عظمی نیوز سروس
سرینگر// حضرت بل درگاہ میں جمعہ کی نماز کے بعد اُس وقت احتجاج بھڑک اٹھا جب مظاہرین نے حال ہی میں افتتاح شدہ درگاہ کے سنگِ بنیاد پر کندہ ‘اشوکا ایمبلم’ کو مبینہ طور پر مسخ کر دیا۔واقعہ کے بعد وقف بورڈ کی چیرپرسن درخشاں اندرابی نے اس عمل کو ‘دہشت گردی’ قرار دیتے ہوئے پولیس سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس میں ایک مخصوص سیاسی جماعت کے غنڈے ملوث ہیں، جو ماضی میں بھی کشمیر میں تخریب کاری کرتے رہے ہیں۔ ایک ہنگامی پریس کانفرنس میںاندرابی نے سخت لب و لہجہ میں کہا:‘یہ دہشت گرد آج حضرت بل درگاہ میں داخل ہوگئے ۔ میں ڈی جی پی، ایل جی اور مرکزی وزیر داخلہ سے اپیل کرتی ہوں کہ ملوث افراد کو ‘پی ایس اے ’ کے تحت گرفتار کر کے فوری ایف آئی آر درج کی جائے ۔ اگر ایسا نہ ہوا تو میں بھوک ہڑتال پر بیٹھوں گی۔ انہوں نے کہا’’جب سے میں چیر پرسن بنی تب سے میں یہ سب سہہ رہی ہوں وہ میں جانتی ہوں۔انہوں نے کہا ’’جن لوگوں نے یہ آج کی حرکت کی ہے وہ دہشت گردوں سے کم نہیں ہیں، میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ انہیں فوری طور گرفتار کیا جائے ان کے خلاف پی ایس اے لگنا چایئے۔ اس عمل کو ذاتی صدمہ قرار دیتے ہوئے انہوں کہا، ’’یہ ایسا تھا جیسے میرے دل پر زخم لگ ہے جب میں نے نشان کو تباہ ہوتے دیکھا۔‘‘انہوں نے کہا کہ افراتفری کو سیاسی کارکنوں اور ان کے حامیوں نے جان بوجھ کر تیار کیا تھا۔ اندرابی نے کہا، “تمام ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی، بشمول ایم ایل اے جس کے ٹویٹ نے آگ میں تیل ڈالا۔ڈاکٹر اندرابی نے کہا کہ وقف بورڈ کی حضرت بل کی تزئین و آرائش کا مقصد اس کے تقدس اور عوامی اعتماد کو بڑھانا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم ایسی شرمناک حرکتوں کو اپنی کوششوں کو پٹری سے اتارنے کی اجازت نہیں دیں گے،درگاہ عبادت اور احترام کی جگہیں ہیں اور یہاں کسی کو سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”