سری نگر// وادی کشمیر جہاں انتظامیہ امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہے، وہاں بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کی چیکنگ کا کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے اشیائے ضروریہ بالخصوص سبزیوں اور مرغ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ ناقابل برداشت قیمتوں سے پریشان لوگوں کو تشویش ہے کہ معمول کے مطابق رمضان المبارک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ اہلیان وادی کا کہنا ہے کہ اگرچہ انہیں امید تھی کہ سالانہ دربار مو کی سرمائی دارالحکومت ’جموں‘ سے گرمائی دارالحکومت ’سری نگر‘ منتقلی کے بعد انتظامی لحاظ سے تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی لیکن نہ اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم ہوئیں اور نہ موسم سرما سے جاری بجلی شیڈول میں تبدیلی لائی جارہی ہے۔ سڑکیں انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں جبکہ مختلف علاقوں میں لوگوں کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے مرغ کی خریداری عام آدمی کی دسترس سے باہر ہے۔ چکن فی کلو جو ایک ماہ قبل 110 سے 125 روپے کے حساب سے فروخت کیا جاتا تھا، اب غیرمعمولی اضافے کے ساتھ 160 سے 170 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے مرغ اور انڈوں کی قیمتیں مقرر نہیں کی گئی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر سری نگر ڈاکٹر فاروق احمد لون نے حال ہی میں لوگوں سے کہا تھا کہ وہ گوشت حکومت کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں پر ہی خریدیں۔ لیکن لوگوں کو مجبوراً 40 سے 60 روپے کے اضافے کے ساتھ 400 سے 420 روپے میں فی کلو خریدنا پڑتا ہے۔ کشمیری ساگ اب 40 سے 50 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے۔ فی کلو مٹر 60 سے 70 روپے، مولی 30 سے 40 روپے، گوبھی 40 سے 55 روپے، پیاز 30 روپے ، آلو 20 سے 35 روپے کے حساب سے فروخت ہورہے ہیں۔ مقامی بینز 60 روپے اور شلجم 50 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی اشیاء بالخصوص سبزیوں کی قیمتیں مقرر نہیں ہیں‘۔ انہوں نے بتایاکہ بیشتر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ایک عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ رمضان المبارک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملے گالہذاانتظامیہ کو چاہیے کہ رمضان المبارک سے قبل ہی نہ صرف بازاروں کی چیکنگ کا سلسلہ تیز کریں بلکہ تمام اشیاء کی قیمتیں بھی مقرر کریں۔ یو این آئی