کہنے لگے، اس لڑکے کی ترکیب ہم سمجھے ہی نہیں۔ اس کا یہ اثر پڑا کہ یہ تمام لوگ اُس کے مذہب پر ہوگئے،ہم نے تو نے تو اُسے اس لئے قتل کیا تھا کہ کہیں یہ مذہب پھیل نہ جائے لیکن وہ ڈر تو سامنے ہی آگیا اور سب اس لڑکے کے دین کے ہوگئے۔ بادشاہ نے کہا، اچھا  اب ایسا  کرو کہ تمام محلوں اور راستوں میں خندقیں کھدواؤ، ان میں لکڑیاں بھرو اور اس میں آگ لگادو، جو اس لڑکے کے دین سے پھِر جائے،اُسے چھوڑ دو اور جو نہ مانے اُسے آگ میںڈال دو۔ ان ایمان والوں نے صبروضبط کے ساتھ آگ میں جلنا منظور کرلیا اور اس میں کود کود گرنے لگے، البتہ ایک عورت جس کی گود میں دودھ پیتا چھوٹا بچہ تھا ،وہ ذرا ہچکچائی تو اس بچہ کو اللہ نے بولنے کی طاقت دی، اس نے کہا، اماں کیا کررہی ہو تم تو حق پر ہو، صبر کرو اور اس آگ میں کود پڑو۔ الله اكبر ’’ذَالِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ‘‘یہ ہے بڑی کامیابی( سورت الصّف،آیت١٢)
’’حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور مال خرید لئے ہیں، اسی کے عوض ان کے لئے جنت ہے۔‘‘(سورت توبہ۔آیت ااا )
(رابطہ۔9469390447)
[email protected]
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
اونتی پورہ میں منشیات فروش گرفتار، ممنوعہ مواد بر آمد:پولیس
تازہ ترین
حج 2026 کے لیے درخواستیں شروع
برصغیر
کشمیر کی سیاحت میں بے مثال اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے: منوج سنہا
تازہ ترین
بارہمولہ میں قبرستان میں غیر مجاز کھدائی کے الزام میں ٹھیکیدار، جے سی بی ڈرائیور گرفتار:پولیس
تازہ ترین

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?